سال 1985 بیچ کے آئی اے ایس افسرجے سی مرمو کے استعفیٰ کی وجہ پر کوئی آفیشیل بیان نہیں آیا ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق انہیں سی اے جی بنایا جا سکتا ہے۔
منوج سنہا(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی : بدھ کی شام کو جموں وکشمیر کےایل جی جے سی مرمو نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔مرمو کا استعفیٰ ایسے دن آیا، جب جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کے اکثر اہتماموں کو ختم کیے جانے کا ایک سال مکمل ہوا ہے۔گجرات کیڈر کے 60 سالہ سابق آئی اے ایس افسرنے پچھلے سال 29 اکتوبر کو اس یونین ٹریٹری کے پہلےایل جی کےطور پر عہدہ سنبھالا تھا۔ اس سے پہلے جموں وکشمیر کے گورنرستیہ پال ملک تھے۔
قابل ذکر ہے کہ 1985 بیچ کے آئی اے ایس افسر مرمو کے استعفیٰ کی وجہوں پر کوئی آفیشیل بیان نہیں آیا ہے۔ بتادیں کہ جب نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، تب مرمو نے ان کے چیف سکریٹری کے طو رپر اپنی خدمات دی تھیں۔ وہ ایل جی کے عہدے پر تقرری کے وقت وزارت خزانہ میں سکریٹری تھے۔
دی ہندو نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مرمو کوکیگ(سی اے جی)مقررکیا جا سکتا ہے۔ بہرحال، ابھی یہ صاف نہیں ہو پایا ہے کہ انہیں کیاعہدہ دیا جائےگا۔معلوم ہو کہ حال ہی میں مرمو نے بیان دیا تھا کہ گھاٹی میں 4جی انٹرنیٹ سروس بحال کی جا سکتی ہے۔جب اس بیان کو بنیاد بناکر جموں وکشمیر میں 4جی سروس کو بحال کرنے کی دلیل دی گئی، تومرکز نے سپریم کورٹ میں کہا کہ ایل جی کے اس بیان کی تصدیق کی ضرورت ہے۔
گزشتہ جولائی میں ہی الیکشن کمیشن نے بھی مرمو کے جموں کشمیر کے الیکشن سے متعلق ان کے بیانات پر اعتراض کیا تھا۔ انہوں نے یونین ٹریٹری میں الیکشن ہونے کے وقت کو لےکر میڈیا میں کچھ بیان دیےتھے۔اس پر کمیشن کا کہنا تھا کہ آئینی اہتماموں میں انتخابات کاوقت وغیرہ طے کرنے کے لیے صرف الیکشن کمیشن ہی اتھارٹی ہے۔ اس طرح کے بیان کمیشن کو ملے آئینی اختیارات میں دخل دینے کے برابرہیں۔
اس بیچ سابق مرکزی وزیر اور اتر پردیش سے بی جے پی کے سینئر رہنما منوج سنہا کو جمعرات کو جموں وکشمیر کا نیا ایل جی بنایا گیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق،جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے عہدے سے جے سی مرمو کا استعفیٰ اور منوج سنہا کو ان کا جانشین مقرر کیے جانے کا قدم ایسے وقت میں اٹھا یا گیا ہے جب جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت کا درجہ دینے والے آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کیے جانے کا ایک سال مکمل ہوا ہے۔ اس موقع پر پورے کشمیر میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ ہیں اور سیکورٹی کا پہرہ اتنا سخت ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت احتجاجی مظاہرے نہیں کرسکی۔ مودی حکومت نے گزشتہ برس پانچ اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کردی تھی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق مودی حکومت نے ایک سیاست داں کو جموں و کشمیر کا نیا ایل جی بنا کر یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ حکومت سیاسی سرگرمیاں بحال کرنا چاہتی ہے۔ جے سی مرمو ایک بیورو کریٹ تھے۔ اور پچھلے نو ماہ کے دوران وہ مودی حکومت کے مطلوبہ ہدف کو حاصل نہیں کرسکے۔ اس سے قبل ستیہ پال ملک اور ارون نہرو کو چھوڑ کر جموں و کشمیر میں جتنے بھی گورنر بنائے گئے وہ یا تو سابق بیوروکریٹ تھے یا پھر ان کا تعلق سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ سے تھا۔
تجزیہ کاروں کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ یہ تو آنے والے دنوں میں ہی پتہ چل سکے گا کہ منوج سنہا کے ایل جی بنانے کے بعد جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں کس قدر بحال ہوپاتی ہیں اور وہاں جیلوں میں قید یا گھروں میں نظر بند سیاسی رہنماؤں کو آزادی مل پاتی ہے یا نہیں۔ یہ سب کچھ دہلی پر منحصر کرے گا کہ وہ معاملات کو کس طرح آگے لے جاتی ہے۔ صرف سیاسی بیک گراؤنڈ والے شخص کو ایل جی مقررکردینے سے زمینی حالات تبدیل نہیں ہوسکیں گے ۔
اس دوران نئی دہلی میں حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی آئندہ ہفتوں میں سری نگر کا دورہ کرسکتے ہیں۔بتادیں کہ منوج سنہا کی پیدائش ایک جولائی 1959 کو مشرقی اتر پردیش میں غازی پور ضلع کے موہن پور میں ہوا تھا۔ وہ اتر پردیش کی سیاست میں فعال رہے ہیں۔
کاشی ہندو یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ یونین کاصدربننے کے ساتھ ہی 1982 سے ان کےسیاسی کریئر کی شروعات ہوئی۔ وہ 1996 میں پہلی بار لوک سبھا کے لیے چنے گئے اور انہوں نے 1999 میں دوبارہ جیت حاصل کی۔
سنہا 1989 سے 1996 تک بی جے پی کی نیشنل کونسل کے ممبر رہے۔ وہ 2014 میں لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے پر تیسری بار ایوان زیریں کے لیے چنے گئے۔
منوج سنہا کون ہیں؟
ڈی ڈبلیو اردو کی رپورٹ کے مطابق ،منوج سنہا وزیر اعظم مودی کے معتمد اور بی جے پی کے سینئر رہنماؤں سے میں سے ایک ہیں۔ وہ مواصلات کے وزیر اور ریلوے کے نائب وزیرکے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ مشرقی اترپردیش کے غازی پور پارلیامانی حلقے سے پارلیامان کے لیے تین مرتبہ منتخب ہوئے۔ تاہم سن 2019 کے پارلیامانی انتخابات میں تین اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ امیدوار افضل انصاری سے ہار گئے تھے۔
سال2017 میں اترپردیش اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی زبردست کامیابی کے بعد انہیں ریاست کے ممکنہ وزیر اعلیٰ کے طورپر دیکھا جارہا تھا لیکن قرعہ فال گورکھپور سے پانچ مرتبہ پارلیامان کے لیے منتخب ہونے والے یوگی آدتیہ ناتھ کے نام نکلا۔
منوج سنہا طالب علمی کے زمانے میں ہی سیاست سے وابستہ ہو گئے تھے۔ وہ بنارس ہندو یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹس یونین کے صدر رہے۔ انہوں نے ہندوستان کے اعلی ترین تکنیکی تعلیمی اداروں میں سے ایک انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی، بنارس سے سول انجینئرنگ میں بی ٹیک اور ایم ٹیک کی ڈگریاں حاصل کیں۔ انہیں عوام کے ساتھ مضبوط تعلق استوار کرنے کی صلاحیت کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ تاہم پچھلے الیکشن میں وہ اس وقت تنازعہ کا شکار ہو گئے جب انہوں نے ایک انتخابی جلسے میں کہا کہ،اگر کوئی بی جے پی کے کارکن کے خلاف انگلی اٹھا ئے گا تو چار گھنٹے کے اندر اس کی انگلی سلامت نہیں رہے گی۔ اوراگر کسی نے بی جے پی کے کارکنوں کو آنکھ دکھانے کی کوشش کی تو اس کی آنکھیں سلامت نہیں رہیں گی۔
مرمو، مودی اور امت شاہ کے معتمد
دریں اثنا
جے سی مرمو کو سی اے جی بنائے جانے کی خبریں ہیں۔ چونکہ موجودہ سی اے جی راجیو مہرشی آٹھ اگست کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے ہیں اوراس آئینی عہدے کو خالی نہیں رکھا جا سکتا۔ یہ ادارہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ یہ حکومتی اداروں کے کام کاج سے متعلق رپورٹ دیتا ہے۔
مرمو کا تعلق مشرقی ریاست اڑیسہ سے ہے لیکن وہ گجرات کیڈر کے انڈین ایڈمنسٹریٹو سروسز کے افسر ہیں۔ وہ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے انتہائی معتمد سمجھے جاتے ہیں۔ اس لیے جب مودی اور امت شاہ گجرات سے دہلی آئے تو انہیں بھی اپنے ساتھ لے آئے۔ مرمو پچھلے سال 30 نومبر کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے تھے لیکن اس سے پہلے ہی اکتوبر میں انہیں جموں و کشمیر کا لیفٹیننٹ گورنر مقرر کیا گیا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)