صدرجمہوریہ رامناتھ کووند کو بھیجے گئے خط میں ٹیچرس ایسوسی ایشن نے لکھا ہے کہ وہاٹس ایپ سے امتحان لینے کے انتظامیہ کے فیصلے سے جے این یو پوری دنیا کی تعلیمی دنیا میں ایک مذاق بن جائے گا۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی:جواہرلال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالب علموں کے ذریعے فیس میں اضافہ کی مخالفت میں سیمسٹر امتحانات کے بائیکاٹ کے درمیان یونیورسٹی کے ذریعے
وہاٹس ایپ اور ای میل کے ذریعے امتحان کا اختیار دینے کو جے این یو ٹیچرس ایسوسی ایشن نے بےتکا بتایا ہے۔ جے این یو ٹیچرس ایسوسی ایشن نے اس کے خلاف صدر جمہوریہ کو بھی
خط لکھا ہے۔ بدھ کو جے این یو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے ذریعے صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کو بھیجے گئے خط میں جے این یو کی موجودہ حالت کے بارے میں ان کو بتاتے ہوئے انتظامیہ کے اس فیصلے پر سوال کھڑے کئے ہیں۔
خط میں ٹیچرس ایسوسی ایشن نے صدر کووند کو لکھا کہ وہاٹس ایپ سے امتحان لینے کے انتظامیہ کے اس فیصلے سے جے این یو پوری دنیا کی تعلیمی دنیا میں ایک مذاق بن جائے گا۔ انہوں نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ جےاین یو وی سی ایم جگدیش کمار صحیح طرح سے تعلیمی سرگرمیوں کو چلا نہیں پا رہے ہیں۔
معلوم ہو کہ منگل کو اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ڈین اشونی کے موہاپاترا نے تمام سینٹروں کے چیئرپرسن کو خط لکھکر کہا ہے کہ غیر معمولی حالات کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا، ‘ ایم فل / پی ایچ ڈی اور ایم اے پروگرام کے لئے ایم فل اور ایم اے کے کورس کے اساتذہ طالب علموں کو سوالنامہ بھیجیںگے۔ سینٹروں کے چیئر پرسن ضرورت کے حساب سے امتحانات کا شیڈیول بنا سکتے ہیں۔ طالب علموں کو 21 دسمبر تک اپنی آنسر شیٹ اساتذہ کو بھیجنی ہوگی۔ یہ شیٹ وہ یا تو ای میل سے یا ہاتھ سے لکھی ہوئی آنسر شیٹ کی تصویر کو وہاٹس ایپ یا ای میل کے ذریعے بھیج سکتے ہیں۔ ‘
اگر وہ 21 دسمبر تک اس کو جمع نہیں کر پائیںگے تو ان کو ایک دن اور ملےگا۔
جن ستا کے مطابق، نقل وغیرہ کے امکانات، امتحان میں شفافیت اور طالب علموں کے ذریعے ہی یہ جواب لکھے گئے ہیں، یہ کیسے یقینی بنایا جائےگا، پوچھنے پر موہاپاترا نے کہا، ‘ ان حالات میں کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ میں صرف طالب علموں کے مستقبل کو لےکر فکرمند ہوں۔ ‘
خط میں اساتذہ نے لکھا ہے، ‘ یہ چونکانے والا مانا جائےگا کہ ایک اعلیٰ تعلیمی ادارے کے وائس چانسلر اس طرح کے سسٹم ، جس کو قابل اعتماد نہیں مانا جا سکتا، کا تصور بھی کر سکتے ہیں حالانکہ ہمیں یہ پتہ چل رہا ہے کہ ادارے کو لےکر پروفیسر ایم جگدیش کمار کی حماقتوں کی کوئی حد نہیں ہے۔ اساتذہ کو اس میں حصہ لینے کی بات کہہکر وہ چاہتے ہیں کہ اعلیٰ تعلیم کی سطح کو قائم رکھنے کی جے این یو کی سخت محنت سے بنائی گئی تعلیمی شہرت کو برباد کرنے میں ہم بھی ان کے شراکت دار بنیں۔ ‘
انہوں نے آگے لکھا، ‘ وہ یہ بھی کرنے والے ہیں کہ جے این یو ایکٹ ، قانون اور آرڈیننس کے جن اصولوں میں وی سی اور اساتذہ بندھے ہوتے ہیں، ان کی خلاف ورزی میں ہم ان کے ساتھ آئیں۔ یہ اصول اس پروسیس کے لئے ہوتے ہیں، جس کے ذریعے الگ الگ نصاب کی تعلیمی ضرورت، ان کی تشخیص وغیرہ کو لےکر فیصلہ لئے جاتے ہیں ‘
ٹیچرس ایسوسی ایشن نے جے این یو وی سی کے کام پر بھی سوال اٹھائے ہیں اور جے این یو کو بربادی سے بچانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے لکھا، ‘ جے این یو کی پڑھنے-پڑھانے کی روایت، وہ سب سے اہم پہلو ہے جو پروفیسر جگدیش کمار کی آمریت کا شکار بنی ہے۔ آج انہوں نے جے این یو بحران کے حل کے طور پر اس کا مذاق اڑاکر اس کا ثبوت پیش کیا ہے۔ جے این یو کے اساتذہ آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس بارے میں دھیان دیں کہ کس طرح پروفیسر ایم جگدیش کمار کے عہدہ پر قائم رہنے سے یونیورسٹی کے وزیٹر ہونے کے طور پر آپ کی شہرت دھندلی ہو رہی ہے ہم آپ سے پھر درخواست کرتے ہیں، آپ کے ذریعے ایم ایچ آر ڈی سے گزارش کرتے ہیں کہ برائے مہربانی ایک بہترین ادارے کو بربادی سے بچانے کے لئے فوراً کچھ کریں۔ ‘
جے این یو اسٹوڈنٹس یونین نے بھی انتظامیہ کے وہاٹس ایپ سے امتحان لینے کے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ اسٹوڈنٹس یونین کا کہنا ہے کہ یہ ہمیشہ کی طرح طالب علموں کو بانٹنے کی کوشش ہے، جس میں وہ کامیاب نہیں ہوںگے۔