
پہلگام حملے کے بعد قومی دارالحکومت کے علاقے میں شروع کی گئی مہم میں دہلی پولیس نے 470 لوگوں کی شناخت غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کے طور پر اور 50 دیگر کی پہچان ایسے غیر ملکیوں کے طور پر کی، جواپنے مقررہ وقت سے زیادہ عرصے سےملک میں رہ رہے ہیں۔

بنگلہ دیش کے بریماری میں ہندوستان-بنگلہ دیش سرحد پر ایک نشان۔فوٹو بہ شکریہ؛ وکی میڈیا کامنس /ناہید سلطان۔
نئی دہلی: ہندوستانی حکومت کی ‘پش بیک’ حکمت عملی کے تحت گزشتہ چھ ماہ میں تقریباً 700 ‘غیر قانونی’ تارکین وطن کو دہلی سے بنگلہ دیش واپس بھیجا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، گزشتہ ماہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیجنے کےعمل میں تیزی آئی ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، پہلگام حملے کے بعد پوری راجدھانی میں شروع کی گئی ایک مہم تحت دہلی پولیس نے 470 لوگوں کی شناخت غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن اور 50 دیگر کی پہچان ایسے غیر ملکیوں کے طور پر کی، جو مقررہ وقت سے زیادہ عرصے تک ملک میں رہ رہے ہیں۔
اس کے بعد ان لوگوں کو ہنڈن ایئر بیس سے تریپورہ کے اگرتلہ لے جایا گیا اور پھر انہیں زمینی سرحد کے ذریعے بنگلہ دیش بھیج دیا گیا۔
اس سلسلے میں دہلی پولیس کے حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ سال مرکزی وزارت داخلہ نے انہیں غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن اور روہنگیا کی شناخت اور حراست میں لینے کے لیے تصدیقی مشق کرنے کی ہدایت کی تھی۔
ایک اہلکار نے اخبار کو بتایا کہ پچھلے ایک مہینے میں غازی آباد کے ہنڈن ایئر بیس سے تقریباً 3-4 خصوصی پروازیں تمام غیر قانونی تارکین وطن کو چھوڑنے کے لیے اگرتلہ گئی ہیں۔
اخبار کے ذرائع کے مطابق، ‘دہلی پولیس نے تقریباً پانچ عارضی ہولڈنگ سینٹر بنائے ہیں۔ انہیں ایف آر آر او کے ساتھ تال میل کرنے اور غیرقانونی تارکین وطن کوایک خصوصی طیارے سے اگرتلہ ہوائی اڈے اور مغربی بنگال چھوڑ نے کے لیےکہا گیا ہے۔’
بی جے پی مقتدرہ ریاستوں سے کئی تارکین وطن کو حراست میں لیا گیا
دہلی کے علاوہ، ہریانہ، راجستھان، گجرات، مہاراشٹر، اتر پردیش اور گوا سمیت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیر اقتدار ریاستوں میں کئی غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لیا گیا، اور بعد میں انہیں واپس بھیجنے کے لیے بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے حوالے کر دیا گیا۔
دی ہندو کے مطابق ، جنوری کے بعد سے اب تک دہلی پولیس نے سب سے زیادہ تعداد میں غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کو حراست میں لیا ہے، جن کی تعداد کم از کم 120 ہے۔ اس کے بعد مہاراشٹر (کم از کم 110)، ہریانہ (80)، راجستھان (70)، اتر پردیش (65)، گجرات (65) اور گوا (10) کی ریاستی پولیس ہیں۔
ایک اہلکار نے اخبار کو بتایا کہ بی ایس ایف نے مغربی بنگال-بنگلہ دیش سرحد پر ایک سیکٹر سے 1200 سے زیادہ بنگلہ دیشیوں کو واپس بھیجا ہے۔
افسر نے کہا، ‘یہ گرفتاریاں اس وقت کی گئیں جب وہ زمینی سرحد سے ہندوستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ وزارت داخلہ کے حکم پر انہیں آئندہ چند روز میں واپس بھیج دیا گیا۔’
قابل ذکر ہے کہ اس ماہ کے شروع میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے 10 مئی کو ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حکومت نے قانونی راستہ اختیار کرنے کے بجائے دراندازی کو روکنے کے لیے ‘پش بیک’ میکانزم کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وہیں، بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے اس سے قبل 8 مئی کو ہندوستان کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں ‘لوگوں کو ملک میں ایسے دھکیلنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اور ہندوستانی حکومت وطن واپسی کے قائم کردہ طریقہ کار پر عمل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔’