اسرائیل میں ہندوستانی سفیر کو بھیجے گئے خط میں وہاں کے شعرا کے ایک گروپ نے تیلگوشاعراورسماجی کارکن ورورا راؤ کی فوراً رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ راؤ اپنےجرأت مندانہ افکار کے باعث کئی بڑے کارپوریٹ،طاقتور اور بدعنوان رہنماؤں کے دشمن بن گئے ہیں۔
نئی دہلی: اسرائیل میں ہندوستانی سفیر سنجیو کمار سنگلا کو بھیجے گئے خط میں اسرائیلی شعرا کے ایک گروپ نے شاعراور سماجی کارکن ورورا راؤ کی فوراً رہائی کی اپیل کی ہے۔ورورا راؤ (81)کئی طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور ان کے وکیلوں نے اسی بنیاد پر ضمانت دیے جانے کو لےکر بامبے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔
شعرا کا کہنا ہے، ‘راؤ اپنے کئی دہائیوں کے کام اور ہندوستان میں مذہبی قدامت پسندی، امتیازی سلوک ،نسلی تعصب، خواتین پر ظلم و زیادتی کو لےکر اپنے احتجاج کے باعث لوگوں کے لیےآئیڈیل ہیں۔ راؤ اپنی اپنے جرأت مندانہ افکارکی وجہ سے کئی بڑے جاگیرداروں ،کارپوریٹ،طاقتور اور بدعنوان رہنماؤں اور سکیورٹی فورسز کے دشمن بن گئے ہیں۔’
شعرا نے کہا، ‘ڈاکٹر ورورا راؤ کی گرفتاری وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کی جانب سے ملک میں جمہوری نظام کو کمتر کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا لازمی جزو ہے اور صحافیوں ،ہیومن رائٹس کارکنوں اور اقلیتی شہریوں پر سیاسی جبر کا حصہ ہے۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ ہندوستان میں حالات مسلسل خراب ہوتے جا ئیں گے اور یہ 1970 کی دہائی کے وسط میں اندرا گاندھی کی ایمرجنسی کے دور میں لوٹ جائےگا، جس دوران انسانی حقوق اورشہری حقوق کی شدید خلاف ورزی ہوئی۔’
اس خط میں کہا گیا،‘ہم اسرائیلی شاعرآپ کے ذریعےہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی سے انقلابی اور مارکسی شاعر،دانشور،سماجی اورادبی نقاد،استاد اورسماجی کارکن ڈاکٹر ورورا راؤ کی سیاسی گرفتاری سےفوراً رہائی کی مانگ کرتے ہیں۔’
شعرا نے کہا، ‘ڈاکٹر ورورا راؤ نے 1957 میں اپنی پہلی نظم لکھی تھی۔ انہوں نے 1966 سے 1998 تک ہزاروں طلبا کو تیلگوزبان میں ادب پڑھایا۔ راؤ اپنے کئی دہائیوں کے کام اور ہندوستان میں مذہبی قدامت پسندی، امتیازی سلوک ،نسلی تعصب، خواتین پر ظلم و زیادتی کو لےکر اپنے احتجاج کے باعث لوگوں کے لیےآئیڈیل ہیں۔ راؤ اپنی اپنے جرأت مندانہ افکارکی وجہ سے کئی بڑے جاگیرداروں ، کارپوریٹ،طاقتور اور بدعنوان رہنماؤں اور سکیورٹی فورسز کے دشمن بن گئے ہیں۔’
انہوں نے کہا، ‘ہزاروں نظمیں جو انہوں نے لکھیں اور شائع کیں، ہزاروں تقاریر جو انہوں نے کانفرنس اور سیاسی تقاریب میں کیں۔ انہوں نے سماجی تحریکات کو نظریاتی قوت دی اور انصاف اور انسانی وجود کے لیے ہندوستان کی ملکی کمیونٹی کےجدوجہد میں ان کی خدمات نے ورورا راؤ کوجاگیرداروں، بڑے کارپوریٹ گھرانوں،طاقتور اور بدعنوان رہنماؤں اور سکیورٹی فورسزکا دشمن بنا دیا۔’
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی جیلوں کو شعرا سے نہیں بھرا جانا چاہیے۔ شعرا کوہندوستان اور دنیا بھر کے لوگوں کے دلوں میں بسنا چاہیے اور موجودہ جابرانہ نظام کو چیلنج دینا چاہیے اورانسانیت کی آواز بننا چاہیے۔ورورا راؤ جون 2018 سے جیل میں ہیں۔ انہیں11کارکنوں اور وکیلوں کے ساتھ ایلگار پریشد معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ان سب پر ایک جنوری،2018 کو بھیما کورےگاؤں میں دلتوں کےخلاف تشدد بھڑ کانے کاالزام لگایا گیا ہے۔ پولیس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ان کے ماؤنوازوں کے ساتھ تعلقات ہیں۔کورونا کا حوالہ دےکر راؤ کی عارضی رہائی کے لیےعبوری ضمانت عرضی دائر کی گئی تھی، لیکن خصوصی عدالت نے اس کو خارج کر دیا تھا۔
جانچ ایجنسی این آئی اےنے بامبے ہائی کورٹ میں کہا تھا کہ جیل میں بند سماجی کارکن اور شاعر ورورا راؤ ضمانت پانے کے لیےعالمی وبا کی وجہ سے پیدا ہوئے حالات اور اپنی عمر کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)