سنیچر کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 80 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا۔ تیل کمپنیاں خام مال کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ صارفین پر ڈال رہی ہیں۔ اب تک چار بار پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 3.20 فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں سنیچر کو ایک بار پھر 80 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا۔ تیل کمپنیاں خام مال کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ صارفین پر ڈال رہی ہیں، جس کی وجہ سے گزشتہ پانچ دنوں میں چوتھی مرتبہ قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔
پبلک سیکٹر کی پٹرولیم مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے جاری قیمت سے متعلق نوٹیفکیشن کے مطابق ، قومی دارالحکومت دہلی میں اب پٹرول کی قیمت 97.81 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 98.61 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 89.07 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 89.87 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔
بزنس اسٹینڈرڈ کے مطابق، سنیچر کو ممبئی میں پٹرول کی قیمت 84 پیسے بڑھ کر 113.35 روپے فی لیٹر ہو گئی، جبکہ ڈیزل کی قیمت 85 پیسے بڑھ کر 97.55 روپے فی لیٹر ہو گئی۔
ساڑھے چار ماہ تک مستحکم رہنے کے بعد 22 مارچ کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں
80 پیسے کا اضافہ کیا گیا تھا۔ تب سے اب تک ان کی قیمتوں میں تین بار 80-80 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔ اب تک چار بار پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 3.20 فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔
اتر پردیش اور پنجاب سمیت پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کا عمل شروع ہونے سے پہلے 4 نومبر 2021 سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ تاہم اس عرصے میں خام تیل کی قیمت 30 ڈالر فی بیرل تک بڑھ گئی تھی۔
دس مارچ کو اسمبلی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا امکان تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ اب پٹرولیم مارکیٹنگ کمپنیاں اپنے نقصان کی بھرپائی کر رہی ہیں۔ ہندوستان اپنی تیل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 85 فیصد درآمدات پر منحصر ہے۔
موڈیز انویسٹرس سروسز کا کہنا ہے کہ ایندھن کے خوردہ فروشوں – آئی او سی،بی پی سی ایل اور ایچ پی سی ایل – کو پانچ ریاستوں میں انتخابات کے دوران پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کے لیے تقریباً 2.25 بلین امریکی ڈالر (19000 کروڑ روپے) کا نقصان ہوا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)