کرناٹک کے منگلورو میں منگلا دیوی مندر میں مسلم دکانداروں کا بائیکاٹ کرنے اور ہندوؤں کی دکان پر بھگوا جھنڈے لگانے کے لیے پولیس نے جمعرات کووشو ہندو پریشد کے ریاستی جوائنٹ سکریٹری کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
منگلورو، کرناٹک میں واقع منگلا دیوی مندر۔ (تصویر بہ شکریہ: وکی پیڈیا)
نئی دہلی: کرناٹک کے منگلورو میں منگلا دیوی مندر میں مسلم دکانداروں کا بائیکاٹ کرنے اور ہندوؤں کی دکان پر بھگوا جھنڈے لگانے کے لیے پولیس نے جمعرات کو وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے صوبائی جوائنٹ سکریٹری شرن پمپ ویل کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، منگلورو ساؤتھ پولیس اسٹیشن کے اہلکاروں نے ہندوؤں سے مسلم دکانداروں سے سامان نہ خریدنے اور منگلا دیوی مندر کے احاطے میں بھگوا جھنڈے والی دکانوں سے خریداری کرنے کی اپیل کرنے کے لیے پمپ ویل اور وی ایچ پی کے دیگر کارکنوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔
حکام کے مطابق، منگلا دیوی ٹیمپل کمیٹی، جو 15 اکتوبر سے 24 اکتوبر تک دسہرہ میلے کا انعقاد کر رہی ہے، نے نیلامی کے ذریعے صرف ہندو کمیونٹی کے دکانداروں کو دکانیں الاٹ کی تھیں اور مسلم تاجروں کو اس سے محروم کر دیا تھا۔
اس کے بعدمسلم کمیونٹی کے تاجروں کے ایک فورم ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا (ڈی وائی ایف آئی ) اور ہم خیال تنظیموں نے مندر کے اس اقدام کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔ بعد میں مندر کمیٹی نے کچھ مسلمان دکانداروں کو دکانیں الاٹ کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
گزشتہ 16 اکتوبر کو وی ایچ پی کے لیڈروں نے منگلا دیوی میں کار اسٹریٹ پر ہندو دکانداروں کے اسٹالوں پر بھگوا جھنڈے لگائے تھے۔
وہیں 17 اکٹوبر کو جاترا کے تاجروں، اسٹریٹ وینڈرس، ڈی وائی ایف آئی اور ہم خیال تنظیموں کے نمائندوں کے ایک وفد نے صحت اور خاندانی بہبود کے ریاستی وزیردنیش گنڈو راؤ سے ملاقات کی۔
ملاقات میں ڈی وائی ایف آئی رہنماؤں نے شرن پمپ ویل کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ اس کے جواب میں گنڈو راؤ نے منگلورو کے پولس کمشنر انوپم اگروال سے اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا اور قانونی کارروائی کی سفارش کی۔ اس کے بعد پمپ ویل اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔
یہ تنازعہ ہندوتنظیموں کی جانب سے منگلا دیوی مندر میں نوراتری تہوار کے دوران مسلم تاجروں پر پابندی لگانے کے مطالبے کے باعث کھڑا ہوا۔ تاہم، ضلع انتظامیہ نے بعد میں مداخلت کی اور غیر ہندو تاجروں کو بھی اپنے اسٹال چلانے کی اجازت دی۔ اس فیصلے کے بعد وی ایچ پی کے کارکنوں نے منگلا دیوی میں تمام ہندو تاجروں کی دکانوں کے سامنے بھگوا جھنڈے لگا دیے۔
منگلورو ساؤتھ پولیس کے سب انسپکٹر منوہر پرساد نے بتایا، ‘ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوئی تھی، جس میں شرن نے ہندوؤں کو ہندو تاجروں کے ساتھ کاروبار کرنے کو کہا تھا۔ ہم نے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقدمہ آئی پی سی کی دفعہ 153اے (فرقہ وارانہ فساد بھڑکانا اور عوامی امن وامان کو متاثر کرنا) کے تحت درج کیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہے۔
دریں اثنا، اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے پمپ ویل نے کہا، ‘اگر مسلمان بت پرستی پر یقین نہیں رکھتے تو انہیں مندروں کے قریب کاروبار کرنے کی اجازت کیوں دی جانی چاہیے؟
معلوم ہو کہ ریاست کی سابقہ بی جے پی حکومت کے دوران دائیں بازو گروپوں نے لگاتار
حجاب، حلال گوشت اور مساجد میں اذان جیسے ایشو پر مسلمانوں کو شدید طور پرنشانہ بنایا تھا۔ کچھ
دائیں بازو کے ارکان نے پھل بیچنے والے مسلمان دکانداروں کو بھی نشانہ بنایا تھا اور ہندوؤں سے کہا تھا کہ وہ مسلمان دکانداروں سے پھل نہ خریدیں۔
جون 2022 میں منگلورو شہر کے باہر کڈوپو کے اننت پدمنابھ مندر میں ایک مسلم تاجر کو
کیلے کی سپلائی کا ٹھیکہ دینے پر ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔ ہندو تنظیموں نے مندر میں کیلے کی سپلائی کرنے والے مسلمان تاجر کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
اس کے علاوہ دائیں بازو کے گروپوں کی طرف سے
مسلم ڈرائیوروں کا بائیکاٹ، مندروں میں
مسلمانوں کے دکان لگانے اور مسلمانوں کو مذہبی میلوں میں شرکت سے روکنے کے واقعات پیش آئے تھے۔