بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما اورسابق لیڈر نوین جندل کے پیغمبر اسلام کے بارے میں ریمارکس کے خلاف 10 جون کو جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں پیش آئے تشدد کے دوران 20 سالہ محمد ساحل اور 15 سالہ مدثر عالم کی گولی لگنے سے موت ہوگئی تھی۔
نئی دہلی: رانچی میں تشدد کے دوران مارے گئے مدثر عالم نے 10ویں بورڈ کے امتحان میں 66.6 فیصد نمبر حاصل کیے ہیں۔ امتحان کے نتائج کا اعلان گزشتہ منگل کو کیا گیا۔
پندرہ سالہ عالم ان دو لوگوں میں شامل تھے جو پیغمبر اسلام کے بارے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سابق ترجمان نوپور شرما کے تبصرے کے خلاف شہر میں پرتشدد مظاہروں کے دوران مارے گئے تھے۔
جھارکھنڈ ایجوکیشن کونسل (جے اے سی) کے اعلان کردہ نتائج کے مطابق، مدثر عالم رانچی کے پنداگ میں لٹل اینجلس ہائی اسکول چارگھروا کے طالبعلم تھے، انہوں نے 500 میں سے 333 نمبر حاصل کیے ہیں۔
عالم نے انگریزی میں 71، ہندی میں 64، اردو میں 70، سائنس میں 60، سوشل اسٹڈیز میں 68 اور ریاضی میں 53 نمبر حاصل کیے ہیں۔
بیٹے کا نتیجہ معلوم ہونے کے بعد عالم کی والدہ نکہت پروین پھوٹ پھوٹ کر رو پڑیں۔
پروین نے بتایا، میرا بیٹا فرسٹ کلاس میں پاس ہوا، لیکن وہ مارا گیا۔
عالم کے چچا شاہد ایوبی نے بتایا کہ وہ پڑھائی میں اچھا تھا۔ ایوبی نے کہا، ہم اس کے بہتر مستقبل کی امید کر رہے تھے۔ وہ اپنے خاندان کا اکلوتا بیٹا تھا۔
مدثر کو 10 جون کو گولی مار دی گئی تھی۔ انہیں شہر کےآر آئی ایم ایس اسپتال لے جایا گیا، جہاں رات میں انہوں نے دم توڑ دیا تھا۔ اسی رات تشدد کے دوران زخمی ہونے والا 20 سالہ محمد ساحل کی بھی موت ہوگئی تھی۔
ساحل نے 12ویں تک تعلیم حاصل کی تھی اور وہ ایک موبائل شاپ پر کام کرتے تھے۔ مدثر کے والد میوہ فروش ہیں جبکہ ساحل کے والد آٹو چلاتے ہیں۔
اس سے قبل دی وائر نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ مدثر عالم کے اہل خانہ نے الزام لگایا تھا کہ تشدد کے 10 دن بعد بھی پولیس نے ابھی تک ان کی شکایت پر ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔ ان کا الزام ہے کہ پولیس ایف آئی آر نہ لکھ کر قاتلوں کوبچا رہی ہے۔
مدثر کے چچا ایوبی نے کہا، حکومت اپنی پولیس، اپنی انتظامیہ اور خود کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اہل خانہ کی جانب سے پولیس کو دی گئی درخواست پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ خاندان اس کے خلاف رانچی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرے گا۔
گھر والوں کا دعویٰ ہے کہ 10 جون کے تشدد کے دوران مبینہ طور پر گولی چلانے والے بھیروں سنگھ کی جانب سےان کے خلاف ایک کاؤنٹر شکایت درج کروائی گئی ہے۔
دی وائر نے مدثر کے اہل خانہ کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کی تفصیلات پر اس سے قبل رپورٹ کی تھی اور اس میں تین لوگوں کے نام ہیں، بھیروں سنگھ، ششی شرد کرن، سونو سنگھ اور دیگر۔ اہل خانہ نے ان پر مندر کی چھت سے فائرنگ کرنے کا الزام لگایا تھا۔
شکایت میں کہا گیا ہے کہ فائرنگ کے بعد مسلم فریق نے بھی پتھراؤ شروع کردیا۔
والد کی طرف سے کی گئی شکایت میں مزید کہا گیا ہے کہ ،وہیں سے افراتفری پھیل گئی، بھگدڑ کا ماحول پیدا ہو گیا۔ ایسے میں وہاں موجود پولیس والوں نے مسلم فریق کو نشانہ بناتے ہوئے اے کے 47 اور پستول سے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ ایک طرف مندر کی چھت اور دوسری طرف سڑک پر موجود پولیس اہلکاروں کی مسلسل فائرنگ کی وجہ سے بھگدڑ میں ایک گولی میرے بیٹے کے سر میں لگی اور وہ خون میں لت پت سڑک پر گر گیا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)