گزشتہ سال اکتوبر میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر ملک نے راجستھان میں ایک تقریب میں کہا تھا کہ جب وہ جموں و کشمیر کے گورنر تھے تو انہیں دو فائل کلیئر کرنے کے لیے 300 کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی۔ دونوں سودے رد کر دیے گئے تھے۔
نئی دہلی: مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے جمعرات کو جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے رشوت کی پیشکش سے متعلق الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ جب وہ جموں و کشمیر کے گورنر تھے تو انہیں دو فائلوں کو کلیئر کرنے کے لیے 300 کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی۔
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعہ کو کہا کہ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی جانچ کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
ملک اس وقت میگھالیہ کے گورنر ہیں۔
بتادیں کہ گزشتہ سال 17 اکتوبر کو راجستھان میں منعقدہ ایک پروگرام میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے کہا تھا، کشمیر جانے کے بعد میرے سامنے دو فائلیں (منظوری کے لیے) لائی گئیں۔ ایک کا تعلق امبانی سے تھا اور دوسری فائل آر ایس ایس سے وابستہ شخص کی تھی، جو محبوبہ مفتی کی قیادت والی اس وقت کی پی ڈی پی-بی جے پی حکومت میں وزیر تھا اور وزیر اعظم کا بہت قریبی تھا۔
انہوں نے کہا تھا، دونوں محکموں کے سکریٹریوں نے مجھے بتایا تھاکہ یہ غیر اخلاقی کاموں سے جڑا ہوا ہے، اس لیے دونوں سودے رد کر دیے گئے۔ سکریٹریوں نے مجھے بتایا کہ آپ کو ہر فائل کو کلیئر کرنے کے لیے 150-150 کروڑ روپے ملیں گے، لیکن میں نے ان سے کہا کہ میں پانچ جوڑے کرتا پاجامے لے کر آیاتھا اور یہی واپس لے کر جاؤں گا۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ، میرے ایک سکریٹری نے مجھے بتایا کہ دونوں ہی سودوں میں مجھے ہر ایک کے بدلے 150 کروڑ روپے ملیں گے۔ لیکن میں نے وزیر اعظم سے وقت مانگا اور انہیں اس گھوٹالے سے آگاہ کیا۔ میں نے ان سے کہا کہ وہ (رشوت کی پیشکش کرنے والے) آپ کے قریبی ساتھی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ مجھے پی ایم کی تعریف کرنی چاہیے، کیونکہ انہوں نے مجھ سے کرپشن سےسمجھوتہ نہ کرنے کو کہا تھا۔
انہوں نے مزید کہا تھا، کشمیر میں بدعنوانی عروج پر تھی، جہاں ملک کے دیگر حصوں میں 5 فیصد کمیشن چلتا ہے، وہیں کشمیر میں 15 فیصد کمیشن تھا۔ لیکن مجھے خوشی ہے کہ میرے دور میں کوئی بڑی کرپشن نہیں ہوئی۔
لیفٹیننٹ گورنر سنہا نے کہا کہ ،اگر اتنے بڑے عہدے پر بیٹھا کوئی شخص ایسا کچھ کہہ رہا ہے تو اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ ہم نے سی بی آئی کو دونوں الزامات کی تحقیقات کی اجازت دے دی ہے۔