پی ایم نریندر مودی کے ہیلی کاپٹر کی تفتیش کرنے والے کرناٹک کیڈر کے آئی اے ایس افسر محمد محسن کی معطلی کو الیکشن کمیشن نے واپس لے لیا ہے لیکن کرناٹک حکومت سے ان کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے اور انتخابی کام پر بھی روک لگا دی ہے۔
محمد محسن (فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)
نئی دہلی: الیکشن کمیشن کے ذریعے دیے گئے معطلی کے حکم پر سینٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل (کیٹ) سے راحت ملنے کے ایک دن بعد کرناٹک کیڈر کے آئی اے ایس افسر محمد محسن نے کمیشن کی طرف سے اپنے خلاف ریاستی حکومت سے کی گئی انضباطی کارروائی کی سفارش کو لےکر ایک اور قانونی لڑائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کیٹ کی بنگلورو واقع بنچ نے جمعرات کو اڑیسہ میں وزیر اعظم کے ہیلی کاپٹر کی تفتیش کرنے کے لئے محسن کو معطل کرنے کے الیکشن کمیشن کے حکم پر
روک لگا دی تھی۔ محسن اڑیسہ میں آبزرور کے طور پر تعینات تھے۔محسن نے ایس پی جی تحفظ حاصل لوگوں سے رویے کے اصولوں کی ‘ خلاف ورزی ‘ کرتے ہوئے اڑیسہ میں وزیر اعظم کے ہیلی کاپٹر کی تفتیش کی تھی۔ محسن کو واپس ریاست بھیج دیا گیا تھا۔
کیٹ کے ذریعے معطلی پر روک لگائے جانے کے کچھ گھنٹے بعد الیکشن کمیشن نے اپنا حکم واپس لے لیا لیکن کرناٹک حکومت سے محسن کے خلاف انضباطی کارروائی شروع کرنے کی سفارش کی اور اگلے حکم تک ان کے انتخابی کام پر روک لگا دی۔افسر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ کمیشن کے فیصلہ کے خلاف ایک قانونی حکم حاصل کرنے کی کوشش کریںگے۔
انہوں نے پریس ریلیز میں کہا، ‘ 25 اپریل 2019 کی رات میں کمیشن نے ایک حکم جاری کیا تھا، ساتھ ہی معطلی کا مذکورہ حکم رد کر دیا۔ کرناٹک حکومت سے یہ بھی سفارش کی گئی کہ وہ انضباطی کارروائی شروع کرے اور میرے انتخابی کام پر اگلے حکم تک روک لگا دی گئی ہے۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ میں 25 اپریل 2019 کے حکم کے خلاف ایک مناسب قانونی حکم حاصل کروںگا۔ ‘ محسن نے کہا کہ معاملے کی اچھائی یا برائی کا ذکر کرنا مناسب نہیں ہوگا کیونکہ معاملہ زیر سماعت ہے۔
کیٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ الیکشن پروسیس کے دوران ایس پی جی تحفظ حاصل لوگوں کو تحفظ اور حفاظت کی منطقی یقین دہانی دستیاب کرائے جانے کے باوجود یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ‘ وہ کچھ بھی اور سب کچھ کے لئے ذمہ دار ہیں۔ ‘بنچ نے الیکشن کمیشن اور ‘ چار دیگر ‘ کو اس معاملے میں نوٹس جاری کرکے اس کی اگلی سماعت 6جون کو کرنا طے کیا۔
محسن نے تب وزیر اعظم کے قافلے میں شامل کچھ سامان کی تفتیش کرنے کی کوشش کی تھی جب وہ کرناٹک میں تشہیر کے لئے گئے تھے اورالیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ انھوں نے اس کی موجودہ ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کام کیا۔