قاتلوں کو جس جگہ پر مبینہ طور پر ٹریننگ دی گئی تھی، وہ جگہ سناتن سنستھا اور اس سے وابستہ ہندو جن جاگرتی کمیٹی سے جڑے ہوئے ایک بزنس مین کی ہے۔
ایم ایم کلبرگی/ فوٹو: بہ شکریہ ٹوئٹر @prajavani
نئی دہلی: ایم ایم کلبرگی قتل معاملے کی جانچکر رہی کرناٹک پولیس کی ایس آئی ٹی نے انکشاف کیا ہے کہ قتل کرنے سے پہلے ان کے قاتلوں کے لئے مبینہ طور پر ‘ ٹریننگ کیمپ ‘ لگائی گئی تھی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، گزشتہ 31 مئی کو گرفتار اہم مشتبہ پروین پرکاش چتور پچھلے مہینے پولیس کو جنوبی کنڑ ضلع کے ایک ربر پلانٹیشن دھرم شالہ میں لے گیا تھا اور بتایا کہ یہاں اس کو قتل کے لئے ٹریننگ دی گئی تھی۔
30 اگست 2015 کو چتور موٹرسائیکل پر شوٹر گنیش مسکین کو بٹھاکر کلبرگی کے گھر لے گیا تھا۔ربر پلانٹیشن کے مالک بزنس مین کے آننت کامتھ ہیں، جو کہ شدت پسند ہندو تنظیم سناتن سنستھا اور اس سے وابستہ ہندو جن جاگرتی کمیٹی سے جڑے ہوئے ہیں۔ کامتھ کا نام ہندو جن جاگرتی کمیٹی کی ویب سائٹ پر ‘ سمرپت ہندو ‘ کے طور پر لکھا ہوا ہے۔
جب اخبار نے کامتھ سے رابطہ کیا، تو انہوں نے کہا کہ ان کے پاس اس طرح کی ٹریننگ کے لئے استعمال کی جا رہی ان کی زمین کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ اگر مجھے معلوم ہوتا تو میں اس کی اجازت نہیں دیتا۔ ‘صحافی گوری لنکیش کے قتل کی جانچ میں بھی کامتھ کا نام سامنے آیا ہے۔ معاملے میں گرفتار سنستھا کے ایک ممبر امت دیگویکر نے کہا کہ کامتھ اسکیم بنانے والے کاموں میں شامل تھے۔
لنکیش معاملے میں بھی، کئی مشتبہ لوگوں نے دھرم شالہ علاقے میں ایک ربر پلانٹیشن میں ‘ ٹریننگ کیمپ ‘ میں حصہ لینے کی بات کی ہے۔ چتور کو مبینہ طور پر پلانٹیشن ایریا میں اس لئے لے جایا گیا تھا کیونکہ پولیس کو وہاں گولیاں یا کارتوس ملنے کی امید تھی، لیکن وہ ناکام رہے۔سناتن سنستھا اور ہندو جن جاگرتی کمیٹی پر کلبرگی، لنکیش، نریندر دابھولکر اور گووند پانسرے کے قتل میں شامل ہونے کا الزام ہے۔
لنکیش قتل معاملے کی چارج شیٹ میں قتل کو سناتن سنستھا کے ذریعے ‘ منظم جرم ‘ ٹھہرایا گیا ہے۔ اپنے
اقبالیہ بیان میں دابھولکر کے شوٹر نے کہا کہ ایک رائٹ ونگ گروپ نے قتل سے پہلے ان کوبندوق چلانے اور بم بنانے کی ٹریننگ دی تھی۔