راجستھان: جئے پور سینٹرل جیل میں پاکستانی قیدی کا قتل

گزشتہ بدھ کو شکراللہ نام کے پاکستانی قیدی کی چار دیگر قیدیوں کے ساتھ مبینہ طور پر ٹی وی کی آواز تیز کرنے کو لےکر جھڑپ ہوئی، جس کے بعد ان میں سے ایک نے پتھر کی پٹری سے شکراللہ پر حملہ کیا۔ پاکستان نے اس پر اپنی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ہندوستان سے جواب مانگا ہے۔

گزشتہ بدھ کو شکراللہ نام کے پاکستانی قیدی کی چار دیگر قیدیوں کے ساتھ مبینہ طور پر ٹی وی کی آواز تیز کرنے کو لےکر جھڑپ ہوئی، جس کے بعد ان میں سے ایک نے پتھر کی پٹری سے شکراللہ پر حملہ کیا۔ پاکستان نے اس پر اپنی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ہندوستان سے جواب مانگا ہے۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

(علامتی تصویر: رائٹرس)

نئی دہلی: جئے پور سینٹرل جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ایک پاکستانی شہری کو بدھ کو دیگر قیدیوں کے ساتھ جھڑپ میں مار دیا گیا۔ افسروں نے کہا کہ چار دیگر قیدیوں نے ان کے ساتھ پتھر کی پٹری سے مارپیٹ کی تھی۔انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، 45 سال کے شکراللہ عرف محمد حنیف عرف امر سنگھ گل کا جئے پور سینٹرل جیل کے وارڈ 10 میں دوپہر بعد چار دیگر قیدیوں نے مل‌کر قتل کر دیا۔ افسروں نے بتایا جب لڑائی ہوئی تھی تب وارڈ نمبر 10 کے کمرہ نمبر 10 میں شکراللہ اور آٹھ دیگر قیدی موجود تھے۔

خبررساں ایجنسی  پی ٹی آئی کے مطابق شکراللہ کے قتل کے بعد پاکستان نے اس پراپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور ہندوستان سے جواب مانگا ہے۔ پاکستان کے خارجہ دفتر(ایف او) نے کہا کہ پلواما کے انتقام میں ہندوستانی قیدیوں نے پیٹ پیٹ‌کر قتل کر دیا۔ایف او نے کہا،پاکستانی قیدی کے بے رحمی سے قتل کے متعلق میڈیا رپورٹ پر پاکستان شدیدطور پر فکرمند ہے۔ ‘ نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے سرکاری طور پر حکومت کے ساتھ اس مدعا کو اٹھایا ہے اور ان سے گزارش کی ہے کہ وہ رپورٹ کی فوراً تصدیق کریں۔

پاکستان نے حکومت ہند سے ہندوستانی جیلوں میں بند تمام پاکستانی قیدیوں کے ساتھ ساتھ پاکستانی زائرین کو ہندوستان میں تحفظ فراہم کرنے کو کہا ہے۔راجستھان کے ڈی جی جیل، این آر کے ریڈی نے کہا کہ واقعہ میں مبینہ طور پر شامل چار مجرم بڑے مجرم تھے۔ انہوں نے کہا، چار مجرم-منوج، اجیت، کلویندر گرجر اور بھجن مینا ٹی وی دیکھ رہے تھے، جبکہ شکراللہ چار لوگوں کے ساتھ روم نمبر 58 میں بیٹھا تھا۔ حفاظتی وجہوں سے، کمرہ باہر سے بند کر دیا جاتا ہے۔ چاروں مجرم تیز آواز میں ٹی وی پر گانے سن رہے تھے جس کو لےکر شکراللہ نے اعتراض کیا۔ اسی بات کو لےکر ان لوگوں کے درمیان تنازعہ ہوا تھا۔ ‘

ڈی جی نے بتایا کہ تنازعہ بڑھنے کے بعد مبینہ طور پر ایک آدمی نے پتھر کی پٹری سے شکراللہ کے سر پر حملہ کیا جس سے ان کی موت ہو گئی۔افسروں نے کہا کہ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن(این ایچ آر سی)کی ہدایات کے تحت قتل کی تفتیش کی جائے‌گی۔ جبکہ آئی پی سی کی دفعہ302 (قتل)کے تحت ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ افسروں نے کہا کہ سی آر پی سی کی دفعہ  176 کے تحت ایک مجسٹریل تفتیش بھی کی جائے‌گی۔

واقعہ کے بعد جیل کا دورہ کرنے والے ریڈی نے ان دعووں کی تردید کی کہ یہ حملہ پلواما دہشت گردانہ حملے سے متاثر تھا، جہاں جیش محمد کے دہشت گردوں کے ذریعے خودکش حملے میں کم سے کم  40 سی آر پی ایف جوان مارے گئے تھے۔ریڈی نے کہا،کچھ دنوں پہلے، تمام جیل قیدیوں نے پلواما حملے کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کی تھی۔ ‘

قتل کی مذمت کرتے ہوئے پیپلس یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) نے کہا کہ راجستھان کی جیلوں میں کم سے کم 17 پاکستانی قیدی ہیں، جن میں جئے پور میں 6، بیکانیر میں 5، شری گنگانگر میں 3، جودھ پور میں 2 اور کوٹہ میں ایک قیدی ہے۔شکراللہ پاکستان کے سیال کوٹ میں دسکا پولیس اسٹیشن کی سرحد کے تحت جسراوالا گاؤں کا رہنے والا تھا۔ افسروں کے مطابق، وہ تین پاکستانی شہری سمیت ان آٹھ آدمیوں میں شامل تھا جن کو 2010 میں غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

شکراللہ کو 2017 میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا اور وہ عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا۔ شکراللہ سمیت تین پاکستانی شہریوں کو لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کا حصہ ہونےاور ہندوستان میں دہشت گرد انہ سرگرمیوں کو انجام دینے کی سازش کرنے کا قصوروار پایا گیا تھا۔