2016 میں درج سیڈیشن کے معاملے میں دہلی پولیس نے جواہرلال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار، سابق طالب علم عمر خالد، انربان بھٹاچاریہ اور دیگر کے خلاف گزشتہ 14 جنوری کو چارج شیٹ داخل کی تھی۔
نئی دہلی: دہلی حکومت نے جمعہ کو عدالت کو بتایا کہ دہلی پولیس نے 2016 کے جے این یو سیڈیشن معاملے میں چارج شیٹ جلدبازی میں اور خاموشی سے داخل کی تھی۔دہلی حکومت کا کہنا ہے کہ کنہیا کمار اور دوسروں کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دینے سے متعلق فیصلہ لینے کے لئے حکومت کو ایک مہینے سے زیادہ وقت لگےگا۔
JNU sedition case: Delhi Govt replies in Patiala House Court, 'Police has filed chargesheet in a secret and hasty manner without obtaining approval of the appropriate authority.Department has not yet determined whether the alleged slogans raised were seditious or not.'
— ANI (@ANI) April 5, 2019
عام آدمی پارٹی کی حکومت نے چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ دیپک سہراوت کی عدالت میں دی گئی دلیل میں الزام لگایا کہ پولیس نے اہل افسر سے اجازت لئے بغیر بےحد جلدی بازی میں اور گپ چپ طریقے سے چارج شیٹ داخل کر دی۔دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے ڈی سی پی پرمود کشواہا نے عدالت کو بتایا کہ ایجنسی منظوری لینے کے لئے دہلی حکومت سے پہلے ہی درخواست کر چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ منظوری دینا انتظامیہ کا کام ہے اور اس کے بغیر فردجرم داخل کیا جا سکتا ہے۔دہلی حکومت نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں کہا کہ اسٹینڈنگ کاؤنسل سے صلاح ملنے کے بعد فردجرم پر ایک مہینے کے اندر فیصلہ لیا جائےگا۔ اس معاملے پر ابھی دہلی حکومت کے سینئر اسٹینڈنگ کاؤنسل کی صلاح نہیں لی گئی ہے، جس کا انتظار ہے۔
معاملے کی اگلی سماعت 8 اپریل کو ہوگی۔
JNU sedition case: Delhi Govt replies in Patiala House Court, 'Decision on chargesheet will be taken within one month after opinion is received from the standing counsel. Opinion awaited from the senior standing counsel of the Delhi government.' Next date of hearing is April 8. https://t.co/cOO5rk0Idm
— ANI (@ANI) April 5, 2019
عدالت نے بدھ کو دہلی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ بتائیں کہ معاملے میں مقدمہ چلانے کی اجازت دینے پر کب تک غور کیا جائےگا۔ چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ سہراوت نے کہا کہ مقدمہ چلانے کی اجازت پر فیصلہ ایک واضح متعینہ مدت کے اندر ہونا چاہیے۔دہلی پولیس نے 2016 میں درج سیڈیشن کے معاملے میں جواہرلال نہرو یونیورسٹی یونین کے سابق صدر کنہیا کمار، سابق طالب علم عمر خالد، انربان بھٹاچاریہ اور دیگر کے خلاف گزشتہ 14 جنوری کو چارج شیٹ داخل کی تھی۔
پولیس نے جے این یو کیمپس میں نو فروری 2016 کو منعقد ایک پروگرام کے دوران مبینہ طور پر ہندوستان مخالف نعرے لگانے کے لئے کنہیا کمار سمیت سابق طلبا عمر خالد اور انربان بھٹاچاریہ کے خلاف بھی فردجرم داخل کیا تھا۔یہ پروگرام پارلیامنٹ حملہ معاملے کے ماسٹرمائنڈ افضل گرو کو پھانسی کی سالگرہ پر منعقد کیا گیا تھا۔
اس معاملے میں کشمیری طلبا و طالبات عاقب حسین، مجیب حسین، منیب حسین، عمر گل، رعیہ رسول، بشیر بھٹ، بشارت کے خلاف بھی فردجرم داخل کئے گئے۔1200 صفحات کا فردجرم داخل کرکے پولیس نے کہا تھا کہ کنہیا کمار جے این یو میں ایک پروگرام کی قیادت کر رہے تھے۔
حالانکہ گزشتہ 19 جنوری کو عدالت نے معاملے میں مناسب منظوری لئے بنا فردجرم دائر کرنے کو لےکر دہلی پولیس پر سوال اٹھائے تھے۔کورٹ نے کہا تھا کہ جب تک دہلی حکومت فردجرم دائر کرنے کی منظوری نہیں دیتی، تب تک کورٹ اس کو سنجیدگی سے نہیں لےگی۔ فردجرم پر پہلے حکومت سے اجازت لینی ہوگی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)