مرکزی حکومت کی جانب سے پچھلے سال پانچ اگست کو جموں کشمیر کاخصوصی ریاست کا درجہ ختم کیے جانے کے بعد سے ہی جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نظربند ہیں۔
نئی دہلی: جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی پی ایس اےکے تحت حراست کی مدت جمعہ کو تین مہینے کے لیے اور بڑھا دی گئی۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ان کی نظربندی کو پانچ نومبر 2020 تک کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔ وہ لگ بھگ ایک سال سے حراست میں ہیں۔
Former Jammu & Kashmir CM Mehbooba Mufti's detention under Public Safety Act extended by three months
(file pic) pic.twitter.com/FEkoTdRKEA— ANI (@ANI) July 31, 2020
مرکزی حکومت کی جانب سے پچھلے سال پانچ اگست کو جموں وکشمیر کاخصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے بعد سے وہ حراست میں ہیں۔محبوبہ مفتی کے ٹوئٹر ہینڈل سے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا،‘میں میڈیا رپورٹس کی تصدیق کرتے ہوئے یہ کہنا چاہتی ہوں کہ پی ایس اے کے تحت محبوبہ مفتی کی نظربندی نومبر 2020 تک کے لیے بڑھا دی گئی ہے۔ ان کی غیرقانونی نظربندی کو چیلنج دینے والی عرضی 26 فروری سے سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہے۔ کوئی کہاں انصاف مانگے؟’
Id like to confirm media reports that Ms Mufti’s PSA has been extended until November,2020. The petition challenging her unlawful detention has been pending in SC since 26th February. Where does one seek justice?
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) July 31, 2020
معلوم ہو کہ محبوبہ مفتی کو حراست میں لیے جانے کے بعد 20 ستمبر سے ان کا ٹوئٹر ہینڈل ان کی بیٹی التجا مفتی استعمال کر رہی ہیں۔محبوبہ کو پہلے سرکاری گیسٹ ہاؤس میں حراست میں رکھا گیا، لیکن بعد میں ان کی رہائش پر ہی نظربند کیا گیا ہے۔مفتی کو پہلے احتیاطاً حراست میں رکھا گیا تھا لیکن فروری میں ان پر ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کے ساتھ پی ایس اے لگایا گیا تھا۔
عمر اور فاروق عبداللہ دونوں کو اس سال مارچ مہینے میں رہا کیا گیا۔ وہیں،جمعہ کو پیپلس کانفرنس پارٹی کے صدرسجاد لون کو ایک سال بعد نظربندی سے رہا کیا گیا۔مرکزی حکومت نے پچھلے سال پانچ اگست کو جموں وکشمیر کاخصوصی ریاست کا درجہ واپس لےکر اس کو دویونین ٹریٹری میں بانٹ دیا تھا، جس کے بعد فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے علاوہ مین اسٹریم کے رہنماؤں سمیت سینکڑوں لوگوں کوپی ایس اے کے تحت حراست میں لے لیا گیا تھا۔
انہی میں سے جموں وکشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ سمیت کئی لوگوں کو حال ہی میں رہا کیا گیا ہے۔