مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پناہ گزینوں کے ووٹوں کی بنیاد پرسرکار میں چنے جانے کے بعد انہیں اس ملک کا شہری نہیں مانا جا رہا۔ بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اپنے حق رائے دہی کااستعمال کرتے ہوئے ملک کا وزیر اعظم منتخب کیا، انہیں شہریت کا ثبوت دینے کی ضرورت کیوں ہے۔
ممتا بنرجی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بدھ کے روز ریاست کے لوگوں سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ این آر سی لاگو کرنے کی آڑ میں حراستی کیمپوں میں بھیجے جانے سے بچنے کے لیے ان کے نام ووٹر لسٹ میں ہوں ۔
وزیر اعلیٰ ریاستی حکومت کی طرف سے تمام اضلاع کے محروم خاندانوں میں زمین کے پٹےکی تقسیم کے لیے منعقدہ پروگرام سے خطاب کر رہی تھیں۔
بنرجی نے کہا، ووٹر لسٹ کو اپ ڈیٹ کرنے کی قواعد چل رہی ہے۔ یہ سلسلہ 5 دسمبر تک جاری رہے گا۔ یقینی بنائیں کہ آپ کا نام ووٹر لسٹ میں ہو۔ اگر کوئی غلطی ہوتی ہے تو آپ کا نام فہرست سے ہٹایا جا سکتا ہے اور آپ کواین آر سی لاگو کرنے کے نام پر حراستی کیمپ میں بھیجا جا سکتا ہے۔
بنرجی نے کہا،اس طرح کے واقعات آسام میں ہوئے ہیں۔این آر سی شرم کی بات ہے۔ سازش کی جا رہی ہے۔ وقت ضائع نہ کریں اور ووٹر لسٹ میں اپنا نام درج کروائیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، کئی خاندانوں کو 4701 زمین کے پٹے حوالے کرنے کے بعد بنرجی نے کہا، ووٹر لسٹ میں اپنے نام کا املا بھی چیک کریں۔ فہرست میں کئی بار بیوی کا نام ہوتا ہے، جبکہ شوہر کا نام چھوٹ جاتا ہے۔ اگر آپ آج ایسا نہیں کریں گے تو کل آپ دیکھیں گے کہ آپ اس ملک کے شہری نہیں ہیں۔
چیف منسٹر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بنگلہ دیش سے 1971 سے پہلے مغربی بنگال آنے والے پنا ہ گزین ملک کے شہری ہیں۔ انھوں نے کہا، بہت سے لوگ بنگلہ دیش سے اپنا سب کچھ کھو کر یہاں آئے۔ مارچ 1971 سے پہلے یہاں آنے والوں کو اس ملک کا شہری مانا جاتا ہے، لیکن بعض اوقات لوگ بے وقوف بن جاتے ہیں۔ انہیں اس ملک کا شہری نہیں سمجھا جاتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ، اگر پناہ گزین شہری نہیں ہیں تو ان کے ووٹوں کوقانونی کیسے مانا گیا؟ ان کے ووٹوں کی بنیاد پر حکومت میں منتخب ہونے کے بعد انہیں اس ملک کا شہری نہیں سمجھا جا رہا ہے۔ یہ ان کی توہین کا ایک طریقہ ہے۔
وزیر اعلیٰ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئےکہا، جن لوگوں نے ملک کا وزیر اعظم منتخب کرنے کے لیے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا، انہیں شہریت کا ثبوت فراہم کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟
ریلوے اور ہوائی اڈے کے حکام کی طرف سے زمینوں کے ‘زبردستی حصول’ کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے لوگوں سے کہا کہ اگر ان کی زمینیں زبردستی چھین لی جائیں تو احتجاج کریں اور انہیں یقین دلایا کہ ریاستی حکومت ان کی حمایت کے لیے موجود رہے گی۔
بنرجی نے کہا، غریبوں کو کسی بھی جگہ سے زبردستی نہیں ہٹایا جا سکتا۔ میں نے سنا ہے کہ فلائی اوور اور ہائی ویز کی تعمیر کے لیے کچھ علاقوں سے لوگوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے۔ ہم اس طرح کے بلڈوزر کے استعمال کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ اتنی آسانی سے ہار مت مانو، ایسی مہم کے خلاف احتجاج درج کراؤ۔
انہوں نے کہا، ہم نے ریاست میں 300 پناہ گزین کالونیوں کی نشاندہی کی ہے اور وقت آنے پر اس کے مکینوں کو زمین کے پٹے دیے جائیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی ‘لکشمی بھنڈار’ اسکیم کے تحت مالی امداد حاصل کرنے کے لیے آدھار کارڈ جمع کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
کسی کا نام لیے بغیر انہوں نے دعویٰ کیا کہ مرکز کو خط بھیجے جا رہے ہیں، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مغربی بنگال میں فنڈز کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا، ‘مجھے ان لوگوں کے نام لینے میں شرم آتی ہے جو مغربی بنگال میں اقتصادی ناکہ بندی کے لیے مرکز کو خط لکھ رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ مرکزی فنڈز کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔
بنرجی نے کہا، سیاست کرنے کے نام پر بنگال کی شبیہ کو خراب کیا جا رہا ہے۔ فلاحی اسکیموں کی رقم روکنے کے لیے آئے دن خطوط بھیجے جارہے ہیں۔ 100 دن کے کام سے لے کر دیگر اسکیموں تک۔ جو لوگ ایسا کر رہے ہیں وہ ریاست کی معاشی ترقی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم بھی ایک بار اپوزیشن میں رہے، لیکن کبھی ریاست کی ترقی کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ مرکز بھی حکمراں جماعت کے کہنے پر کام کر رہا ہے۔ وہ ریاست سے بات چیت کرنے کے بجائے حکمران جماعت کی باتوں کو سن رہے ہیں۔
حال ہی میں،
ممتا بنرجی نے فنڈز روکنے کے لیے مرکز کو نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ اگر مرکز ریاستوں کے واجبات کو ادا نہیں کر سکتا، تو اسے گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) سسٹم کو واپس لے لینا چاہیے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)