آل انڈیا سروے آن ہائر ایجوکیشن نے انکشاف کیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم میں مسلم اسٹوڈنٹ کے داخلے میں 8 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ 20 فیصد مسلم آبادی والے اتر پردیش کی کارکردگی سب سے خراب رہی۔یہاں36 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ وہیں کیرالہ میں43 فیصد مسلمانوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ لیا ہے۔
(علامتی تصویربہ شکریہ: Wikimedia Commons)
نئی دہلی: اعلیٰ تعلیم میں شیڈولڈ کاسٹس (ایس سی)، شیڈولڈ ٹرائبس (ایس ٹی) اور دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کےداخلےمیں بالترتیب 4.2 فیصد، 11.9 فیصد اور 4 فیصدکااضافہ ہوا ہے، جبکہ مسلم کمیونٹی کی میں 8 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔
آل انڈیا سروے آن ہائر ایجوکیشن(اے آئی ایس ایچ ای) سروے 2020-21 میں یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔ نیوز ویب سائٹ
دی ہندو نے اس سروے کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ
غیر معمولی گراوٹ جزوی طور پرکووڈ کی وبا کی وجہ سے کمیونٹی کی اقتصادی بدحالی کی طرف اشارہ کرتی ہے، جو اس کے باصلاحیت اسٹوڈنٹ کو گریجویشن کی سطح پراعلیٰ تعلیم شروع کرنے کے بجائے روزگار کی تلاش کے عمل میں شامل ہونے کومجبور کرتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اتر پردیش، جہاں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 20 فیصد ہے، نے 36 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ سب سے خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کے بعد جموں و کشمیر میں26 فیصد، مہاراشٹر میں8.5 فیصد اور تمل ناڈو میں8.1 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔
دی ہندو کے مطابق، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوپی میں مسلمانوں کے داخلے کی شرح محض 4.5 فیصد ہے، حالانکہ ریاست میں سال کے دوران کالجوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ہر پانچواں مسلم اسٹوڈنٹ قومی دارالحکومت دہلی میں اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ لینے میں ناکام رہا،جو عام آدمی پارٹی (عآپ ) کے دہلی میں تعلیم کو بہتر بنانے کے بارے میں کیے جارہے دعوے پر سوال اٹھاتا ہے۔
کیرالہ واحد ریاست ہے ،جہاں مسلمان تعلیم کے معاملے میں سب سے نچلے پائیدان پر نہیں ہیں۔ یہاں 43 فیصد مسلمانوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ کرایا ہے۔
اعلیٰ تعلیمی اداروں میں مسلم اساتذہ کی غیر موجودگی مسلم طلبا کی غیر موجودگی کی عکاسی کرتی ہے۔ قومی سطح پر جنرل کٹیگری کے اساتذہ کل اساتذہ کے56 فیصد ہیں۔ وہیں، او بی سی، ایس سی اور ایس ٹی اساتذہ بالترتیب 32 فیصد، 9 فیصد اور 2.5 فیصد ہیں۔ اس کڑی میں مسلم کمیونٹی کےصرف 5.6 فیصد اساتذہ ہیں۔
یہ سروے او بی سی کمیونٹی کی ایک روشن تصویر پیش کرتا ہے، جو ملک میں اعلیٰ تعلیم میں مجموعی داخلے کا 36 فیصد ہے، جبکہ درج فہرست ذاتیں 14 فیصد ہیں۔ دونوں کمیونٹی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تقریباً 50 فیصدسیٹوں کوکور کرتی ہیں۔
اعلیٰ تعلیم میں مسلمانوں کی نمائندگی میں شدیدگراوٹ کے باوجود کرناٹک کی سابقہ بی جے پی حکومت نے اسمبلی انتخابات سے کچھ وقت پہلےمسلمانوں کے لیے
4 فیصد ریزرویشن کو ختم کر دیا تھا۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔