پچھلے ہفتے میگھالیہ سرکار میں کابینہ وزیر کاحلف لینے والے بی جے پی رہنماسنبور شولئی نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں ہر کوئی اپنی پسند کا کھانا کھانے کے لیے آزاد ہے۔ میگھالیہ اور آسام کے بیچ کشیدگی اورسرحدی تنازعہ پر انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اپنے لوگوں کی حفاظت کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے، ہمیں اپنے فورس کا استعمال کرنا چاہیے۔ پولیس کو آسام پولیس سے بات کرنے کے لیے جانا چاہیے۔
نئی دہلی: میگھالیہ سرکار میں بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی )کے وزیر سنبور شولئی نے صوبے کے لوگوں کو مرغے، بھیڑیا بکرےکاگوشت یا مچھلی کھانے کے بجائے بیف زیادہ کھانے کے لیے کہا اور اس بات سے انکار کیا کہ ان کی پارٹی اس کے خلاف ہے۔
پچھلے ہفتے کابینہ وزیر کاحلف لینے والےسینئر بی جے پی رہنما شولئی نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں ہر کوئی اپنی پسند کا کھانا کھانے کے لیےآزاد ہے۔
انہوں نے جمعہ کو صحافیوں سے کہا، ‘میں لوگوں کو مرغے، بھیڑ یا بکری کا گوشت یا مچھلی کھانے کے بجائے بیف زیادہ کھانے کے لیے راغب کرتا ہوں، یہ تصور کہ بی جے پی گئوکشی پر پابندی لگائےگی،یہ دور ہو جائےگی۔’
مویشی پروری اورویٹرنری کےوزیر شولئی نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ وہ یہ یقینی بنانے کے لیے آسام کے وزاعلیٰ یر ہمنتا بسوا شرما سے بات کریں گے کہ پڑوسی صوبے میں نئے ایکٹ سے میگھالیہ میں مویشیوں کا نقل و حمل متاثر نہ ہو۔
میگھالیہ اور آسام کے بیچ کشیدگی اورسرحدی تنازعہ پر تین بار کے ایم ایل اے نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ صوبہ سرحد اور اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے پولیس فورس کا استعمال کریں۔
انہوں نے کہا، ‘اگر آسام کے لوگ سرحدی علاقوں میں ہمارے لوگوں کو ہراساں کرتے رہتے ہیں تو وقت آ گیا ہے کہ صرف بات نہ کریں اور چائے نہ پیے۔ ہمیں جواب دینا ہوگا، ہمیں موقع پر ہی جواب دینا ہوگا۔’
حالانکہ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ تشدد کے حق میں نہیں ہیں۔
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، میگھالیہ اور آسام کے بیچ سرحدی تنازعہ پر انہوں نے کہا، ‘ہمارے پاس اپنے لوگوں کی حفاظت کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے، ہمیں اپنےفورس کا استعمال کرنا چاہیے۔ پولیس کو آسام پولیس سے بات کرنے کے لیے جانا چاہیے۔’
اپنی زمین اور لوگوں کی حفاظت کے لیے کھڑے ہونے کے لیے میزورم پولیس کی تعریف کرتے ہوئے بی جے پی وزیر نے میگھالیہ پولیس کوتنقید کا نشانہ بنایا، جو سرحدی لوگوں کی حفاظت کے لیے ہمیشہ بیک فٹ پر دیکھی جاتی ہے۔
وزیر نے کہا، ‘اکثر ہم نے دیکھا ہے کہ پولیس پیچھے رہتی ہے اور شہری آگے رہتے ہیں۔ اوپر کے حکام کو آرڈر دینا چاہیے کہ لوگوں کی حفاظت کرنے کے لیے پولیس کو آگے رہنا چاہیے۔’
شولئی نے کہا،‘اگر آپ کے گھر میں دشمن آ جائے، آپ، آپ کی بیوی اور بچوں پر حملہ کریں، تو آپ کو بھی اپنے دفاع میں حملہ کرنا ہوگا۔ ایسا ہی ہماری سرحدوں پر بھی کیا جانا چاہیے۔ اگر آپ کا دشمن آپ کے گھر میں چوری یا لوٹ کرنے کے لیے آتا ہے، تو آپ کو اپنی حفاظت کرنی ہوگی، چاہے وہ قانونی ہو یا غیرقانونی، آپ کوحفاظت کرنی ہوگی۔’
انہوں نے کہا کہ سرحدی تنازعہ طویل عرصے سے التوا میں ہے اور اسے جلد از جلدحل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا،‘اپنے منشور میں کئی سیاسی پارٹیوں نے یہ عزم کیا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آئیں گے تو معاملے کا حل کریں گے، لیکن 50 سال سے بھی زیادہ ہو گئے اور کوئی پارٹی حل نہیں کر سکی۔ تو ہمیں یہاں مسئلہ کا پوسٹ مارٹم کرنا ہوگا۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)