خام لوہے سے مالا مال بیلاری ضلع سے چاربار کے ایم ایل اے آنند سنگھ کوسوموار کو کرناٹک کی بی ایس یدیورپا کی قیادت والی بی جے پی حکومت میں اشیائےخوردنی اور شہری فراہمی وزیر بنایا گیا تھا لیکن پورٹ فولیو میں تبدیلی کی مانگکے ایک دن بعد ہی ان کو وزیر ماحولیات بنایا گیا۔
نئی دہلی: کرناٹک کی بی ایس یدیورپا کی قیادت والی بی جے پی حکومت نےخام لوہے سے مالامال بیلاری ضلع سے چاربار کے ایم ایل اے آنند سنگھ کووزیرماحولیات بنایا ہے۔ سنگھ پر سال 2012 سے غیر قانونی کھدائی اورجنگل جرائم کے 15 معاملے درج ہیں۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، 53 سالہ سنگھ کو سوموار کو اشیائےخوردنی اور شہری فراہمی وزیر بنایاگیا تھا لیکن ایک دن بعد ہی پورٹ فولیو میں تبدیلی کی مانگکے بعد ان کو وزیر ماحولیات بنا دیا گیا۔
ان کو یہ وزارت سال 2008-13 کی پیش رو بی جے پی حکومت میں ان کے خلاف درج کئے غیر قانونی کھدائی اورجنگل جرائم کے زیر التوا معاملوں کے باوجود دیا گیا۔ بی جے پی ذرائع کے مطابق، وجئے نگر کے ایم ایل اے اشیائےخوردنی اور شہری فراہمی محکمہ ملنے سے ناراض تھے۔ وہ وزارت توانائی کی مانگکر رہے تھے لیکن سمجھوتہ کے تحت ان کو وزیرماحولیات سونپا گیا۔
یدیورپا نے چھ فروری کو ان گیارہ میں سے 10 ایم ایل اے کو وزیر بناکراپنے کابینہ کی توسیع کی تھی جو دسمبر میں اسمبلی کاضمنی انتخاب جیتے تھے۔ اس سےپہلے وہ کانگریس اورجے ڈی ایس سے الگ ہوئے تھے۔ جولائی 2019 میں یدیورپا حکومت بنوانے میں مدد کرنے کی وجہ سے سنگھ کو 14 دیگر ایم ایل اے کے ساتھ نااہل قرار دیا گیا تھا۔ نااہلی کو صحیح ٹھہرانے اور دوبارہ انتخاب لڑنے کی اجازت دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دسمبر 2019 میں وہ بیلاری کے وجئے نگرسے بی جے پی کے ٹکٹ پر دوبارہ انتخاب جیتے۔
ذرائع کے مطابق، سنگھ کو جنگل محکمہ اس لئے دیا گیا کیونکہ یدیورپاحکومت نے بیلاری ضلع کو دو حصوں میں بانٹنے کی مانگ کو نہیں مانا۔دسمبر 2019 ضمنی انتخاب کے دوران 173 کروڑ روپے کی جائیداد کااعلان کرنے والے کھدائی مافیا سنگھ سی بی آئی کے تین معاملوں کاسامنا کر رہے ہیں۔ وہ اور ایک مبینہ غیر قانونی کھدائی سنڈیکٹ کے دیگر ممبر، جو مبینہ طور پربی جے پی کے سابق وزیر گلی وشنو ریڈی کی قیادت میں کام کر رہےتھے، پر غیر قانونی کھدائی کے ذریعے سرکاری خزانے کو 200 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان پہنچانے اور بلاری میں جنگل زمین لوٹنے اور ایکسپورٹ کرنے کا الزام ہے۔
وہ مجرمانہ سازش کرنے، چوری، بھروسے کی مجرمانہ خلاف ورزی، دھوکہ دھڑی اوربےایمانی، مجرمانہ مداخلت اور جعل سازی کے ملزم ہیں۔ زمین معاملے کے بنگلور کی ایک خصوصی عدالت میں سماعت چل رہی ہے جس کی اگلی تاریخ 26 فروری ہے۔
سنگھ کو سی بی آئی نے 2013 میں گرفتار کیا تھا اور بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔ سال 2008-13 کے دوران جب بی جے پی کی حکومت تھی تب سے سنگھ کے خلاف کل 15 مجرمانہ معاملے زیر التواہیں۔ یہ تمام معاملے بنا لائسنس اور اجازت کے بیلاری میں جائز اور غیر قانونی کھانوں سے کچی دھات چرانے سے جڑے ہیں۔ انہوں نے ان تمام معاملوں کا ذکر گزشتہ سال کے اپنے انتخابی حلف نامہ میں کیا تھا۔
سنگھ کو سال 2015 میں ایس آئی ٹی نے گرفتار کیا تھا اور بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔ اپنی سیاسی زندگی کے شروعاتی سفر میں سنگھ سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑاکی قیادت والی جے ڈی ایس سے جڑے تھے۔ اس کے بعد سال 2008 میں بی جے پی سے ایم ایل اےبنے۔ وہیں، 2013 میں آزاد ایم ایل اے بننے والے سنگھ کو 2018 میں کانگریس نے وزیراعلیٰ سدھارمیا اور راہل گاندھی کی موجودگی میں پارٹی میں شامل کرایا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)