ملک کے اقتصادی اعداد و شمارکو لے کر مودی حکومت کی تنقید کے بعد گزشتہ مہینے مرکزی وزارت شماریات نے سابق ماہر شماریات پرنب سین کی صدارت میں یہ پینل بنایا تھا، جس کا کام ملک کے مختلف شعبوں کے اقتصادی اعداد و شمار کا تجزیہ کرنا اور اس کابھروسہ بحال کرنا ہے۔
نئی دہلی: دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں گزشتہ دنوں ہوئے تشدد کے بعد معروف اکانومسٹ اور جے این یو کے پروفیسر سی پی چندرشیکھر نے اقتصادی اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے والے مرکز کے پینل میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔چندرشیکھر نے اپنے استعفیٰ کی وجہ جے این یو میں چل رہے تنازعہ اور ملک کے statistical system میں بھروسہ بحال کرنے کے لیے بنے سرکاری پینل میں اعتماد کی کمی بتایا ہے۔
ملک کے اقتصادی اعداد و شمار کو لے کر مودی حکومت کی تنقید کے بعد
پچھلے مہینے مرکزی وزارت شماریات نے سابق ماہر شماریات پرنب سین کی صدارت میں یہ پینل بنایا تھا، جس کا کام ملک کے مختلف شعبوں کے اقتصادی اعداد و شمار کا تجزیہ کرنا اور اس کابھروسہ بحال کرنا ہے۔پچھلے سال جنوری، 2019 میں روزگار کے اعداد و شمار کو دبانے اور کمیشن کے ذریعے صلاح نہیں لینے کے الزام میں قومی شماریات کمیشن کے دو غیر سرکاری ممبروں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
گزشتہ سوموار کی رات کو کمیٹی کے سبھی ممبروں کو بھیجے اپنے ای میل میں انہوں نے لکھا، ‘مجھے آپ کو یہ بتاتے ہوئے افسوس ہے کہ جے این یو، جہاں میں رہتا ہوں، کے حالات کی وجہ سے میں کل کی میٹنگ میں شامل نہیں ہو پاؤں گا۔ اس کے علاوہ، مجھے لگتا ہے کہ موجودہ حالات میں یہ کمیٹی statistical system کے بھروسہ کو بحال کرنے میں اہل نہیں ہے۔’
اس کمیٹی کی پہلی میٹنگ سات جنوری یعنی کہ منگل کو ہونی ہے۔ حالانکہ سی پی چندرشیکھر اب اس بیٹھک میں شامل نہیں ہوں گے۔انہوں نے اپنے ای میل میں آگے لکھا، ‘بد قسمتی سے کہ سیاسی دباؤ نے اب اپنے (شماریات کے معاونوں ) کی خود مختاری کو کم کر دیا ہے اور ایک اچھی طرح سے ڈیزائن کیے گئے سسٹم کو مضبوط کرنے کی کوششوں کو بگاڑا جا رہا ہے۔ ان حالات میں، میں اس کمیٹی کو اپنی خدمات نہیں دے پاوٴں گا۔’
غور طلب ہے کہ گزشتہ اتوار کی دیر رات کچھ لوگوں کا ایک گروپ نقاب باندھ کر جے این یو کیمپس میں گھس آیا اور مختلف ہوسٹل میں توڑ پھوڑ کی اور طلبا کو بے رحمی سے پیٹا۔ اس کو لے کر کئی جگہوں پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کا دعویٰ ہے کہ تشدد کرنے والے لوگ اے بی وی پی رہنما اور کارکن ہیں۔تشدد کے دوران کیمپس میں موجود چندرشیکھر نے اس واقعہ کو ‘پریشان کرنے والا’ اور ‘غیر معمولی ’ بتایا تھا۔