اتراکھنڈ: انکیتا بھنڈاری قتل کیس میں بی جے پی کے سابق وزیر کے بیٹے سمیت تین مجرم قرار، عمر قید

ستمبر 2022 میں پوڑی گڑھوال کے ایک ریزورٹ میں کام کرنے والی  19 سالہ انکیتا بھنڈاری کاقتل کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں ریزورٹ کے مالک اور بی جے پی سے نکالے گئے لیڈر ونود آریہ کے بیٹے پلکت آریہ اور ان کے دو عملے کے ارکان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اب انہیں مقامی عدالت نے مجرم قرار دیا ہے۔

ستمبر 2022 میں پوڑی گڑھوال کے ایک ریزورٹ میں کام کرنے والی  19 سالہ انکیتا بھنڈاری کاقتل کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں ریزورٹ کے مالک اور بی جے پی سے نکالے گئے لیڈر ونود آریہ کے بیٹے پلکت آریہ اور ان کے دو عملے کے ارکان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اب انہیں مقامی عدالت نے مجرم قرار دیا ہے۔

انکیتا بھنڈاری کے قتل میں ملوث افراد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:  جمعہ (30 مئی) کو پوڑی کی ایک عدالت نے اتراکھنڈ کے مشہورزمانہ انکیتا بھنڈاری قتل کیس میں تینوں ملزمان کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رینا نیگی نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سابق رہنما ونود آریہ کے بیٹے پلکیت سمیت تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی۔ اس کے ساتھ ہی  پچاس پچاس ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

اس سے قبل جمعہ کی صبح انکیتا کی ماں سونی دیوی نے کہا، ‘میں مطالبہ کرتی ہوں کہ ملزمین کو پھانسی دی جائے… میں اپنی بہنوں سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ اس کے(انکیتا کے) والدین کا ساتھ دیں…’

انکیتا کے والد بیریندر بھنڈاری نے بھی ملزمین کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ 2023 میں سی ایم پشکر سنگھ دھامی نے انکیتا کے نام پر نرسنگ کالج بنانے کی بات کی تھی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔

معلوم ہو کہ 19 سالہ انکیتا بھنڈاری پوڑی گڑھوال کے ایک ریزورٹ میں کام کرتی تھیں اور 18 ستمبر 2022 کو انہیں اس لیے قتل کر دیا گیا تھاکہ انہوں نے مبینہ طور پر کسی وی آئی پی مہمان کو ‘خصوصی خدمات’ (جنسی کام کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح) فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

انکیتا کےقتل کے چھ دن بعد اس کی لاش ایک نہر سے برآمد ہوئی تھی۔ ریزورٹ کے مالک اور بی جے پی کے نکالے گئے لیڈر ونود آریہ کے بیٹے پلکت آریہ اور ان کے عملے کے ارکان – سوربھ بھاسکر اور انکت گپتا کو انکیتا کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

اس دوران کلیدی ملزم پلکت نے خود کو بے قصور ظاہر کرنے کے لیے ریونیو ڈپارٹمنٹ میں انکیتا کی گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کروائی تھی۔ انکیتا کے اہل خانہ نے الزام لگایا تھاکہ ریونیو پولیس شروع میں اس معاملے میں خاموش رہی اور بعد میں 22 ستمبر کو کیس کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

اس معاملے میں، خواتین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی مشترکہ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے 2023 میں ایک رپورٹ بھی جاری کی تھی، جس میں ایس آئی ٹی پر تحقیقات میں جان بوجھ کر لاپرواہی برتنے اوروننترا ریزورٹ پر بلڈوزر چلانے، پولیس ریمانڈ کی مانگ نہ کرنے اور ریونیو پولیس سے لے کراتراکھنڈ پولیس کے گول مول کردار پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔

قابل ذکر ہے کہ اس دوران اتراکھنڈ پولیس نے انکیتا بھنڈاری قتل کیس میں انصاف کے لیے آواز اٹھانے والے آزاد صحافی اور ‘جاگو اتراکھنڈ’ کے ایڈیٹر آشوتوش نیگی کو بھی گرفتار کیا تھا اور کہا تھا کہ پولیس کو ان جیسے نام نہاد ایکٹوسٹ کی منشا پر شک ہے۔ ان کا ایجنڈا انصاف کا حصول نہیں بلکہ معاشرے میں انتشار اور خلفشار پیدا کرنا ہے۔

اس معاملے میں ایس آئی ٹی کی جانچ کے بعد استغاثہ نے 500 صفحات کی چارج شیٹ عدالت میں داخل کی تھی ۔ خاندان نے نے معاملے میں حکومت کی جانب سے پیروی کر رہے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر جتیندر راوت کی منشا پر بھی سوال اٹھائے تھے،  جس کے بعد انہوں نے خود کو کیس سے الگ کرلیا تھا۔ اس معاملے میں تاخیر کو لے کر حکومت اور انتظامیہ پر مسلسل سوالات اٹھ رہے تھے۔

تقریباً دو سال آٹھ ماہ تک جاری رہنے والے مقدمے کی سماعت میں استغاثہ کی جانب سے تفتیشی افسر سمیت 47 گواہان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ 19 مئی کو استغاثہ کے وکیل اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے دفاع کے دلائل کا جواب دیا اور اس کے ساتھ ہی سماعت مکمل ہوگئی۔

اس کے بعد عدالت نے فریقین کے دلائل اور بحث سننے کے بعد فیصلہ سنانے کے لیے 30 مئی کی تاریخ مقرر کی تھی۔