
پنجاب کے جسپال سنگھ، امرت پال سنگھ اور حسن پریت سنگھ اس مہینے کی پہلی تاریخ سے لاپتہ ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اسی دن وہ ایران پہنچے تھے۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق، ان کی اپنے بیٹوں سے آخری بار تقریباً12 روز قبل بات ہوئی تھی، جس کے بعد سے ان کا ان سے رابطہ منقطع ہے ۔

علامتی تصویر۔ (فوٹو بہ شکریہ: فلکر ڈاٹ کام
جالندھر: پنجاب کے ہوشیار پور، نواں شہر اور سنگرور اضلاع کے تین افراد، جو اپنے گاؤں سے ‘ڈنکی’ روٹ سے آسٹریلیا کےلیے نکلے تھے، کو ایران کے تہران ہوائی اڈے پر پاکستانی ایجنٹوں نے مبینہ طور پراغوا کر لیا ہے۔ یہ الزامات ان لوگوں کے گھر والوں نے لگائے ہیں۔
جسپال سنگھ (32)، امرت پال سنگھ (23) اور حسن پریت سنگھ (27) نام کے تین افراد یکم مئی سے لاپتہ ہیں۔ اسی دن وہ ایران پہنچے تھے۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق، ان کی اپنے بیٹوں سے آخری بار تقریباً 12 روز قبل بات ہوئی تھی، جس کے بعدسے ان کا ان سے رابطہ منقطع ہے۔
دی وائر کو پتہ چلا ہے کہ ان تینوں کے جسم پر گہرے زخم تھے اور انہیں مبینہ پاکستانی ڈونکروں نے یرغمال بنانے کے بعد بے دردی سے مارا پیٹا تھا۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مبینہ پاکستانی ڈونکروں نے ان تینوں سے رہائی کے بدلے 18-18 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔
اس معاملے میں متعلقہ اضلاع میں تینوں کے اہل خانہ کی شکایات پر ہوشیار پور کے تین ٹریول ایجنٹوں دھیرج اٹوال، کمل اٹوال اور سویتا سویا کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس) 2023 کی دفعہ 143 (کسی شخص کی اسمگلنگ)، 318 (4) (دھوکہ دہی)، 61 (2) (مجرمانہ طور پرسازش) اور پنجاب ٹریول پروفیشنلز (ریگولیشن) ایکٹ، 2014 کی دفعہ 13کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر کے بارے میں علم ہوتے ہی ٹریول ایجنٹ فرار
اہل خانہ نے بتایا کہ ایف آئی آر کے بارے میں معلوم ہونے کے بعد ٹریول ایجنٹ مبینہ طور پر فرار ہوگئے اور انہیں بتایا کہ وہ تینوں کا سراغ لگانے کے لیے ایران جا رہے ہیں۔
اس سلسلے میں ایران کے تہران میں ہندوستانی سفارت خانے نے ایکس پر ایک بیان جاری کیا اور کہا، ‘تین ہندوستانی شہریوں کے اہل خانہ نے ہندوستانی سفارت خانے کو مطلع کیا ہے کہ ان کے رشتہ دار ایران کا سفر کرنے کے بعد لاپتہ ہیں۔ سفارت خانے نے اس معاملے کو ایرانی حکام کے ساتھ زوردار طریقے سے اٹھایا ہے اور درخواست کی ہے کہ لاپتہ ہندوستانیوں کا فوراً پتہ لگایا جائے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ ہم سفارت خانے کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں خاندان کے افراد کو بھی باقاعدگی سے اپڈیٹ کر رہے ہیں۔’
غور طلب ہے کہ ایران میں ہندوستانیوں کے لیے صرف سیاحت کے مقاصد کے لیے 15 دنوں تک کے لیے ویزا فری پالیسی ہے، جس سے ‘ڈنکی’ روٹ کے لیے ایک ممکنہ راستہ بن جاتا ہے۔
معلوم ہو کہ ڈنکی غیر قانونی امیگریشن کا ایک طریقہ ہے، جس میں اکثر خطرناک راستے شامل ہوتے ہیں۔ ایران ،پاکستان، افغانستان، ترکی، عراق، ترکمانستان، آذربائیجان اور آرمینیا سے گھرا ہوا ہے۔
یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب حال ہی میں 5 فروری کو امریکہ سے ڈی پورٹ کیے گئے لوگوں کو لے کر پہلا فوجی طیارہ امرتسر پہنچا تھا۔ اس کے بعد سے پچھلے تین مہینوں میں 400 سے زیادہ ہندوستانیوں کو امریکہ سے ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے۔
‘ اٹھارہ-اٹھارہ لاکھ روپے اضافی مانگے‘
دی وائر سے بات کرتے ہوئے ضلع نواں شہر کے گاؤں لنگرویا سے تعلق رکھنے والے جسپال سنگھ کے بھائی اشوک کمار نے بتایا کہ یکم مئی 2025 کو ایران کے تہران ہوائی اڈے پر اترنے کے فوراً بعد ان کے بھائی اور دو دیگر کو پاکستانی ڈونکروں نے اغوا کر لیا۔
انھوں نے کہا، ‘جیسے ہی وہ ہوائی اڈے سے باہر نکلے،ڈونکرزان کی تصویریں لے کر ان کے پاس آئے اور ان کی شناخت کی تصدیق کی۔ تاہم، جب وہ کار میں بیٹھے اور بیچ راستےمیں پہنچے تو ڈونکروں نے انہیں بتایا کہ ان کا اغوا کر لیا گیا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ انہیں ڈانکروں کی طرف سے پہلی کال یکم مئی کو موصول ہوئی، جس کے دوران ان کے بھائی نے خاندان کو بتایا کہ انہیں اور دو دیگر افراد کو اغوا کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘میرے بھائی نے پہلےہمیں یکم مئی کو تقریباً 2 بجے جاگتے رہنےکے لیے کہا تھا، یہی وہ وقت تھا جب پاکستانی ڈونکرز نے ویڈیو کال کی اور ہر ایک سے 18 لاکھ روپے اضافی کا مطالبہ کیا۔ میرے بھائی کو آسٹریلیا بھیجنے کے لیے ہم نے پہلے ہی 18 لاکھ روپے ادا کیے تھے۔’
مزدور کے طور پر کام کرنے والے اشوک کمار کے مطابق، خاندان نے رشتہ داروں اور دوستوں سے رقم ادھار لے کر جسپال سنگھ کو آسٹریلیا بھیجنے کے لیے 18 لاکھ روپے کا بندوبست کیا تھا۔
روتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ہم 11 مئی تک جسپال سے رابطے میں تھے، اس کے بعد ہمارا ان سے رابطہ ٹوٹ گیا۔ پاکستانی ڈونکرز نوجوانوں کو یرغمال بناکر ان کے کپڑے اتارکر، ان کے جسم پر گہرے زخم دکھاتے ہوئے، انہیں بے رحمی سے پیٹتے ہوئےہم سے بات کرواتے تھے، اس دوران وہ خود کو بچانے کی درخواست کرتے تھے،نہیں تو پاکستانی ڈونکر انہیں مار ڈالیں گے۔’
انہوں نے کہا کہ ڈونکرز نے انہیں اپنے پاکستانی بینک اکاؤنٹس بھی دیے اور ان سے پیسےدینے کے لیے دباؤ ڈالا۔ انہوں نے کہا، ‘میں نے انہیں بتایا کہ ہمارے پاس کوئی پیسہ نہیں بچا ہے اور ہندوستان سے پاکستان کو کوئی بھی ادائیگی کرنا ناممکن ہے۔ لیکن، انہوں نے ہماری ایک نہ سنی اور ہمارے بیٹوں کو تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔’
اسی طرح ہوشیار پور کے بھوگووال لڈن گاؤں کے امرت پال سنگھ کی والدہ گردیپ کور نے دی وائر کو بتایا کہ ان کا بیٹا 25 اپریل 2025 کو دبئی گیا تھا ،جہاں سے وہ ایران پہنچا۔
انہوں نے کہا، ‘جسپال یکم اپریل کو دبئی پہنچا، جبکہ دیگر دو لڑکے بعد میں اس کے ساتھ شامل ہوئے۔ میرا بیٹا اور دیگر دو نوجوان صرف ویڈیو کال کے ذریعے ہم سے رابطے میں رہے، اس دوران پاکستانی ڈونکرز نے ان کی پٹائی کی۔ وہ ڈونکرز کے چنگل سےانہیں بچانے کی درخواست کر رہے تھے۔’
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں سے بات کرتے ہوئے 12 دن گزر چکے ہیں، انہیں امید ہے کہ ہندوستانی حکومت کی مداخلت سے ان کی جان بچ جائے گی۔
بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح، گردیپ کور بھی کپڑے سلائی کر کے گھر چلاتی ہے اور نقلی ٹریول ایجنٹس کے خطرناک گٹھ جوڑ کا شکار ہو گئی، جو پنجاب اور مرکزی حکومتوں کے دعووں کے باوجود، سادہ لوح نوجوانوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔
دریں اثنا، سنگرور کے دھوری سے تعلق رکھنے والے حسن پریت کے خاندان نے مرکزی حکومت سے پرزور اپیل کی کہ وہ ان کے بیٹے کو بحفاظت گھر واپس لانے میں مدد کرے۔ اہل خانہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اپنے بیٹے سے تقریباً 10 دن تک رابطے میں تھے، جس کے بعد انہیں کوئی کال یاپیغام نہیں آیا۔
امرت پال سنگھ کے اہل خانہ نے ہوشیار پور کے ایم پی راج کمار چبیوال اور پنجاب کے این آر آئی امور کے وزیر کلدیپ سنگھ دھالیوال سے بھی رابطہ کیا ہے اور ان سے اپنے بیٹے کی جلد رہائی کی اپیل کی ہے۔
جسپال اور حسن پریت کے اہل خانہ نے مقامی رہنماؤں سے بھی ملاقات کی ہے اور ان سے اپنے بیٹوں کو اس مصیبت سے بچانے کی اپیل کی ہے۔
( انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔)