بی جے پی کی سابق ترجمان کی بامبے ہائی کورٹ میں جج کے طور پر تقرری، اپوزیشن نے اٹھائے سوال

بی جے پی کی سابق ترجمان اور وکیل آرتی ساٹھے کی بامبے ہائی کورٹ میں جج کے طور پر تقرری کو لے کر  تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے اسے عدلیہ کی غیر جانبداری پر حملہ قرار دیتے ہوئے ان کی تقرری کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بی جے پی کی سابق ترجمان اور وکیل آرتی ساٹھے کی بامبے ہائی کورٹ میں جج کے طور پر تقرری کو لے کر  تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے اسے عدلیہ کی غیر جانبداری پر حملہ قرار دیتے ہوئے ان کی تقرری کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو ہوئی میٹنگ میں آرتی ساٹھے کی بطور جج تقرری کو منظوری دی تھی۔ (تصویر: دی وائر/الیشا ورمانی)

نئی دہلی: اپوزیشن لیڈروں نے بامبے ہائی کورٹ میں وکیل آرتی ساٹھے کی تقرری پر شدید اعتراض کیا ہے ۔ ساٹھے مہاراشٹر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ترجمان رہ چکی ہیں۔

نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو ہوئی میٹنگ میں آرتی ساٹھے کی بطور جج تقرری کو منظوری دی تھی۔

اپوزیشن جماعتوں نے اس تقرری کو عدلیہ کی غیر جانبداری اور شفافیت کے خلاف قرار دیتے ہوئے ساٹھے کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

این سی پی (شرد پوار دھڑے) کے ایم ایل اے اور جنرل سکریٹری روہت پوار نے کہا، ‘جو شخص حکمران پارٹی کی کھل کر حمایت کرتا ہواسے براہ راست جج بنانا جمہوریت پر سب سے بڑا حملہ ہے۔’

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ‘کیا صرف جج بننے  کی اہلیت رکھنے کے لیے سیاسی طور پر جڑے لوگوں کی براہ راست تقرری عدلیہ کو سیاسی اکھاڑےبنانے جیسا نہیں ہے؟’

پوار نے کہا کہ اس طرح کی تقرریوں سے ہندوستانی عدالتی نظام کی غیر جانبداری پر شدید اثر پڑے گا۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا سیاسی ترجمان کی بطور جج تقرری اختیارات کی علیحدگی کے اصول کی خلاف ورزی نہیں کرتی؟ اور کیا یہ آئین کو کمزور کرنے کی کوشش نہیں؟ جب ہائی کورٹ کے جج کا سیاسی پس منظر ہو اور وہ حکمراں جماعت میں کسی عہدے پر فائز  رہاہو، تو کون اس بات کی ضمانت دے گا کہ اس کے فیصلے تعصب سے پاک ہوں گے؟’

پوار نے مرکزی حکومت سے ساٹھے کی تقرری پر دوبارہ غور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس بی جی کولسے پاٹل نے بدھ (6 اگست) کو کہا،’ایسا لگتا ہے کہ سپریم کورٹ کالجیم بی جے پی کے دباؤ میں آ گیا ہے۔ میں ہندوستان کے سی جے آئی بی آر گوئی سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ سخت موقف اختیار کریں اور بی جے پی کے کسی بھی قسم کے دباؤ میں نہ آئیں۔’

دریں اثنا، مہاراشٹر بی جے پی میڈیا سیل کے سربراہ نوناتھ بانگ نے وضاحت پیش کی  کہ آرتی ساٹھے نے ہائی کورٹ کے جج کے طور پر تقرری سے قبل پارٹی ترجمان کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ، ‘آرتی ساٹھے جنوری 2024 تک مہاراشٹر بی جے پی کی ترجمان تھیں، بعد میں انھوں نے ‘ذاتی اور پیشہ ورانہ وجوہات’ کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

انہوں نے پارٹی کی بنیادی رکنیت اور ممبئی میں بی جے پی کے قانونی سیل کے سربراہ کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔