مذہب کی بنیاد پر ملک کی تقسیم کی وجہ سے شہریت قانون میں ترمیم کی ضرورت پڑی: امت شاہ

لوک سبھا میں شہریت بل پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ کانگریس نے مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کیا۔ اگر مذہب کی بنیادپر ملک کو تقسیم نہیں کیا جاتا تب اس بل کی ضرورت نہیں پڑتی۔

لوک سبھا میں شہریت بل پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ کانگریس نے مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کیا۔ اگر مذہب کی بنیادپر ملک کو تقسیم نہیں کیا جاتا تب اس بل کی ضرورت نہیں پڑتی۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: وزیر داخلہ امت شاہ نے سوموار کو لوک سبھا میں الزام لگایا کہ مذہب کی بنیاد پر 1947 میں کانگریس پارٹی نے ملک کو تقسیم کیاجس کی وجہ سے حکومت کو اب شہریت قانون میں ترمیم کے لئے بل لانے کی ضرورت پڑی۔لوک سبھا میں شہریت بل پیش کرتے ہوئے شاہ نے کہا، کانگریس نے مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کیا۔ اگر مذہب کی بنیاد پر ملک کوتقسیم نہیں کیا جاتا تب اس بل کی ضرورت نہیں پڑتی۔

انہوں نے کہا کہ مناسب درجہ بندی کی بنیاد پر پہلے بھی ایسا کیا گیا۔ 1971 میں اندرا گاندھی کی مدت کار میں بنگلہ دیش بنتے وقت وہاں سےجتنے لوگ آئے، ان سبھی کو شہریت دی گئی۔شاہ نے سوال کیا،تو پھر پاکستان سے آئے لوگوں کو کیوں نہیں لیا (شہری نہیں بنایا گیا)؟ اس کے علاوہ یوگانڈا سے آئے لوگوں کو بھی شہریت دی گئی۔ دنڈکارنیہ  قانون کو لےکر آئے تب بھی شہریت دی گئی۔ راجیو گاندھی کے وقت بھی لوگوں کو لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کےکئی ممالک میں ایسی ڈھیر ساری مثال ہے جہاں لوگوں کو شہریت دی گئی۔

اپوزیشن ممبروں نے حالانکہ اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار ملک کو مسلم اور غیر مسلم میں بانٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس پر امت شاہ نے کہا کہ بل میں ایسی کوئی بات نہیں ہے اور آئین کے کسی بھی آرٹیکل کی اس میں خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ آئین کےتمام آرٹیکل کو دھیان رکھتے ہوئے بل تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر سبھی کو یکساں حق دینے کی بات کی جا رہی ہے تب کسی کوخاص حق کیوں؟ سبھی کو یکساں حق دیا جائے۔

شاہ نے کہا کہ تین ملک افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان ہندوستان کی جغرافیائی سرحد سے لگے ہیں۔ ہندوستان کے ساتھ افغانستان کی 106کیلومیٹر کی سرحد لگتی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان ایسے ملک ہیں جہاں ریاست کا مذہب اسلام ہے۔شاہ نے کہا کہ آزادی کے بعد بٹوارے کی وجہ سے لوگوں کا ایک دوسرے کے یہاں آنا جانا ہوا۔ اس وقت ہی نہرو لیاقت سمجھوتہ ہوا جس میں ایک دوسرے کے یہاں اقلیتوں کو حفاظت کی گارنٹی دینے کے عزم کا ا ظہار کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں تو اقلیتوں کو تحفظ دیا گیا لیکن دوسری  جگہوں پر ایسا نہیں ہوا۔ ہندوؤں، بدھ، سکھ، جین، پارسی اور عیسائی لوگوں کو مذہبی استحصال کا شکار ہونا پڑا۔امت شاہ نے کہا کہ اس بل کے ذریعے ان تین ممالک سے آئے چھے مذہبی اقلیتوں کو شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تینوں ممالک میں فطری طورپر مسلمانوں کے ساتھ ظلم نہیں ہوا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پھر بھی کوئی مسلم اصولوں کے تحت درخواست کرتا ہے،تب اس پر غور کیا جا سکتا ہے۔

لوک سبھا میں حزب مخالف ممبروں نے بل پیش کرنے کی شدید مخالفت کی۔ بل کو پیش کئے جانے کے لئے حزب مخالف کی مانگ پر رائےدہندگی کروائی گئی اور ایوان نے 82 کے مقابلے 293 ووٹ سے اس بل کو پیش کرنے کی اجازت دے دی۔کانگریس، ترنمول کانگریس سمیت حزب مخالف کے ممبروں نے بل کو آئین کے اصل جذبہ اور آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی بتاتے ہوئے اس کوواپس لینے کی مانگ کی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)