وزارت داخلہ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، این جی او کے اہلکاروں، ملازمین اور ہر ممبر کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ تبدیلی مذہب کرانے اور فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کے لئے نہ تو اس کو سزا ہوئی ہے اور نہ ہی مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔
نئی دہلی: غیر ملکی چندہ لینے والی غیر سرکاری تنظیموں (این جی او) کے تمام ممبروں، اہلکاروں اور ملازمین کو حکومت کے سامنے یہ اعلان کرنا ہوگا کہ وہ کبھی کسی شخص کے تبدیلی مذہب میں شامل نہیں رہے ہیں۔ وزارت داخلہ نے یہ حکم جاری کیا ہے۔ سوموار کو جاری اس نوٹیفکیشن میں وزارت نے فارین کنٹری بیوشن (ریگولیشن) ایکٹ (ایف سی آر اے)، 2011 میں تبدیلی کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس کے تحت اب ایک لاکھ روپے تک کے نجی تحفہ حاصل کرنے والوں کے لئے حکومت کو اس بارے میں اطلاع دینا ضروری نہیں ہوگا۔ پہلے یہ رقم 25 ہزار روپے طے کی گئی تھی۔ اس نوٹیفکیشن کے مطابق، این جی او کے اہلکاروں، ملازمین اور ہرایک ممبر کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ اس کو کسی بھی شخص کا مذہب تبدیل کروانے اور فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کے لئے نہ تو سزا ہوئی ہے اور نہ ہی مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔
اس کے پہلے ایف سی آر اے 2010 کے مطابق، صرف این جی او کے ڈائریکٹر عہدے کے لوگ، جن کو غیر ملکی فنڈ پانے کی اجازت چاہیے ہوتی تھی، کو ہی ایسا سرٹیفیکٹ دینا ہوتا تھا۔ اس کے ساتھ ہی این جی او کے ہرایک ممبر کو حلف نامہ پر لکھکر دینا ہے کہ وہ غیر ملکی چندے کو کسی دیگر کام میں نہیں لینے یا اس کی مدد سے ‘ سیڈیشن’ یا ‘ تشدد کو بڑھاوا ‘ دینے والی سرگرمیوں میں شامل نہیں رہے ہیں۔
پہلے یہ حلف نامہ صرف این جی او کے لئے درخواست کرنے والے کو ہی دینا ہوتا تھا۔ ایف سی آر اے میں ہوئی نئی تبدیلی کے مطابق، اگر کسی شخص کو غیرملکی سفر کے دوران ایمرجنسی میں علاج کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ کسی سے غیر ملکی مدد حاصل کرتا ہے تو اس کو ایک مہینے کے اندر اس کی اطلاع حکومت کو دینی ہوگی۔ اس اطلاع میں مدد کا ماخذ، ہندوستانی کرنسی میں اس کی قیمت اور اس کے استعمال کی پوری جانکاری کی تفصیل دینی ہوگی۔ پہلے اس کے لئے دو مہینے کا وقت دیا جاتا تھا۔
گزشتہ پانچ سالوں میں مودی حکومت نے غیر ملکی چندہ حاصل کرنے اور اس کے استعمال سے جڑے قوانین کو سخت کیا ہے۔ تقریباً 18000 این جی او، جن کو مختلف ایف سی آر اے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پایا گیا تھا ،ان کے غیر ملکی چندہ حاصل کرنے کی اجازت ختم کر دی گئی تھی۔