جھارکھنڈ : بھیڑ کے ذریعے مسلم نوجوان کے قتل معاملے میں 11 گرفتار، دو پولیس اہلکار معطل

11:28 AM Jun 26, 2019 | دی وائر اسٹاف

جھارکھنڈ کے سرائےکیلا کھرسانواں ضلع میں 17 جون کو چوری کے شک میں تبریز انصاری کی بےرحمی سے گھنٹوں پٹائی کی گئی، جس کے بعد انہوں نے ہاسپٹل میں دم توڑ دیا۔ ان سے جبراً ‘جئے شری رام ‘ اور ‘جئے ہنومان ‘ کے نعرے بھی لگوائے گئے تھے۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

نئی دہلی: جھارکھنڈ کے سرائےکیلا کھرساواں ضلع میں بھیڑ کے تشدد کا شکار 24 سال کے مسلم نوجوان تبریز انصاری کی موت کے معاملے میں پولیس نے سوموار کو 11 لوگوں کو گرفتار کر لیا۔پولیس نے بتایا کہ مبینہ چوری کو لےکر نوجوان کے ساتھ بھیڑ نے مارپیٹ کی تھی۔ اس واقعہ کا ایک مبینہ ویڈیو سامنے آیا تھا، جس میں کچھ لوگ نوجوان کو ‘جئے شری رام ‘ اور ‘ جئے ہنومان ‘ بولنے کے لئے مجبور کرتے ہوئے نظرآ رہے ہیں۔پولیس نے بتایا کہ تبریز انصاری کی موت کے معاملے کی تفتیش کے لئے ایک ایس آئی ٹی کی تشکیل کی گئی ہے۔پولیس نے بتایا کہ اس معاملے میں  دو پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ معطل کئے گئے پولیس اہلکار کھرسانواں اور سنی پولیس تھانوں کے انچارج تھے۔

سرائے کیلا کھرسانواں کےایس پی کارتک ایس نے کہا کہ 17 جون کو انصاری اور دو دوسرے لوگ چوری کے ارادے سے رات کو سرائے کیلا گاؤں کے ایک گھر میں گھسے تھے۔اس دوران گھر میں رہنے والے لوگ جاگ گئے اور چلانے لگے جس کے بعد گاؤں والوں نے انصاری کو پکڑ لیا اور اس کے ساتھ مارپیٹ کی، جبکہ اس کے دوست فرار ہو گئے۔ایس پی نے نامہ نگاروں سے کہا کہ انصاری کے پاس سے کچھ بیش قیمتی سامان بر آمد ہوئے، جو انہوں نے اور ان کے دوستوں نے مبینہ طور پر دوسرے گاؤں سے چرائے تھے۔

پولیس صبح موقع پر پہنچی اور گاؤں والوں کی شکایت کی بنیاد پر انصاری کو جیل لے گئی۔ اس سے پہلے ان کو فرسٹ ایڈ دیا گیا۔ایس پی نے بتایا، جیل میں اسی دن ان کی حالت بگڑنے پر ان کو صدر ہاسپٹل لے جایا گیا جہاں معلوم ہوا کہ ان کو بہت چوٹیں آئی ہیں۔ انصاری کو بعد میں جمشیدپور کے ٹاٹا مین ہاسپٹل لے جایا گیا، جہاں انہوں نے دم توڑ دیا۔اس سے پہلے پولیس نے بتایا کہ انصاری کو رات میں ایک کھمبے سے باندھ‌کر لاٹھیوں سے پیٹا گیا تھا۔ ایس پی نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا یہ ویڈیو پولیس کو انصاری کی فیملی نے دستیاب کرایا ہے اور اس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ ہم تمام پہلوؤں کو دیکھ رہے ہیں۔ انصاری کی فیملی کے ممبروں نے اپنی شکایت میں کچھ نامعلوم شرارتی عناصر کا ذکر کیا ہے۔ اس کی بنیاد پر ہم پہلے ہی پاپو منڈل سمیت 11 لوگوں کو گرفتار کر چکے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا کہ حالات معمول پر  ہیں، اس کے باوجود گاؤں میں پولیس کی ایک ٹکڑی تعینات کر دی گئی ہے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ نے کہا، ابھی پوسٹ مارٹم رپورٹ نہیں ملی ہے۔انصاری کی بیوی شائستہ پروین نے پولیس پر انصاری کو پہلے ہاسپٹل لے جانے کے بجائے جیل لے جانے کا الزام لگایا ہے۔ اس بیچ حزب مخالف کانگریس نے کہا کہ اس نے واقعہ کی تفتیش کے لئے سات رکنی ٹیم کی تشکیل کی ہے۔

جھارکھنڈ ریاست کانگریس کے ایک رہنما نے کہا، ‘ ہم مرنے والے کے اہل خانہ  کو 25 لاکھ روپے کا معاوضہ اور ان کی بیوی کو نوکری دئے جانے کی مانگ کرتے ہیں۔ ‘اس واقعہ پر ملک بھر کی مختلف سیاسی پارٹیاں غصہ کا اظہار کر رہی ہیں۔پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ انصاری کو بی جے پی حکومتی جھارکھنڈ میں پیٹ پیٹ‌کر مار ڈالا گیا۔انہوں نے ٹوئٹ کر کہا، ‘ ہندو بھیڑ نے اس آدمی کو بےرحمی سے مارا-پیٹا کیونکہ انہوں نے ‘ جئے شری رام ‘ بولنے سے انکار کر دیا تھا۔ کیا یہ این ڈی اے-2 کا نیا ہندوستان ہے؟ یہ کون سا طریقہ ہے سب کا اعتماد جیتنے کا؟ ‘

آل انڈیا مجلسِ اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اور رکن پارلیامان اسدالدین اویسی نے کہا کہ ایسے واقعات اب عام ہو گئے ہیں۔انہوں نے ٹوئٹ کیا، ‘ لنچنگ کے تقریباً تمام معاملے ایسے ہی ہوتے ہیں۔ پہلے ایک مسلم کا گئورکشک قتل کرتے ہیں، پھر سب سے بےتکا بہانہ شروع ہوتا ہے-گائے کا گوشت رکھنے کا شک، چوری، اسمگلنگ اور لو جہاد۔ سب کا اعتماد جیتنے کے لئے اتنا کیا جا رہا ہے کہ محض شک کی بنیاد پر ہمیں مارا جا رہا ہے۔ ‘

کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے راجیہ سبھا میں اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جھارکھنڈ ‘لنچنگ کا اڈہ ‘ بن گیا ہے۔آزاد نے کہا، ‘ دلتوں اور مسلمانوں کا وہاں ہر ہفتے قتل ہو رہا ہے۔ وزیر اعظم مودی ہم سب کا ساتھ سب کا وکاس کی لڑائی میں آپ کے ساتھ ہیں لیکن لوگوں کو یہ دکھنا چاہیے۔ ہمیں یہ کہیں نہیں دکھ رہا۔ ‘

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)