نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات امرتیہ سین نے بی جے پی حکومت کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کا خیال درست ہے۔ ہندوستان ہندو راشٹر نہیں ہے، یہ انتخابات کے نتائج سے بھی ثابت ہوتا ہے۔
امرتیہ سین۔ (تصویر: دی وائر)
نئی دہلی: نوبل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات امرتیہ سین نے بدھ کے روز بی جے پی حکومت کو طنز کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حالیہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ہندوستان ہندو راشٹرنہیں ہے۔
ان کے مطابق، سیاسی طور پر کھلا ذہن رکھنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر اس وقت جب ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور اس کا آئین سیکولر ہے۔
خبر رساں ایجنسی
پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، سین نے میڈیا سے کہا، ‘مجھے نہیں لگتا کہ ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کا خیال درست ہے۔ ہندوستان ہندو راشٹر نہیں ہے، یہ انتخابات کے نتائج سے بھی ثابت ہوتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں ہوئے عام انتخابات میں بی جے پی 240 سیٹیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ تاہم، یہ 543 رکنی لوک سبھا میں 272 کی واضح اکثریت سے محروم رہی۔ اس کی وجہ سے بی جے پی مرکز میں حکومت بنانے کے لیے اپنے اتحادیوں —این چندرابابو نائیڈو کی ٹی ڈی پی اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جے ڈی (یو) پر منحصر ہو گئی۔ کانگریس کو 99 سیٹیں ملیں، جبکہ اپوزیشن ‘انڈیا’ اتحاد نے 234 سیٹیں حاصل کیں۔
سین نے کئی لیڈروں کو بغیر کسی مقدمے کے جیل میں ڈالے جانے پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، ‘ہم ہمیشہ ہر الیکشن کے بعد تبدیلی کی امید کرتے ہیں… پہلے جو کچھ ہوا (بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے دوران)، جیسے بغیر کسی مقدمہ کے لوگوں کو جیل میں ڈالنا اور امیر اور غریب کے درمیان کھائی کو وسیع کرنا، وہ جاری ہے۔ اسے روکنا ہو گا۔’
سین نے یاد کیا کہ ان کے بچپن میں – جب ہندوستان برطانوی راج کے تحت تھا – لوگوں کو بغیر کسی مقدمہ کے جیل رسید کیاجاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب میں چھوٹا تھا تو میرے کئی سے چچا اور چچا زاد بھائی کو بغیر کسی مقدمے کے جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ ہمیں امید تھی کہ ہندوستان اس سے آزاد ہو جائے گا۔ اس کے لیے کانگریس بھی ذمہ دار ہے کہ یہ سب نہیں رکا۔ انہوں نے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی… لیکن موجودہ حکومت میں اس کا رجحان زیادہ ہے۔
سین کے مطابق ، نئی مرکزی کابینہ پچھلی کابینہ کی ‘نقل’ ہے۔ انہوں نے کہا، ‘وزراء کے پاس اسی طرح کے قلمدان ہیں۔ کچھ تبدیلیوں کے باوجود سیاسی طور پر طاقتور لوگ اب بھی طاقتور ہیں۔’
فیض آباد میں ایودھیا سیٹ پر بی جے پی کے ہارنے پر امرتیہ سین نے کہا کہ رام مندر کی تعمیر کے باوجود بی جے پی فیض آباد میں ایودھیا سیٹ ہار گئی کیونکہ ملک کی اصل شناخت کو چھپانے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا، ‘اتنا پیسہ خرچ کر کے رام مندر کی تعمیر… ہندوستان کو ‘ہندو راشٹر’ کے طور پر پیش کرنا، جو مہاتما گاندھی، رابندر ناتھ ٹیگور اور نیتا جی سبھاش چندر بوس کے ملک میں نہیں ہونا چاہیے تھا۔ یہ ہندوستان کی حقیقی شناخت کو نظر انداز کرنے کی کوشش ہے اور اسے بدلنا ہوگا۔’