بی جے پی ایم پی رمیش بدھوڑی کی جانب سے بی ایس پی ایم پی دانش علی کے خلاف فرقہ وارانہ تبصرے کے حوالے سے جمعیۃ علماء ہند اور جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ عام مسلمانوں کی بات تو چھوڑیے، اب پارلیامنٹ میں منتخب نمائندہ بھی محفوظ نہیں ہے۔ اگر یہ نئے ہندوستان کی تصویر ہے تو یہ خطرناک ہے۔
لوک سبھا میں بی جے پی ایم پی رمیش بدھوڑی۔ (اسکرین شاٹ بہ شکریہ: سنسد ٹی وی)
نئی دہلی: ملک کی سرکردہ مسلم تنظیموں نے بی جے پی ایم پی رمیش بدھوڑی کو نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے،جنہوں نے پارلیامنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوران بہوجن سماج پارٹی کےایم پی کنور دانش علی کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔
چندریان مشن کی کامیابی پر پارلیامنٹ کے ایوان زیریں میں بحث کے دوران
رمیش بدھوڑی نے21 ستمبر کوعلی کو نشانہ بناتے ہوئے فرقہ وارانہ اور شرمناک تبصرہ کیا تھا، جس کی وجہ سے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے بی جے پی لیڈر کےخلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کیا ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، اس تقریر کی مذمت کرتے ہوئے مسلم اداروں نے اسے پوری مسلم کمیونٹی کے لیے’نفرت کا ثبوت’ قرار دیا ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر ارشد مدنی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایک مسلمان ایم پی کے خلاف اس طرح کی زبان کا استعمال ظاہر کرتا ہے کہ عام مسلمانوں کی بات تو چھوڑیے، اب تو مسلمانوں کا منتخب نمائندہ بھی پارلیامنٹ میں محفوظ نہیں ہے۔اگر یہ نئے ہندوستان کی تصویر ہے تو یہ خطرناک اور مایوس کن ہے۔’
مدنی نے کہا کہ ‘ مذکورہ رکن کے خلاف کارروائی کرنا لوک سبھا کے اسپیکر کی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری تھی۔’انھوں نے کہا، ‘پارلیامنٹ میں پہلے بھی گرما گرم اور تلخ بحثیں ہوتی رہی ہیں، لیکن کسی رکن نے ایسے نازیبا الفاظ استعمال نہیں کیے ہیں۔ یہ مسلمانوں کے خلاف شدید نفرت کا اظہار ہے۔’
اسی طرح، جماعت اسلامی ہند نے بدھوڑی کی نااہلی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا،’یہ ایک ایم پی کے وقار کی سنگین خلاف ورزی ہے جوہیٹ کرائم کے مترادف ہے کیونکہ مجرموں اور سماج دشمن عناصروں کے ذریعےایک مخصوص مذہبی طبقہ کے لوگوں کو ذلیل کرنے کے لیے قابل اعتراض الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں۔’
تنظیم نے کہا، ‘یہ اقتدار میں بیٹھے لوگوں کی طرف سے اختیار کیے گئےمسلسل شاونزم کا ایک فطری نتیجہ ہے۔ یہ کُکی، مسلمان، دلت اورآدی واسیوں جیسے شہریوں کو الگ کرنے پر پروان چڑھتا ہے۔یہ مقتدرہ نظام کے بہت سے ارکان کے اندر بڑھتے ہوئے زبردست اسلامو فوبیا کو اجاگر کرتا ہے۔’
تنظیم نے مزید کہا کہ ارکان پارلیامنٹ شہریوں کے لیے رول ماڈل ہیں اور اگر اس فعل کے لیے سزا نہ دی گئی تو یہ پیغام جائے گا کہ اس طرح کی حرکتیں اب معمول بنتی جارہی ہیں۔ اس سے دوسروں کو بھی اسی طرح کی بے باکی کا ارتکاب کرنے کی ترغیب ملے گی اور ہمارے دیرینہ آئیڈیل ازم ، باہمی احترام اور رواداری کی اقدار کو ٹھیس پہنچے گی۔
جماعت اسلامی ہند نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ بدھوڑی کوایم پی کے طور پر نااہل قرار دیا جائے کا اور بی جے پی بھی انہیں پارٹی سے برخاست کرے۔ تنظیم نے کہا، ‘اس سے کم کچھ بھی ہندوستانی جمہوریت کے لیے ایک بری مثال ہو گی۔’
اس دوران ویلفیئر پارٹی کے صدر ایس کیو آر الیاس نے بی جے پی کے صدر جے پی نڈا سے کہا کہ وہ بدھوڑی کے خلاف ان کے ہیٹ اسپیچ پر تعزیری کارروائی کریں۔
انہوں نے کہا، ‘یہ بی جے پی کی اخلاقیات کے مطابق ہو سکتا ہے، لیکن یہ یقینی طور پرآئین اور پارلیامانی اخلاقیات کے خلاف ہے۔’
الیاس نے کانگریس ایم پی کوڈی کنل سریش کے تئیں عدم اطمینان کا اظہار کیا جو اس وقت اسپیکر کی کرسی پر فائز تھے۔