اے آئی ایم آئی ایم چیف اسدالدین اویسی نے کہا کہ شہریت قانون صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ سبھی ہندوستانیوں کے لیے باعث تشویش ہے۔ یہ لڑائی صرف مسلمانوں کی نہیں ہے بلکہ دلت، ایس سی، ایس ٹی کی بھی ہے اور قانون کے خلاف لگاتار جد جہد کرنا ہوگا۔
اسدالدین اویسی، فوٹو:پی ٹی آئی
نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم)کے چیف اسدالدین اویسی نے سنیچر کو کہا کہ ہم سبھی ہندوستانیوں سے اپیل کرتے ہیں، جو شہریت ترمیم قانون اور این آر سی کے خلاف ہیں، اتوار کو اپنے اپنے گھروں پر قومی پرچم پھہرائیں جو کالے قانون کو لےکر ‘فاشسٹ طاقتوں’کے خلاف پیغام دے اور کہے کہ یہ ایک ایسے شخص کا گھر ہے جس کو ملک سے پیار ہے۔
حیدرآباد سے رکن پارلیامان اویسی نے سنیچر دیر رات کو کہا، ‘میں کیوں قطار میں کھڑا رہوں اور ثابت کروں کہ میں ہندوستانی ہوں۔ میں نے اس دھرتی پر جنم لیا ہے۔ میں (ہندوستان کا) شہری ہوں۔ سبھی 100 کروڑ ہندوستانیوں کو قطاروں میں کھڑا ہونا پڑےگا (شہریت کا ثبوت دکھانے کے لیے)۔یہ صرف مسلمانوں کا مدعا نہیں ہے بلکہ یہ سبھی ہندوستانیوں کے لیے باعث تشویش موضوع ہے۔ میں ‘مودی بھکتوں’ سے بھی یہ کہہ رہا ہوں۔ تمہیں بھی قطاروں میں کھڑا ہونا ہوگا اور دستاویز لانے ہوں گے۔’
دارالسلام میں مختلف مسلم گروپوں کی تنظیم‘یونائیٹڈ مسلم ایکشن کمیٹی’کی جانب سے منعقد ایک اجلاس میں اویسی نے کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں نے بٹوارے کےوقت‘جناح کے دوقومی نظریے’ کی تردید کرتے ہوئے ہندوستان میں رہنے کافیصلہ کیا تھا۔ا نہوں نے کہا کہ ،شہریت قانون صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ سبھی ہندوستانیوں کے لیے فکر کی بات ہے اور قانون کے خلاف لگاتار جد وجہدکرنا ہوگا۔
اویسی نے کہا، ‘جو بھی لوگ این آر سی اور اس قانون کے خلاف ہیں ان کو اپنے اپنے گھروں کے باہر ترنگا پھہرانا چاہیے۔ ایسا کرنے سے بی جے پی کو ایک پیغام جائےگا کہ انہوں نے غلطی کی ہے اور وہ ملک میں کالا قانون لےکر آئے ہیں۔’انہوں نے کہا، ‘یہ لڑائی صرف مسلمانوں کی نہیں ہے بلکہ دلت، ایس سی، ایس ٹی کی بھی ہے۔ میں کس طرح سے غدار ہوں۔ میں اپنی مرضی اورپیدائش سے ہندوستانی ہوں۔’اس دوران اویسی نے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ‘آئین بچاؤ ڈے’ منائیں۔’
بی جے پی کے کئی مسلم ممالک ہونے کے دعوے پر انہوں نے کہا کہ ہمارا ان سے کیا لینا دینا ہے۔انہوں نے کہا، ‘مجھے صرف ہندوستان کی فکر ہے…صرف ہندوستان اور صرف ہندوستان سے پیار ہے۔ (آپ کہتے ہیں)بہت سارے مسلم ممالک ہیں۔ آپ وہاں چلے جائیں۔ مجھے کیوں کہہ رہے ہیں۔’
اویسی نے کہا، ‘میں اپنی مرضی اورپیدائش سے ہندوستانی ہوں…اگر آپ گولی چلانا چاہتے ہیں، چلائیں۔ آپ کی گولیاں ختم ہو جائیں گی لیکن ہندوستان کے لیے میرا پیار ختم نہیں ہوگا۔ ہماری کوشش ملک کو مارنے کی نہیں بلکہ بچانے کی ہے۔’انہوں نے کہا کہ (آزادی کے)70 سال بعد بھی وقار کے لیے مسلمانوں کی لڑائی توہین کی بات ہے۔
آئین کی تمہید کو پڑھتے ہوئے انہوں نے ساتھیوں سے اسے دوہرانے کو کہا اور ساتھ ہی کسی طرح کےتشدد میں شامل نہ ہونے کی اپیل کی۔ اس اجلاس میں ہزاروں لوگ شامل ہوئے، جس کی شروعات قومی ترانے سے ہوئی اوراختتام آدھی رات کو اویسی کی تقریر کے ساتھ ہوا۔
اویسی نے این آر سی اورشہریت قانون کے خلاف پر تشدداحتجاج اور مظاہروں کو غلط بتایا اور کہا، ‘تشدد ہرگز نہیں ہونی چاہیے۔ کوئی آپ کو چھیڑے تب بھی نہیں ہونی چاہیے۔ تشدد ہوا تو قصہ ختم ہو جائےگا۔’اویسی نے کہا، ‘یہ احتجاج اور مظاہرے کم سے کم چھ مہینے چلنا چاہیے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ماحول پرامن رہے۔ ہمیں جمہوری طریقے سے مقابلہ کرنا ہے۔’
عائشہ رینا اور لبیدافرزانہ اور آسام کے ہیومن رائٹس کارکن امن ودود جیسی ہستیوں نے بھی اس اجلاس میں اپنی بات رکھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)