وزیراعلیٰ کے ساتھ میٹنگ میں اس خدشہ کا اظہار کیا گیا کہ اگر مزدور واپس لوٹ جا ئیں گے تو ریاست کا کام متاثر ہوگا۔ اس کی وجہ سے ریاستی سرکار نے مزدوروں کو ان کی ریاست پہنچانے والی ٹرینوں کو رد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بی ایس یدورپا/ فوٹو: پی ٹی آئی
نئی دہلی: کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بی ایس یدورپاکے بلڈروں اور ٹھیکیداروں کے ساتھ ملاقات کے بعد ریاستی سرکار نے ان سبھی شرمک ٹرینوں کو رد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو مہاجرمزدوروں کو ان کی ریاستوں میں لے جانے والی تھی۔ اس فیصلے کی کئی مزدور تنظیموں نے تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ مزدوروں کی آزادی پر روک لگانے کی کوشش ہے۔
بی جے پی سرکار کے ذریعےمزدوروں کو ان کی ریاست میں واپس نہیں جانے دینے کافیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب لگ بھگ 53000 لوگوں نے اکیلے بہار لوٹنے کے لیےرجسٹریشن کرایا تھا۔ ریاست کے ٹھیکیداروں کو یہ خدشہ ہے کہ اس طرح کے بڑے پیمانے پر ریورس مائیگریشن سے ریاست میں کام متاثر ہوگا، اس لیے کنفیڈریشن آف ریئل اسٹیٹ ڈیولپرس ایسوسی ایشن آف انڈیا(سی آرای ڈی اےآئی) کے زیراہتمام کئی بلڈروں اور ٹھیکیداروں نے وزیراعلیٰ سے ملاقات کی۔
میٹنگ کے دوران ان بلڈروں اور ٹھیکیداروں نے سرکار کو اطمینان دلایا ہے کہ وہ مزدوروں کی دیکھ بھال کریں گے۔ حالانکہ ان میں سے اکثر نے کو رونا کے دوران ابھی تک یہ ذمہ داری نہیں نبھائی ہے۔
ڈکن ہیرالڈ نے ایک سینئر افسرکے حوالے سے کہاہے کہ ، ‘مزدور جانا چاہتے تھے کیونکہ ان کے پاس کوئی نوکری نہیں تھی۔ اب جب کام شروع ہوگا، وہ واپس رہیں گے۔’
وزیر اعلیٰ کی میٹنگ کے بعد کرناٹک سرکار کے ریونیو محکمہ نے ریلوے کو خط لکھ کر ان 10 ٹرینوں کو رد کرنے کی مانگ کی ہے جومزدوروں کو ان کی ریاست پہنچانے کے لیے مانگی گئی تھی۔اخبار نے کہا کہ اکثر مزدور ابھی بھی ضد پر اڑے تھے کہ وہ گھر جانا چاہتے ہیں۔ اس میں مدھیہ پردیش کے ایک شخص کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ گھر لوٹنے کے لیے وہ اپنی تنخواہ بھی چھوڑنے کو تیار ہیں۔
ریاست کے ساتھ پریشانی یہ ہے کہ اس میں کئی بنیادی ڈھانچہ منصوبےزیر تعمیر ہیں، جس میں کچھ میٹرو لائنیں بھی شامل ہیں۔کام میں دیری کی وجہ سے لاگت میں اضافہ ہوگا۔بلڈروں اور ٹھیکیداروں کے ساتھ میٹنگ کے بعد وزیر اعلیٰ نے ٹوئٹ کیا کہ وزیروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مزدوروں کو اپنی ریاست نہ لوٹنے کے لیے سمجھائیں۔ انہوں نے کہا کہ مزدور افواہوں پر دھیان نہ دیں اور غیر ضروری سفر سے بچیں۔
حالانکہ کچھ ریاستی حکام نے کہا ہے کہ زیر تعمیر سرگرمیوں کو پھر سے شروع کرکے ریاست کی معیشت کو پھر سے زندہ کرنے کے لیے ٹرینوں کو رد کرنے کافیصلہ لیا گیا ہے۔ لیکن مزدوروں کے حقوق کے لیے لڑنے والی تنظیموں نے اس فیصلے کی سخت تنقید کی ہے جس کے ذریعے ریاست ان مزدوروں کو جبراً واپس روکنے کی کوشش کر رہی ہے جو اپنے گھر واپس لوٹنا چاہتے ہیں۔
آل انڈیا سینٹرل کاؤنسل آف ٹریڈ یونینس نے اس قدم کو آمدورفت کی آزادی کے بنیادی حق کی خلاف ورزی اور جبراً مزدوری کو بڑھاوا دینا بتایا ہے۔ کارکن ونئے شری نواس نے کہا، ‘سرکار نے ریئل اسٹیٹ کے دباؤ کے آگے جھک کر مزدوروں کے ساتھ بڑی ناانصافی کی ہے۔’