عینی شاہدین نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک ایس یووی گاڑی میں کانگریس سےسابق راجیہ سبھا ایم پی اکھلیش داس کے بھتیجے انکت داس بھی تھے۔داس کا لکھنؤ میں بزنس ہے اور انہیں وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کا قریبی مانا جاتا ہے۔اجئے کمارمشرا کے ذریعے کسانوں کو دی گئی وارننگ کا ایک مبینہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد گزشتہ تین اکتوبر کو لکھیم پور کھیری میں مظاہرہ کر رہے کسانوں پرمبینہ طور پر ان کے بیٹےکے گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں کسانوں کو گاڑی سے کچلنے کا ایک نیا اور صاف ویڈیو سامنے آیا ہے، جس میں یہ واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کسان پرامن طریقے سے آگے بڑھ رہے تھے اور پیچھے سے آ رہی گاڑیوں نے انہیں کچل دیا۔
الزام ہے کہ ان گاڑیوں میں سے ایک میں کانگریس سےسابق راجیہ سبھا ایم پی اکھلیش داس کےبھتیجے بھی تھے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق عینی شاہدین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس گاڑی میں اکھلیش داس کے بھتیجے انکت داس بھی تھے۔
معلوم ہو کہ اس واقعہ میں چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ پولیس نے ابھی تک ان ویڈیوز کی صداقت کا پتہ نہیں لگایا ہے۔واقعہ کے فوراً بعد شوٹ کیے گئے ایک ویڈیو میں ایک پولیس افسر زخمی شخص سے پوچھ تاچھ کر رہا ہے، جس میں اس نے کہا کہ وہ اسی ایس یووی میں بیٹھا تھا، جس میں انکت داس تھے۔
داس کا لکھنؤ میں بزنس ہے اور انہیں وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کا قریبی مانا جاتا ہے۔ مشرا کے بیٹے آشیش مشرا پر ہی بنیادی طور پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے کسانوں کو اپنی گاڑی سے کچلا ہے۔
ویڈیو میں پولیس جس آدمی سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے، ان کے سر پر چوٹ بھی لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دوسری ایس یووی، جو کہ فارچیونر تھی، میں انکت سمیت چار لوگوں کے ساتھ بیٹھے تھے۔ پولیس کے پوچھے جانے پر انہوں نے گاڑی کا رجسٹریشن نمبر دیا اور کہا کہ یہ انکت کی گاڑی ہے۔
اس شخص نے دعویٰ کیا کہ وہ لکھنؤ کے چارباغ علاقے کے رہنے والے ہیں اور انکت کا اکاؤنٹس دیکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ انکت کے ساتھ کام پر لکھیم پور کھیری آئے ہوئے تھے۔
جب ایک پولیس والے نے ان سے مہندرا تھار (گاڑی)کے بارے میں پوچھا، جوفارچیونر کے آگے چل رہی تھی، تو انہوں نے کہا کہ انہیں اس کے بارے میں جانکاری نہیں ہے۔
اس شخص نے کہا، ‘وہ آگے تھار سب کے اوپر چڑھاتے ہوئے جا رہے تھے۔ ہم پیچھے تھے۔’
جب یہ پوچھا گیا کہ تھار میں کون تھا، انہوں نے کہا، ‘بھیا کے ساتھ تھے۔ ان کو معلوم۔’
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل لاء اینڈ آرڈرپرشانت کمار نے کہا کہ معاملے سے متعلق سبھی ویڈیو کی جانچ کی جائےگی اور پھر جانچ افسر ان پر فیصلہ لیں گے۔
لکھیم پور کھیری معاملے میں درج دو معاملوں کی جانچ میں مدد کے لیےایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ کمار نے کہا کہ کمیٹی نے عوام سے آڈیو، ویڈیو یا معاملےسے متعلق کوئی بھی ثبوت دستیاب کرانے کے لیے کہا ہے۔
غورطلب ہے کہ لکھیم پور کھیری کے ایم پی اور وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا‘ٹینی’کے خلاف گزشتہ اتوار کو وہاں کےکسانوں نے ان کے(ٹینی)آبائی گاؤں بن بیرپور میں منعقدایک پروگرام میں ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے جانے کی مخالفت کی اور اس کے بعد ہوئے تشددمیں چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی۔
مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کےخلاف تقریباً دس مہینے سے تحریک کر رہے کسانوں کی ناراضگی وزیرمملکت برائے داخلہ اجئےکمار مشرا‘ٹینی’کے اس بیان کے بعد اور بڑھ گئی، جس میں انہوں نے کسانوں کو ‘دو منٹ میں سدھار دینے کی وارننگ’ اور ‘لکھیم پور کھیری چھوڑنے’کی وارننگ دی تھی۔
واقعہ لکھیم پور کھیری ضلع کے تکونیہ بن بیرپورشاہراہ پر ہوا، جہاں کسان ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے بن بیرپور دورے کی مخالفت کر رہے تھے۔ کسانوں کاالزام ہے کہ اسی بیچ وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا نے کسانوں کو اپنی گاڑی سے کچلا۔
حالانکہ مشرا نے الزام کو خارج کرتے ہوئے اتوار کو ایک چینل سے کہا کہ حادثے کے وقت ان کا بیٹا دوسری جگہ کسی پروگرام میں حصہ لے رہا تھا۔
اس سلسلے میں مشرا کے بیٹے آشیش مشرا اور 15-20دوسرے لوگوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 302(قتل)کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے، لیکن ابھی تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
ایف آئی آرآئی پی سی کی دفعہ147،148، 149(تینوں دنگوں سے متعلق دفعات)، 279 (ریش ڈرائیونگ)، 338 (کسی بھی شخص کو جلدبازی یا لاپرواہی سے شدید چوٹ پہنچانا، جس سے انسانی جان کو خطرہ ہو) 304اے (لاپرواہی سے موت)، 302(قتل)، 120بی(مجرمانہ سازش )کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
مہلوک کسانوں کی پہچان گرویندر سنگھ (22)، دل جیت سنگھ (35)، نکشتر سنگھ اور لوپریت سنگھ (دونوں کی عمر کاذکر نہیں)کے طورپر کیا گیا ہے۔