دہلی پولیس کے ترجمان ایم ایس رندھاوا نے کہا کہ تشددکے سلسلے میں جامعہ نگر علاقے سے 10 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ زیادہ تر ملزمین مجرمانہ پس منظر سے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی اسٹوڈنٹ نہیں ہے۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ان کی پہچان کی۔ جانچ میں اب تک پتہ چلا ہے کہ گرفتار لوگوں نے بھیڑ کو اکسایا تھا اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا تھا۔
نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے پاس ہوئے تشدد میں مبینہ طور پر شامل مجرمانہ پس منظر والے 10 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے منگل کو بتایا کہ ان کو سوموار کی رات کو گرفتار کیا گیا۔پولیس کے ایک سینئر افسر کے مطابق گرفتار کئے گئے لوگوں میں کوئی بھی اسٹوڈنٹ نہیں ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، دہلی پولیس کے ترجمان ایم ایس رندھاوا نے کہا، ‘تشددکے سلسلے میں جامعہ نگر علاقے سے 10 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ زیادہ تر ملزمین مجرمانہ پس منظر والے ہیں ۔ ان میں سے کوئی بھی اسٹوڈنٹ نہیں ہے۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ان کی پہچان کی۔’
رندھاوا نے یہ بھی کہا کہ آگے کی جانچ کے لیےان کی حراست کرائم برانچ کو دی جائےگی۔ رندھاوا نے کہا، ‘جانچ میں اب تک پتہ چلا ہے کہ گرفتار لوگوں نے بھیڑ کو اکسایا تھا اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا تھا ۔’
واضح ہوکہ ساؤتھ دہلی میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف چل رہا مظاہرہ اتوار کی شام کو پر تشدد ہو گیا تھا جس کے بعد پولیس جامعہ ملیہ اسلامیہ کےکیمپس میں گھس گئی تھی اور لاٹھی چارج کر دیا تھا، جس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کئی طلبا زخمی ہو گئے تھے۔شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کے دوران تشدد کے علاوہ آگ زنی ہوئی تھی جس میں چار ڈی ٹی سی بسوں، 100 نجی گاڑیوں اور 10 پولیس کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا جس کے بعد پولیس نے یہ کارروائی کی۔
اس کے بعدجامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے سوموار کو کہا تھا کہ یونیورسٹی کیمپس میں پولیس کی موجودگی کو یونیورسٹی برداشت نہیں کرےگا۔ انہوں نے یونیورسٹی کے طلبا پر ہوئی کارروائی کی اعلیٰ سطحی جانچ کی مانگ کی۔اختر نے کہا، ‘پولیس بنا اجازت کیمپس میں داخل ہوئی تھی۔ ہم کیمپس میں پولیس کی موجودگی کو برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے اپنی بربریت سے طلبہ اور طالبات کو ڈرایا۔ یونیورسٹی کی پراپرٹی کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘پراپرٹی کو نقصان پہنچانے اور طلباپر پولیس کی کارروائی سے متعلق ہم ایف آئی آر درج کرائیں گے۔ ہم اعلیٰ سطحی جانچ چاہتے ہیں۔ میں ایم ایچ آرڈی منسٹر کے سامنے حقائق کو پیش کروں گی۔’ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے اور اس کی امیج کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔
اس پہلےجامعہ ملیہ اسلامیہ کے چیف پراکٹروسیم احمدخان نے اتوار کو دعویٰ کیا تھا کہ دہلی پولیس بغیر اجازت کے جبراً یونیورسٹی میں داخل ہوئی اور اسٹاف اور طلباکو پیٹااورانہیں کیمپس چھوڑنے کے لیے مجبور کیا۔
حالاں کہ ، پولیس کا کہنا تھاکہ ساؤتھ دہلی میں نیوفرینڈس کالونی کے قریب مظاہرین کے تشدد میں ملوث ہونے کے بعد وہ (پولیس اہلکار)صرف حالات کو قابو میں کرنے کے لیے یونیورسٹی کیمپس میں گھسے تھے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)