2002 کے گلبرگ سوسائٹی قتل عام کے متاثرین امتیاز پٹھان نے گجرات کے کھیڑا اور فیروز پٹھان نے گاندھی نگر لوک سبھا سیٹ سے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کر دیا ہے۔
نئی دہلی: 2002 کے گلبرگ سوسائٹی قتل عام کے دو متاثرین-امتیاز پٹھان اور فیروز پٹھان نے سیاست میں اترنے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے گجرات کے کھیڑا اور گاندھی نگر لوک سبھا سیٹوں سے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کر دیا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، 2002 کے گلبرگ سوسائٹی قتل عام معاملے میں دونوں بھائیوں نے اپنی ماں سمیت فیملی کے 10 لوگوں کو کھو دیا تھا۔ اس معاملے میں امتیاز اہم گواہ ہے۔
45 سالہ فیروز گجرات کے اس گاندھی نگر سیٹ سے آزاد امیدوار کی صورت میں انتخاب لڑ رہے ہیں جہاں سے بی جے پی صدر امت شاہ پہلی بار لوک سبھا انتخاب لڑ رہے ہیں۔وہیں 42 سالہ امتیاز نے اپنا دیش پارٹی سے پرچہ نامزدگی داخل کی ہے اور ان کو پریشر کوکر کا انتخابی نشان دیا گیا۔
غور طلب ہے کہ فیروز نے ہی سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ اور ان کے شوہر جاوید آنند اور گلبرگ سوسائٹی کے کچھ باشندوں کے خلاف ایک معاملہ دائر کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے گلبرگ کے فساد متاثرین کے لئے جمع رقم کا غبن کیا تھا۔فیروز نے کہا، ‘ گلبرگ (قتل عام معاملے) میں ہمیں انصاف نہیں ملا اور کسی نے ہمارا معاملہ نہیں اٹھایا۔ یہاں کوئی اقلیتی رکن پارلیامان نہیں ہے جس نے ہمارا مدعا اٹھایا ہو۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ جب یہاں جعفری صاب تھے تب حالات الگ ہوتے تھے۔ اس لئے ایم پی بنکر میں اقلیتوں کے مدعے اٹھانا چاہتا ہوں۔ ‘واضح ہو کہ سابق کانگریس رکن پارلیامان احسان جعفری کا فسادات میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس انتخاب میں لڑنے کو لےکر فیروز نے کہا، ‘ ویجاپور میں ان کے دوستوں کا گروپ ہے جو دلت، ٹھاکور، رابریس، بھرواڈس اور دیگر ذاتوں سے آتے ہیں۔ ان کی مدد سے ہی فیروز گھر-گھر جاکر تشہیر کر رہے ہیں۔ ‘
پٹھان بھائیوں کا ماننا ہے کہ ان کی امیدواری سے بی جے پی مخالف ووٹ بٹکر بی جے پی کو فائدہ نہیں پہنچائیںگے۔ فیروز نے کہا، ‘ گاندھی نگر پارلیامانی حلقہ میں تقریباً 19 لاکھ ووٹر ہیں۔ ان میں مشکل سے ایک لاکھ مسلم ووٹر ہیں۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ اور ایسا نہیں ہے کہ مسلم بی جے پی کے لئے ووٹ نہیں کریںگے۔ اسمبلی انتخاب میں بی جے پی ایم ایل اے، کشور چوہان کو بہت سے مسلموں کے ووٹ ملے تھے۔ اس لئے میرا ایسا ماننا نہیں ہے کہ اس سے بی جے پی کو فرق پڑےگا۔ ‘
امتیاز نے بھی خود کو اقلیتوں کی آواز بنانے کی بات کہی۔ اس نے کہا کہ آج ہر کمیونٹی کے رہنما ہیں۔چاہے وہ دلت ہوں یا ٹھاکور۔اگر میں الیکشن جیتتا ہوں تو اقلیتوں کی آواز بنوں گا۔