کیرل کے گورنر عارف محمد خان کے خطاب کے دوران حزب مخالف جماعت کانگریس کی قیادت والے یو ڈی ایف ایم ایل اے نے اسمبلی میں گورنر عارف محمد خان کا راستہ روکا اور شہریت ترمیم قانون کےخلاف ‘واپس جاؤ ‘کے نعرے لگائے۔
کیرل اسمبلی میں وزیراعلیٰ پنرائی وجین اور گورنر عارف محمد خان(فوٹو: ٹوئٹر /KeralaGovernor)
نئی دہلی: کیرل کے گورنر عارف محمد خان نے بدھ کو ایوان میں بائیں بازو حکومت کی اپنی پالیسی والے خطاب کرتے ہوئے ریاستی اسمبلی کے ذریعےمنظور ترمیم شدہ شہریت قانون (سی اے اے)مخالف تجویز پر حوالوں کو پڑھا۔حالانکہ، اس دوران کیرل میں حزب مخالف جماعت کانگریس کی قیادت والےیو ڈی ایف ایم ایل اے نے اسمبلی میں گورنر عارف محمد خان کا راستہ روکا اور شہریت ترمیم قانون کےخلاف ‘واپس جاؤ ‘ کے نعرے لگائے اور بینر دکھائے۔
اسمبلی کے ذریعے منظور تجویز اور قانون کےخلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرنے کے قدم کو لےکر ریاستی حکومت کے ساتھ ٹکراؤ رکھنے والے خان نے کہا کہ حالانکہ ان کی اس موضوع پر ‘اعتراضات اور عدم اتفاق ‘ہے لیکن وہ وزیراعلیٰ کی خواہش کا ‘احترام ‘ کرتے ہوئے پالیسی والے خطاب کے 18ویں پیراگراف کو پڑھیںگے۔پیراگراف 18 سی اے اے مخالف تجویز سے متعلق ہے۔
انہوں نے کہا، ‘میں یہ پیرا(پیراگراف 18) پڑھنے جا رہا ہوں کیونکہ محترم وزیراعلیٰ چاہتے ہیں کہ میں یہ پڑھوں۔ حالانکہ میری یہ رائے ہے کہ یہ پالیسی یا پروگرام کی تعریف کے تحت نہیں آتا ہے۔ ‘اس تعلق سے سی پی آئی (ایم ) کی قیادت والی ایل ڈی ایف حکومت کے ساتھ حالیہ بات چیت کا ذکر کرتے ہوئے خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے خود ان سے خط میں کہا تھا کہ’ یہ حکومت کا رخ ہے۔’
گورنر نے کہا کہ حالانکہ وہ اس پر غیرمتفق ہیں لیکن وہ وزیراعلیٰ کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے اس پیراگراف کو پڑھ رہے ہیں۔
ریاستی حکومت کے سی اے اے مخالف تناظر کو پڑھتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ ہماری شہریت مذہب کی بنیاد پر نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ سیکولرازم کے اصول کے خلاف ہے جو کہ ہمارے آئین کے اصل ڈھانچے کا حصہ ہے۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ کیرل اسمبلی نے سی اے اے 2019 کو رد کرنے کی مرکز سے گزارش کرتے ہوئے اتفاق رائے سے ایک تجویز منظور کی۔ میری حکومت کو لگتاہے کہ یہ قانون ہمارے آئین میں پیش کردہ اہم اصولوں کے خلاف ہے۔ ‘
خان نے کہا کہ حکومت نے آئین کے آرٹیکل 131 کو ہٹانے کی گزارش کرتےہوئے عدالت عظمی میں ایک عرضی بھی دائر کی۔انہوں نے کہا، ‘ مضبوط ریاست اور مضبوط مرکز ہمارے وفاقی نظام کے ستون ہیں۔ جب آئینی قدروں کی بات ہو اور بڑے پیمانے پر اعتراضات ہو تو ملک کے وسیع مفادکو دھیان میں رکھتے ہوئے مرکزی حکومت کو ریاستوں کے اصلی اعتراضات پر غور کرنے کی ضرورت ہونی چاہیے۔’
این ڈی ٹی وی کے مطابق، اس سے پہلے جب وزیراعلی پنرائی وجین اورصدر پی شری رام کرشنن نے خان کو پالیسی خطاب کے لئے اسمبلی کو بلایا تب کیرل میں حزب مخالف جماعت کانگریس کی قیادت والے یو ڈی ایف ایم ایل اے نے اسمبلی میں گورنرعارف محمد خان کا راستہ روکا اور شہریت ترمیم قانون کےخلاف ‘ واپس جاؤ ‘ کے نعرےلگائے اور بینر دکھائے۔مظاہرہ کے تقریباً 10 منٹ کے بعد مارشل نے طاقت استعمال کرکے حزب مخالف ممبروں کو ہٹایا اور گورنر کے لئے کرسی تک راستہ بنایا۔ گورنر کی کرسی تک پہنچتے ہی قومی گیت بجایا گیا لیکن حزب مخالف کے ممبر کرسی کے قریب یکجا ہو گئےاور قومی گیت پورا ہونے کے فوراً بعد انہوں نے ‘ گورنر واپس جاؤ ‘ کے نعرے لگانےشروع کر دئے۔
جب خان نے اپنی پالیسی خطاب شروع کیا تو حزب مخالف ممبروں نے نعرےبازی کرتے ہوئے اسمبلی سے بائیکاٹ کیا۔ پالیسی خطاب کا بائیکاٹ کرنے کے بعد انہوں نے اسمبلی کے مین گیٹ پر دھرنا دیا۔بتا دیں کہ کیرل حکومت شہریت ترمیم قانون کےخلاف
اسمبلی میں تجویز لائی تھی۔ اس کے ساتھ ہی کیرل حکومت نے اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ اس کے بعد سے گورنر کیرل حکومت سے ناراض ہیں اور اس تعلق سے انہوں نے تلخ تبصرہ بھی کیا تھا۔
وہیں، خان نے اسمبلی سے تجویز منظور کرنے کو غیر آئینی بتاتے ہوئےان کو مطلع کئے بغیر سی اے اے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کے لئے سی پی آئی (ایم ) کی قیادت والی لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ (ایل ڈی ایف) حکومت سے رپورٹ مانگی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)