سیاسی پارٹیوں کو آر ٹی آئی کے دائرے میں لانے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی دائر

بی جے پی رہنما اور وکیل اشونی اپادھیائے نے عرضی دائر کرتے ہوئے اس معاملے میں ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے کہ سبھی رجسٹرڈ اور منظور شدہ پارٹیاں 4 ہفتے کے اندر پبلک انفارمیشن آفیسر ، پبلک اتھارٹی کی تقرری کریں اور آرٹی آئی قانون 2005 کے تحت جانکاریوں کو عام کریں۔

بی جے پی رہنما اور وکیل اشونی اپادھیائے نے عرضی دائر کرتے ہوئے اس معاملے میں ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے کہ سبھی رجسٹرڈ اور منظور شدہ پارٹیاں 4 ہفتے کے اندر پبلک انفارمیشن آفیسر ، پبلک اتھارٹی کی تقرری کریں اور آرٹی آئی قانون 2005 کے تحت جانکاریوں کو عام  کریں۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : سپریم کورٹ میں سبھی رجسٹرڈ اور منظور شدہ سیاسی پارٹیوں کو آر ٹی آئی قانون کے تحت  پبلک اتھارٹی قرار دیے جانے کی ہدایت والی عرضی سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔ بی جے پی رہنما اور وکیل اشونی اپادھیائے نے یہ عرضی دائر کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ، عوامی نمائندگی قانون کی دفعہ 29 سی کے مطابق سیاسی پارٹیوں کو چندے میں ملنے والی رقم کی جانکاری الیکشن کمیشن کو دی جانی چاہیے ۔ یہ ذمہ داری ان کی عوامی فطرت کی جانب اشارہ کرتی ہے۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ عدالت یہ اعلان کر سکتا ہے کہ سیاسی پارٹی آرٹی آئی قانون 2005 کی دفعہ 2 (ایچ ) کے تحت پبلک اتھارٹی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کو انتخابی نشان دینے اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی میں ان کو رد کرنے یا واپس لینے کا اختیار الیکشن کمیشن کی عوامی فطرت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس کے مطابق، سیاسی پارٹیوں کو ٹیکس سے چھوٹ ملتی ہے ، جس سے آرٹی آئی قانون کی دفعہ 2(ایچ) کے سیاق میں سبھی سیاسی پارٹیوں کی فنانسنگ ہوتی ہے۔ عرضی میں یہ ہدایت دینے کی بھی مانگ کی گئی ہے کہ سبھی رجسٹرڈ اور منظور شدہ پارٹیاں 4 ہفتے کے اندر پبلک انفارمیشن آفیسر اور پبلک اتھارٹی کی تقرری کریں اور آرٹی آئی قانون 2005 کے تحت جانکاریوں کو عام کریں۔

یہ ہدایت دینے کی بھی مانگ کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن یہ یقینی بنائے کہ سیاسی پارٹیوں کے ذریعے عوامی نمائندگی قانون، آر ٹی آئی قانون ، ٹیکس قانون، ضابطہ اخلاق اور دوسرے انتخابی قانون ، اصول اور اہتماموں کی خلاف ورزی کے لیے ان کی منظوری کو رد کیا جائے یا ان پر دوسری طرح کا جرمانہ لگایا جائے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ ،دور درشن انتخاب کے دوران سیاسی پارٹیوں کے لیےمفت  براڈکاسٹنگ کا وقت متعین  کرتا ہے ۔ یہ بھی ایک طرح سے فنانسنگ کی مثال ہے کیوں کہ یہ اس جمہوری ڈھانچے میں اس پورے آئینی منصوبے کی لائف لائن ہے اور یہ کسی نہ کسی طورپر مرکز اور ریاستی حکومتوں کے ذریعے مختلف طریقوں سے فنانس کیے جاتے ہیں۔ ان کو آرٹی آئی قانون کے تحت پبلک اتھارٹی قرار دیے جانے کی ضرورت ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)