پیلی بھیت میں ایک ریلی ے دوران مینکا گاندھی نے کہا کہ ترقیاتی کاموں کے لیے گاؤں کو ووٹ فیصد کی بنیاد پر اے ، بی سی ڈی زمرے میں بانٹا جائے گا، جہاں سے سب سے زیاد ہ ووٹ ملیں گے ، وہاں ترقیاتی کام پہلے ہوں گے۔
نئی دہلی : بی جے پی رہنما اور مرکزی وزیر مینکا گاندھی نے ایک انتخابی جلسے کے دوران رائے دہندگان سے سیدھے طو رپر کہا کہ جہاں سے زیادہ ووٹ ملے گا وہاں سے زیادہ کام ہوگا۔انہوں نے ووٹ فیصد کی بنیاد پر گاؤں کو الگ الگ زمروں میں رکھنے کی بات کہی ۔خبررساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، پیلی بھیت لوک سبھا حلقہ میں ایک جلسے میں انہوں نے کہا ، ہم ہر بار پیلی بھیت میں جیتتے ہیں ، تو ا س بات کا پیمانہ کیا ہے کہ ایک گاؤں کے لیے زیادہ کام کروایا جاتا ہے ایک میں نہیں ۔ ہمارا پیمانہ یہ ہے کہ ہم گاؤں کو اے ، بی سی ،ڈی زمروں میں بانٹ دیتے ہیں ۔ جس گاؤں سے 80 فیصد ووٹ ملے گا ، وہاں اے زمرے میں کام ہوگا ، جس گاؤں سے 60 فیصدی ووٹ ملے گا وہاں بی زمرے میں ، جس گاؤں سے 50 فیصدی ووٹ ملے گا وہ سی زمرے میں ہوگا۔50 فیصدی سے کم ووٹ ملے گاتو وہ ڈی زمرے میں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ، ترقیاتی کام سب سے پہلے اے زمرے کے گاؤں میں ہوگا، پھر بی میں ہوجانے کے بعد سی کا نمبر آئے گا ۔ تو یہ آپ کے اوپر ہے کہ آپ اے میں آتے ہیں یا بی میں یاسی میں اور ڈی میں کسی کو نہیں آنا چاہیے کیوں کہ ہم سب یہاں کچھ اچھا کرنے آئے ہیں ۔قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے بھی مینکا گاندھی نے مسلمان رائے دہندگان کو لے کر ایک متنازعہ بیان دیا تھا ، جس پر الیکشن کمیشن نے ان کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا تھا۔
غور طلب ہے کہ اتر پردیش کی سلطان پور لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی کی امیدوار اور مرکزی وزیر مینکا گاندھی نے گزشتہ دنوں مسلم رائے دہندگان کے بارے میں کہا تھا کہ اگر مسلمان مجھے ووٹ نہیں دیں گے تو میں بھی ان کے لیے کام نہیں کروں گی۔ان کے اس بیان پر سلطان پور کے الیکشن افسروں نے مینکا گاندھی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے ۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن بھی ان کے بیان کا تجزیہ کر رہا ہے۔اتر پردیش الیکشن آفس کے ذرائع نے بتایا کہ ضلع الیکشن افسروں کی جانب سے دیے گئے نوٹس پر مینکا گاندھی کو تین دن کے اندر جواب دینا ہوگا۔
دریں اثنا دہلی میں کانگریس نے مسلمانوں کے بارے میں مینکا گاندھی کے بیان کو لے کر جمعہ کو الیکشن کمیشن کی گزارش کی ہے اس کے لیے ان کی نامزدگی کو خارج کیا جائے۔پارٹی نے کہا کہ ، مذہبی جذبات کو بھڑکانے کے لیے مینکا گاندھی کے خلاف ایف آئی آر درج ہونی چاہیے ۔ غور طلب ہے کہ مختلف مدعوں پر شکایت کرنے کے لیے کانگریس نے الیکشن کمیشن کو درخواست دی ہےجس میں انہوں نے مینکا گاندھی کا مدعا بھی اٹھایا ہے۔کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ ، سچائی یہی ہے کہ مودی جی اور ان کے وزیر بوکھلا گئے ہیں ۔ الیکشن کی دوڑ کو وہ پوری کرنے میں وہ اپنے آپ کو نااہل پارہے ہیں ۔ اس لیے کبھی ذات کا نام لے کر ، کبھی مذہب کا نام لے کر کبھی اتراور دکھن کا نام لے کر، کبھی رنگ اور نسل ۔ کبھی زبان کا نام لے کر، کبھی کپڑوں کو لے کر ، کبھی کھانے کو لے کر اس ملک کی گنگاجمنی تہذیب کو مٹانا چاہتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہمرکزی وزیر اور سلطان پور سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی امیدوار مینکا گاندھی نے مسلمانوں سے ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہاتھا کہ اگر وہ ان کو ووٹ نہیں دیںگے تو ان کے لئے بھی مسلمانوں کا کام کرنا مشکل ہوگا۔اس تقریر کا ویڈیو بھی وائرل ہو رہا ہے۔ مینکا نے خطاب کے دوران بار بار اس بات پر زور دیا کہ یہ انتخاب وہ مسلمانوں کے بغیر بھی جیت لیں گی لیکن اگر اس کے بعد مسلمانوں کو ان کی ضرورت پڑی تو ان کا رویہ بھی ایسا ہوگا۔
مینکا گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا، ‘ لوگوں کی مدد اور پیار سے میں جیت تو رہی ہوں۔ لیکن اگر میری جیت مسلمانوں کے بغیر ہوگی تو مجھے بہت اچھا نہیں لگےگا۔ پھر دل کھٹا ہو جاتا ہے اور جب مسلمان کسی کام کے لئے آتے ہیں تو پھر میں سوچتی ہوں کہ نہیں رہنے ہی دو، کیا فرق پڑتا ہے، آخر نوکری ایک سودے بازی ہی ہوتی ہے۔ ‘انھوں نے آگے کہا، ‘ ایسا نہیں ہے کہ ہم لوگ مہاتما گاندھی کی چھٹی اولاد ہیں کہ ہم دیتے ہی جائیںگے، دیتے ہی جائیںگے اور پھر انتخاب میں شکست کھائیںگے۔ یہ آپ کو سمجھنا پڑےگا کیونکہ یہ جیت آپ کے بنا بھی ہوگی آپ کے ساتھ بھی ہوگی۔ یہ بات آپ کو ہرجگہ پھیلانی پڑےگی۔ جب میں خود دوستی کا ہاتھ لےکر آئی ہوں۔ ‘
مینکا نے آگے کہا، ‘ آپ پیلی بھیت میں فون کرکے پوچھ لیں کہ مینکا گاندھی وہاں کیسی تھیں۔ اگر آپ کو لگے کہ کہیں بھی ہم سے گستاخی ہو گئی ہے تو ہمیں ووٹ مت دینا لیکن اگر آپ کو لگے کہ ہم کھلےدل سے آئے ہیں اور اب آپ کو کل میری ضرورت پڑےگی تو ہمیں ووٹ کرنا۔ انتخاب تو میں پارکر چکی ہوں، اب آپ کو میری ضرورت پڑےگی اور اب آپ کو اس ضرورت کے لئے بنیاد ڈالنا ہے تو یہ وقت ہے… جب آپ کے پولنگ بوتھ کا نتیجہ نکلےگا اور 50 یا 100 ووٹ نکلیں گے تو اس کے بعد آپ کام کے لئے آؤگے تو وہی ہوگا۔ ‘
بی بی سی کی ایک خبر کے مطابق بعد میں اس بیان پر مینکا گاندھی نے صفائی پیش کی ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بیان کو کاٹ چھانٹ کر پیش کیا گیا ہے۔مینکا گاندھی نے صحافیوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ، میں نے خود اقلیتی سیل کی ایک میٹنگ بلائی تھی ۔ اتنے سالوں میں آپ سبھی جانتے ہیں کہ میں اقلیتوں کو بہت چاہتی ہوں ۔ اگر آپ میری پوری تقریر سنیں گے تو جس بھی چینل سے صرف ایک جملہ نکلا ہے وہ آدھا ادھورا ہے۔ انہوں نے کہا میں نے بہت خوشی میں جیت رہی ہوں بولا اور اگر آپ اس جیت کا حصہ بنیں گے تو اچھا لگے گا۔ آپ پوری تقریر دیکھیے تو آپ کو لگے گا کہ وہ پیار بھرا تھا۔قابل ذکر ہے کہ بی جے پی نے اس لوک سبھا انتخاب میں مینکا گاندھی اور ورون گاندھی کی سیٹیں آپس میں بدل دی ہے۔مینکا جہاں سلطان پور سے میدان میں ہیں، وہیں ورون گاندھی اس بار پیلی بھیت سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔مینکا گاندھی پیلی بھیت سے 6 بار ایم پی رہ چکی ہیں۔