سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ ملک میں روزگار پیدا ہونے کے بجائے روزگار کے نقصان والی حالت بن گئی ہے۔ دیہی علاقے کے لوگوں کے قرض بڑھ رہے ہیں اور شہری بدانتظامی سے مستقبل کی بہتر توقع رکھنے والے نوجوانوں میں عدم اطمینان پیدا ہو رہا ہے۔
نئی دہلی: سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ملک کی معیشت کے مورچے پر نریندر مودی حکومت کے ناکام ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ملک میں روزگار پیدا ہونے کے بجائے روزگار کے نقصان میں اضافہ کی حالت بن گئی ہے۔منموہن سنگھ نے کہا کہ دیہی لوگوں پر بڑھتا قرض اور شہری بدانتظامی کی وجہ سے نوجوانوں میں عدم اطمینان پیدا ہو رہا ہے۔
انہوں نے دہلی اسکول آف مینجمنٹ میں ایک تقریب کو خطاب کرتے ہوئے کہا، ‘ زراعتی شعبہ کا بڑھتا بحران، روزگار کے کم ہوتے مواقع، ماحولیات میں آتی گراوٹ اور تقسیم کرنے والی طاقتوں کے فعال رہنے سے ملک کے سامنے چیلنج کھڑے ہو رہے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا کہ کسانوں کے ذریعے خودکشی کیا جانا اور مسلسل ہونے والی کسان تحریک سے ہماری معیشت میں ساختیاتی عدم توازن کا پتا چلتا ہے۔
اس مسئلہ کے حل کے لئے سنجیدگی سے تجزیہ کرنے اور سیاسی خوداعتمادی کی ضرورت ہے۔سنگھ نے کہا کہ اب تک جو ‘ جاب لیس گروتھ ‘ تھی، وہ اب اور بگڑکر ‘ جاب لاس گروتھ ‘ بن گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دیہی علاقے کے لوگوں کے قرض بے شمار بڑھ رہے ہیں اور شہری بدانتظامی سے مستقبل کی بہتر توقع رکھنے والے نوجوانوں میں عدم اطمینان پیدا ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبے میں اضافی روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی کوشش ناکام رہی ہیں۔ صنعتی شرح نمو اتنی تیزی سے نہیں بڑھ رہی ہے جتنی بڑھنی چاہیے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جائیداد اور روزگار کے مواقع میں بڑھ-چڑھکر کردار نبھانے والے چھوٹے اور ان آرگنائز سیکٹر کو نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے بھاری نقصان ہوا۔
منموہن سنگھ نے کہا، ‘ ہم تیزی سے بدل رہی دنیا میں رہ رہے ہیں۔ ایک طرف ہم تیزی سے دنیا کی معیشت کے ساتھ جڑ رہے ہیں اور عالمی بازاروں میں پہنچ رہے ہیں تو دوسری طرف گھریلو سطح پر ہمارے سامنے وسیع اقتصادی اور سماجی چیلنجز کھڑے ہیں۔ ‘سابق وزیر اعظم نے مینجمنٹ کے طلبا سے کہا کہ وہ ایسے اہم وقت میں کاروباری دنیا میں داخل ہو رہے ہیں جب ہندوستان کے 2030 تک دنیا کے سر فہرست تین معیشت میں شامل ہونے کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)