ممنوعہ اسلامی تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ٹھکانوں پر چھاپے ماری کی کارروائی جمعرات کی صبح ریاستی پولیس کے تعاون سے شروع ہوئی۔ کہا جا رہا ہے کہ این آئی اے کو کئی دہشت گردانہ سرگرمیوں اور قتل معاملوں میں ملوث پی ایف آئی کیڈر کے خلاف خصوصی ان پٹ موصول ہوئے تھے۔
(فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)
نئی دہلی : نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے عہدیداروں نے جمعرات کو کیرالہ میں ممنوعہ اسلامی تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے دوسرے درجے کے لیڈروں کی رہائش گاہ سمیت کئی مقامات پر چھاپے ماری کی۔
کیرالہ پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ بدھ کو دیر سے شروع ہونے والی چھاپے ماری ابھی بھی جاری ہے۔
وہیں، خبر رساں ایجنسی
اے این آئی کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ این آئی اے نے جمعرات کو پی ایف آئی سازش کیس میں کیرالہ میں 56 مقامات پر چھاپے ماری کی ۔
پی ایف آئی کیڈر سے تعلق رکھنے والے متعدد مشتبہ افراد کے گھروں اور دفاتر پر چھاپے مارے گئے۔
غورطلب ہے کہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی قیادت میں کئی تحقیقاتی ایجنسیوں کی ٹیم نے ملک میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی حمایت کے الزام میں ستمبر میں 15 ریاستوں میں کئی مقامات پر بیک وقت چھاپے مار کر انتہا پسند اسلامی تنظیم کے سرکردہ رہنماؤں سمیت کئی اہلکاروں کو گرفتار کیا تھا۔
حکام نے اس وقت بڑی کارروائی کو پی ایف آئی کے خلاف ‘اب تک کی سب سے بڑی تحقیقات’ قرار دیا تھا۔
ان چھاپوں کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے مبینہ طور پر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور آئی ایس آئی ایس جیسی دہشت گرد تنظیموں سے تعلقات کی وجہ سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی ) اور کئی دیگر منسلک تنظیموں پر
پانچ سال کے لیے پابندی لگا دی تھی۔ یہ کارروائی یو اے پی اے کے تحت کی گئی تھی۔
تاہم ریاستی پولیس کے تعاون سے جمعرات کی صبح چھاپے مارے گئے۔ اس سلسلے میں این آئی اے کو پی ایف آئی کیڈر کے خلاف خصوصی ان پٹ ملے تھے، جو کئی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اور کئی لوگوں کے قتل میں شامل ہونے کے ملزم ہیں۔ ان پرسنجیت (کیرالہ، نومبر 2021)، وی راملنگم (تمل ناڈو، 2019)، نندو (کیرالہ، 2021)، ابھیمنیو (کیرالہ، 2018)، بیبن (کیرالہ، 2017)، سرتھ (کرناٹک، 2017)، آر ردریش (کرناٹک 2017)، پروین (کرناٹک، 2016) اور ششی کمار (تمل ناڈو) کے قتل کا الزام ہے۔
وزارت داخلہ نے اس سے پہلے کہا تھا کہ پی ایف آئی کے کارکن ملک بھر میں کئی دہشت گردانہ کارروائیوں اور بہت سے لوگوں کے قتل میں ملوث رہے ہیں۔ یہ وحشیانہ قتل امن عامہ کو درہم برہم کرنے اور عوام کے ذہنوں میں دہشت کا راج قائم کرنے کے مقصد سے کیے گئے۔
اس نے کہاتھا، پی ایف آئی کے بانی اراکین میں سے کچھ ‘سٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا’ (سیمی) کے رہنما ہیں اورپی ایف آئی کے تار بھی جماعت المجاہدین بنگلہ دیش (جے ایم بی ) سے جڑے ہوئے ہیں۔ جے ایم بی اور سیمی دونوں کالعدم تنظیمیں ہیں۔
یہ بھی کہا گیا تھاکہ پی ایف آئی کے’اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا’ (آئی ایس آئی ایس) جیسی دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ تعلقات کے بھی کئی معاملے بھی سامنے آئے ہیں۔
این آئی اے نے اس سال اب تک ملک بھر میں 150 سے زیادہ مقامات پرپی ایف آئی کے خلاف چھاپے مارے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)