جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ الیکشن میں لنگدوہ کمیٹی کی سفارشات کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے اب تک یونین نوٹیفائڈ نہیں ہوئی ہے۔ وہیں، اسٹوڈنٹ یونین کی صدر آئیشی گھوش نے کہا کہ 8500 اسٹوڈنٹس یونین کی آواز کو اس طرح انتظامیہ بند نہیں کر سکتا۔
نئی دہلی: جواہرلال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں انتظامیہ اور اسٹوڈنٹس یونین ایک بار پھر آمنے سامنے ہیں۔ اس بار یونین ہی مدعا ہے۔ جے این یو انتظامیہ نے اب جے این یو ایس یو کو ان کا آفس خالی کرنے کے لئے نوٹس دیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انتخاب میں لنگدوہ کمیٹی کی سفارشات کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے اب تک یونین نوٹیفائڈ نہیں ہوئی ہے۔ انتظامیہ نے اس کے لئے بدھ کی شام 5 بجے تک کا وقت دیا تھا مگر اسٹوڈنٹس کی بھیڑ کمرے کے باہر جم گئی۔ شام کو تالا لگانے کے ارادے سے انتظامیہ کے لوگ پہنچے مگر بھیڑ نے ایسا نہیں ہونے دیا۔
یونین کی صدر آئیشی گھوش نے کہا کہ 8500 اسٹوڈنٹس یونین کی آواز کو اس طرح انتظامیہ بند نہیں کر سکتا۔ جے این یو کے ڈین-اسٹوڈنٹس پروفیسر امیش قدم کی طرف سے 15 اکتوبر کو نوٹس جاری کیا گیا ہے کہ ایک کمرہ جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کو اسٹوڈنٹس ایکٹوٹی سینٹر میں دیا گیا ہے۔ کمرے کا غلط استعمال نہ ہو، اس لئے طے کیا گیا ہے کہ جب تک نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوتا، تب تک کمرہ لاک رکھا جائےگا۔ نوٹیفکیشن آنے کے بعد یہ یونین کو دے دیا جائےگا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، جے این یو ایس یو نے کہا، جے این یو انتظامیہ ایک بار پھر پرانے پینترے اپنانے لگا ہے۔ اس طرح کا قدم اٹھانا جے این یو یا کسی دیگر یونیورسٹی کی تاریخ میں کسی بھی انتظامیہ کے لئے سب سے نچلی سطح کا کام ہے۔ انہوں نے کہا، ٹیفلاس میں واقع آفس ڈین-اسٹوڈنٹس کی ایک نجی جائیداد نہیں ہے اور ہماری کمیونٹی کی نمائندگی کے حق کی علامت ہے۔ ہم طلبا کمیونٹی سے ساتھ آنے اور جے این یو انتظامیہ کے اس تاناشاہی بھرے قدم کی مخالفت کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
بتا دیں کہ، ستمبر کے مہینے میں ہوئے جے این یو ایس یو کے انتخاب میں لیفٹ ونگ کی پارٹیوں کے متحدہ محاذ نے سبھی چاروں عہدوں پر جیت حاصل کی تھی۔ ایس ایف آئی کی آئیشی گھوش کو صدر چنا گیا تھا۔ اسٹوڈنٹ یونین کےانتخابی نتائج کے اعلان کی اجازت دینے کے بعد دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس سنجیو سچدیوا نے یونیورسٹی کو لنگدوہ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق انتخابی نتیجوں کو نوٹیفائی کرنے کی بھی اجازت دی تھی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)