
کرناٹک میں ایک احتجاج کے دوران بی جے پی لیڈر این روی کمار نے ڈپٹی کمشنر فوزیہ ترنم پر کانگریس کے اشارےپر کام کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ لگتا ہے کہ وہ پاکستان سےآئی ہیں۔ ان پرمسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکانے اور دیگر الزامات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

کرناٹک بی جے پی لیڈر این روی کمار۔تصویر: X.com/@nrkbjp
نئی دہلی: کرناٹک قانون ساز کونسل میں اپوزیشن کے چیف وہپ اور بی جے پی لیڈر این روی کمار پر ڈپٹی کمشنر فوزیہ ترنم کے خلاف ان کے ‘پاکستان’ سے متعلق تبصرے پر مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے سمیت مختلف الزامات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
دکن ہیرالڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق ، 24 مئی کو بی جے پی کے احتجاج کے دوران روی کمار نے آئی اے ایس افسر ترنم پر کانگریس پارٹی کے اشارے پر کام کرنے کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ ‘ وہ پاکستان سے آئی ہوئی لگتی ہیں۔’
بی جے پی نے قانون ساز کونسل میں قائد حزب اختلاف چالاوادی نارائن سوامی کے ساتھ ‘بدسلوکی’کے الزامات کے خلاف احتجاج کا اہتمام کیا تھا۔ بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ انہیں ایک سرکاری گیسٹ ہاؤس میں بند کر دیا گیا تھا جبکہ کانگریس کے حامیوں نے انہیں گھیر لیا تھا۔
احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے روی کمار نے ڈپٹی کمشنر ترنم سے پوچھا کہ کیا وہ پاکستان سے آئی ہیں۔
ان کے بیان کے بعد دتاتریہ اکلاکھی نامی شخص کی شکایت پر روی کمار کے خلاف مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکانے اور پولیس افسران کو غلام کہتے ہوئے توہین آمیز زبان استعمال کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ان پر درج فہرست ذات کے لوگوں اور ضلع انچارج وزیر پریانک کھڑگے کو دھمکی دینے اور ان کی توہین کرنے کا بھی الزام ہے۔
سوموار (26 مئی) کو مسلم خواتین لیڈروں نے کلبرگی کے پولیس کمشنر شرنپا ایس ڈی کو ایک میمورنڈم پیش کیا اور پولیس سے بی جے پی لیڈر کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی۔
مسلم خواتین رہنماؤں کے وفد نے کہا، ‘یہ نفرت اور تعصب کا معاملہ ہے۔ یہ ان کے وقار اور حب الوطنی پر براہ راست حملہ ہے۔’