دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس نجمی وزیری نے مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن کو پانچ سو درخت لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے فسادات سے زخمی سماج کو باہر نکلنے میں مدد ملےگی۔
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) کو فساد متاثرہ شمال مشرقی دہلی میں 500 درخت لگانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت کا ماننا ہے کہ بڑی تعداد میں لگے درختوں اور ہریالی سے چوٹ کھائے زخمی سماج کوباہر نکلنے میں مدد ملےگی۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس نجمی وزیری کے ذریعے یہ حکم منگل کو صنعتی تنازعہ سے جڑے ایک معاملے کو سنتے ہوئے دیا گیا، جس میں دہلی میونسپل کارپوریشن درخواست گزار ہے۔
جسٹس وزیری نے انٹرنیٹ پر فساد متاثرہ علاقے کی تصویروں کو دیکھکر یہ کہا کہ ‘ عوامی سڑکوں اور گلیوں میں سڑک کے کسی بھی طرف یا ڈیوائڈر پر دور دور تک پیڑپودے تو چھوڑیں گھاس کا تنکا بھی نہیں ہے۔ ‘
حکم میں کہا گیا ہے، ‘ عدالت کا ماننا ہے کہ کسی بھی آدمی کے کام کرنے کی جگہ، گھر یا پڑوس میں ہریالی ہونے سے ملنے والے سکون اور اس کے طبی اثرات کو کم کرکے نہیں آنکا جا سکتا۔ اس کے علاوہ فسادات کے بعدکے منظرنامہ میں، جہاں ہزاروں شہریوں کو جسمانی اور ذہنی چوٹ پہنچی ہے، بڑی تعداد میں درختوں اور ہریالی کے ہونے سے یقینی طور پر زخمی سماج کو باہر نکلنےمیں مدد ملےگی۔ ‘
ہائی کورٹ نے ایم سی ڈی کو 24 طرح کے درخت لگانے کے لئے کہا ہے، جن میں کٹھل، آم، ساگوان، املتاس، انجیر، برگد، پلاس، مہوا، جامن شامل ہیں۔ جسٹس وزیری نے یہ ہدایت بھی دی ہے کہ یہ درخت دیسی ہوں، جن پر سال میں ایک بار پت جھڑ آتا ہو، ساتھ ہی ان کی نرسری ایج ساڑھے تین سال اور کم از کم اونچائی چھے فٹ ہونی چاہیے۔
ایم سی ڈی کو ان کو پانی دینے اور رکھ رکھاؤ کی ذمہ داری بھی ملی ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ درخت لگانے سے پہلے اور بعد کی حالت کی تصویریں 17 مارچ کو اگلی سماعت سے پہلے جمع کروائیں۔مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن کے ڈائریکٹر (ہارٹی کلچر) نے شجرکاری کو جلد سے جلد شروع کرنے کے لئے علاقے کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔