آئی جی رینک کے افسر عبدالرحمن نے کہا کہ ، وہ جمعرات سے دفتر نہیں جائیں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس بل کے پیچھے کی نفسیات مسلمانوں میں ڈر پھیلانا اور ملک کو تقسیم کرنا ہے ۔
نئی دہلی: شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں انڈین پولیس سروس(آئی پی ایس)کے ایک سینئر افسر عبد الرحمن نے استعفیٰ دے دیا ہے۔انہوں نے اس کی جانکاری ٹوئٹ کرکے دی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ عبد الرحمن ممبئی میں مہاراشٹر اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن میں آئی جی رینک کے افسر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیم بل آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے۔ انہوں نے اس کو ہندوستان کی مذہبی تکثیریت کے خلاف بھی بتایا ہے۔
عبدالرحمن شہریت ترمیم بل کو لوک سبھا میں رکھے جانے کے بعد سے ہی اس کی مخالفت کر رہے تھے ۔ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر اس کو توڑنے مروڑنے کا اور غلط جانکاریاں پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔
This Bill is against the religious pluralism of India. I request all justice loving people to oppose the bill in a democratic manner. It runs against the very basic feature of the Constitution. @ndtvindia@IndianExpress #CitizenshipAmendmentBill2019 pic.twitter.com/1ljyxp585B
— Abdur Rahman (@AbdurRahman_IPS) December 11, 2019
انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ جمعرات سے دفتر نہیں جائیں گے۔عبد الرحمن نے کہا کہ وہ آخر کار اپنی کرسی چھوڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس بل کے پیچھے کی نفسیات مسلمانوں میں ڈر پھیلانا اور ملک کو تقسیم کرنا ہے ۔
واضح ہوکہ اس سے پہلے اکتوبر 2019 میں عبدالرحمن نے وی آر ایس کے لیے درخواست دی تھی لیکن ان کی درخواست کو وزارت داخلہ نے قبول نہیں کیا تھا۔
غور طلب ہے کہ لوک سبھا کے بعد بدھ کو راجیہ سبھا میں بھی شہریت ترمیم بل پاس ہو گیا۔ راجیہ سبھا میں اس بل کے حق میں 125 ووٹ اور مخالفت میں 105 ووٹ پڑے۔ اس دوران ایوان میں خوب ہنگامہ ہوا۔اس بل کو پیش کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ ملک کے مسلمانوں کو اس سے فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ وہ ہندوستانی شہری تھے، ہیں اور رہیں گے۔ اس سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے اس بل کو تاریخی قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس کی مخالفت کرنے والے پاکستان کی زبان بول رہے ہیں۔
وہیں شیو سینا نے کہ پڑوسی ملکوں کے پناہ گزینوں کوشہریت دینے کے معاملے میں حکومت کوسیاست نہیں کرنے کی نصیحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ شہریت ترمیم بل کی مخالفت کرنے والے بھی ملک کے شہری ہیں اور ان کو‘دیش دروہی’ نہیں کہا جا سکتا۔راجیہ سبھا میں بدھ کوبل پربحث میں حصہ لیتے ہوئے شیوسینا رہنماسنجے راؤت نے کہا تھاکہ یہ کہا جا رہا ہے کہ جو اس بل کی مخالفت کر رہا ہے وہ ‘دیش دروہی’ ہے اور جو اس کی حمایت کر رہا ہے وہ ‘دیش بھکت’ ہے۔
دریں اثنا اردو کی سینئر صحافی شیریں دلوی نے اس بل کے خلاف اپنا احتجاج درج کرتے ہوئے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ لوٹانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ،مجھے اس خبر سے بے حد صدمہ پہنچا ہے کہ بی جے پی حکومت نے شہریت ترمیم بل پاس کیا ہے ، یہ ملک کے عوام کے جمہوری حق پر حملہ ہے ، میں اس غیر انسانی قانون کے خلاف اپنا احتجاج درج کرواتے ہوئے ، ریاستی حکومت کی ساہتیہ اکادمی کی جانب سے دیے جانے والے ‘علمی ادبی خصوصی ایوارڈ ‘ کو واپس لوٹا رہی ہوں ۔ یہ بل ہماری قوم کے ساتھ نا انصافی اور نا برابری کا حامل ہے ۔ میں یہ ایوارڈ واپس لوٹا کر اپنی قوم ، سیکولر عوام اور جمہوریت کے حق کے لیے اٹھنےوالی آواز کے ساتھ اپنی آواز ملا رہی ہوں ۔ ہم سب کو اس احتجاج میں شامل ہو کر ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی حفاظت کرنی چاہیے ۔