مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہوئےتشدد کو لےکر کہا، مجھے 26/11 کے ممبئی دہشت گردانہ حملے کی یاد آ گئی…نقاب پوش حملہ آور کون تھے، اس کی تفتیش ہونی چاہیے۔
نئی دہلی: اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں ہوئے تشدد کے بعد وہاں کے طلبہ و طالبات کے ساتھ سوموار کو اپنے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘وحشیانہ حملہ’ طلبا کو سزا دینے کے لیے ہے کیونکہ انہوں نے ‘اٹھ کھڑے ہونے کی جراٴت’ کی۔
حید رآبا دسے رکن پارلیامان اویسی نے ٹوئٹ کیا،‘یہ اتنا برا ہے کہ مرکزی وزیر بھی مجبور وں کی طرح ٹوئٹ کر رہے ہیں۔ مودی سرکار کو جواب دینا چاہیے کہ پولیس غنڈوں کی طرفداری کیوں کررہی ہے۔’
A Owaisi: I condemn this violence. There is no doubt these ppl were given the green signal by the powers that be. They had covered their faces in a cowardly way and were allowed to enter JNU with rods&sticks.Worst is there is a video which shows Police allowed them safe passage pic.twitter.com/P70lSm7xjh
— ANI (@ANI) January 6, 2020
ان کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم نے بھی ٹوئٹ کیا،‘‘اے آئی ایم آئی ایم جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ کے ساتھ کھڑا ہے۔طلبہ و طالبات کی آواز سے کون ڈرا ہو محسوس کر رہا ہے؟
AIMIM stands in solidarity with the students of Jawaharlal Nehru University.
Who feels threatened by the voice of students?#JNUAttacked https://t.co/oKg89hRyI1— AIMIM (@aimim_national) January 5, 2020
وہیں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہوئےتشدد کو لےکر کہا، مجھے 26/11 کے ممبئی دہشت گردانہ حملے کی یاد آ گئی…نقاب پوش حملہ آور کون تھے، اس کی تفتیش ہونی چاہیے…انہوں نے کہا،ملک بھر کے طلبا میں ڈر کا ماحول ہے… ہم سبھی کو ایک ساتھ آکر ان میں(طلبا میں) خوداعتمادی کو بھرنا ہوگا…اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جے این یو میں حملہ کرنے والے نقاب پوش حملہ آور بزدل ہیں، ان کی پہچان کاانکشاف ہونا چاہیے۔ ملک میں طلبا غیر خود محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔
Maharashtra Chief Minister Uddhav Thackeray: There is an atmosphere of fear among the students in the country, we all need to come together and instill confidence in them. https://t.co/9omvMqF1Kl pic.twitter.com/zORU3ou0PS
— ANI (@ANI) January 6, 2020
ادھر، کانگریس صدرسونیا گاندھی نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہوئے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے سوموار کو نریندر مودی سرکار کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ ، اس پورے معاملے کی آزادانہ جوڈیشل جانچ ہونی چاہیے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا، ‘ہندوستان کے نوجوانوں اور طلبا کی آواز ہر دن دبائی جا رہی ہے۔ ہندوستان کے نوجوانوں پروحشیانہ اور غیر متوقع ڈھنگ سے تشدد کیا گیا اور ایسا کرنے والے غنڈوں کو مودی سرکار کی جانب سے اکسایا گیا ہے۔ یہ تشدد قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘پورے ہندوستان میں تعلیمی اداروں اور کالجوں پر بی جے پی سرکار سے مددپانے والےعناصر اورپولیس روزانہ حملے کر رہی ہے۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور آزادانہ جانچ کی مانگ کرتے ہیں۔
INC COMMUNIQUE
Congress demands Judicial Enquiry on JNU Attack
Highlights of Media briefing by @rssurjewala and @Dr_Uditraj
(1/2) pic.twitter.com/MTFUZyQSYl— INC Sandesh (@INCSandesh) January 6, 2020
اس کے ساتھ ہی سونیا نے کہا، ‘جے این یو میں طلبا اور اساتذہ پر حملے اس بات کاثبوت ہیں کہ یہ سرکار مخالفت کی ہر آوازکو دبانے کے لیے کسی بھی حد تک جائےگی۔’ انہوں نے کہا کہ کانگریس ملک کے نوجوانوں اور طلبا کے ساتھ کھڑی ہے۔
اس کے علاوہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا، ‘دہلی پولیس اروند کیجریوال کے ماتحت کام نہیں کرتی ہے۔ وہاں کی پولیس مرکزی سرکار کے کے ماتحت کام کرتی ہے۔ ایک طرف وہ لوگ بی جے پی کے غنڈوں کو بھیج رہے ہیں اور دوسری طرف پولیس کو کام نہیں کرنے دے رہے ہیں۔ پولیس اس میں کیا کر سکتی ہے جب انہیں اوپر سے حکم دیا جا رہا ہو۔ یہ ایک فاشسٹ سرجیکل اسٹرائیک ہے۔’
#WATCH West Bengal CM Mamata Banerjee on #JNUViolence : It is very disturbing, it is a dangerous planted attack on democracy.Anyone who speaks against them is labelled a Pakistani and an enemy of the country. We never saw such a situation in the country before this. pic.twitter.com/79oegFnMeA
— ANI (@ANI) January 6, 2020
جے این یو میں تشدد معاملے میں وائرل ہو رہے ویڈیو کو دیکھنے کے بعد انہوں نے کہا، ‘یہ بہت پریشان کن ہیں۔ یہ پہلے سے طے شدہ جمہوریت پر حملہ ہے۔ جو کوئی ان کے خلاف بولےگا اس کو پاکستانی قرار دیا جائےگا اورملک کا دشمن قرار دے دیا جائےگا۔ ہم نے اس سے پہلے ملک میں اس طرح کے حالات نہیں دیکھے ہیں۔’
India,where cows seem to receive more protection than students, is also a country that now refuses to be cowed down. You can’t oppress people with violence-there will be more protests,more strikes,more people on the street. This headline says it all. pic.twitter.com/yIiTYUjxKR
— Twinkle Khanna (@mrsfunnybones) January 6, 2020
دریں اثنا جے این یو پر ہوئے وحشیانہ حملے کی مذمت ٹوئنکل کھنہ نے ٹوئٹ کیا،ہندوستان ، جہاں گایوں کو طلبا سے زیادہ تحفظ حاصل ہے۔ یہ وہ ملک ہے جس نے ڈر میں جینے سے انکار کر دیا ہے۔ آپ تشدد کرکے لوگوں کو دبا نہیں سکتے… زیادہ احتجاج ہوگا، مظاہرے زیادہ ہوں گے، سڑکوں پر زیادہ لوگ اتریں گے۔
Why do you need to cover your face? Because you know you are doing something wrong, illegal & punishable. There is no honour in this-Its horrific to see the visuals of students & teachers brutally attacked by masked goons inside JNU-Such violence cannot & should not be tolerated
— Riteish Deshmukh (@Riteishd) January 5, 2020
انڈسٹری سے رتیش دیش مکھ نے ٹوئٹ کیا، آپ کو اپنا چہرہ ڈھکنے کی ضرورت کیوں پڑ گئی؟ اپنے ٹوئٹ کے ذریعے رتیش دیش مکھ نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں گھسے نقاب پوشوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے لکھا،آپ کو اپنا چہرہ ڈھکنے کی ضرورت کیوں پڑی؟ کیونکہ آپ جانتے تھے کہ آپ کچھ غلط، غیرقانونی اورسزا کے لائق کام کر رہے ہیں۔ اس میں کوئی اعزاز کی بات نہیں ہے۔ جے این یو میں نقاب پوش غنڈوں کے ذریعےطلبا اوراساتذہ پر وحشیانہ حملے کے مناظر کافی بھیانک ہیں۔ ایسےتشدد کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔”
اس معاملے پر سورا بھاسکر، سیانی گپتا، راج کمار راؤ، ذیشان ایوب، انوبھو سنہا اور انوراگ کشیپ جیسے کئی فلمی ہستیوں نے ٹوئٹ کرکے ردعمل کا اظہا ر کیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)