تلنگانہ کی رہنے والی دہلی کے لیڈی شری رام کالج کی ایک اسٹوڈنٹ نے تین نومبر کو حیدرآباد کےاپنے گھر میں خودکشی کر لی تھی۔ کمزوراقتصادی پس منظر سے آنے والی اسٹوڈنٹ نے اپنے سوسائیڈ نوٹ میں لکھا کہ وہ اپنی فیملی پر بوجھ نہیں بننا چاہتی تھیں اورتعلیم کے بغیرزندگی انہیں منظور نہیں تھی۔
لیڈی شری رام کالج (فوٹو بہ شکریہ، ویب سائٹ)
نئی دہلی: دہلی کے لیڈی شری رام کالج کی ایک اسٹوڈنٹ نے تین نومبر کو خودکشی کر لی تھی۔ تلنگانہ کے رنگاریڈی ضلع کی رہنے والی اسٹوڈنٹ ریاست میں12ویں کی ٹاپر تھی۔
نیوز18 کی رپورٹ کے مطابق، بتایا جا رہا ہے کہ اسٹوڈنٹ کو مارچ مہینے سے اسکالر شپ نہیں مل رہی تھی۔
اسٹوڈنٹ اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکے اس کےلیے ان کی فیملی نے اپنے گھر کو گروی رکھ دیا تھا۔ ریاضی کی اسٹوڈنٹ ایشوریہ(19)اپنی پڑھائی کا خرچ نہیں اٹھا پا رہی تھی۔
نیوزمنٹ کی رپورٹ کے مطابق، ایشوریہ کے والد پیشہ سے مکینک ہیں جبکہ ماں درزی کا کام کرتی ہیں اور لاک ڈاؤن کے بعد سے ہی ایشوریہ کےوالدین روزگار کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔
ایشوریہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ آئی اے ایس افسر بننا چاہتی تھی اس لیے وہ گزشتہ دو سالوں سے یوپی ایس سی کی تیاری کر رہی تھی۔گھروالوں نے ایشوریہ کی پڑھائی کے لیے دو لاکھ روپے میں اپنا گھر گروی رکھ دیا تھا، سونے کے زیورگروی رکھ دیے تھے ۔یہاں تک کہ ایشوریہ کی پڑھائی کے لیے اس کے چھوٹے بھائی کا اسکول جانا بند کرا دیا تھا۔
بتا دیں کہ ایشوریہ نے تین نومبر کو حیدرآباد کے شاد نگر میں اپنے گھر میں خودکشی کر لی تھی۔ایشوریہ نے خودکشی سے پہلے اپنے
سوسائیڈ نوٹ میں کہا کہ وہ اپنی فیملی پر بوجھ نہیں بننا چاہتی تھیں اورتعلیم کے بنا زندگی انہیں منظور نہیں تھی۔
اسٹوڈنٹ کی خودکشی کے بعد سے ہی انہیں انصاف دلانے کے لیےمظاہرے ہو رہے ہیں اور اس خودکشی کو ادارہ جاتی قتل کہا جا رہا ہے۔
اسٹوڈنٹ فیڈریشن آف انڈیا(ایس ایف آئی)کا کہنا ہے کہ ایشوریہ حکومت ہندسے‘انسپایر’وظیفہ حاصل کر رہی تھی لیکن مارچ مہینے سے وظیفہ نہیں مل رہا تھا، جس وجہ سے اسٹوڈنٹ اور اس کی فیملی بہت زیادہ مالی دباؤ میں تھی۔
ایشوریہ نے ایل ایس آر اسٹوڈنٹ یونین کی کمیٹی کے سامنے صاف بتایا تھا کہ اس کے پاس آن لائن کلاس کے لیے انٹرنیٹ نہیں ہے اور ڈیٹا پیک پر خرچ کرنے کی وجہ سے اس کی فیملی پر پہلے ہی اضافی مالی بوجھ پڑا تھا۔
اسٹوڈنٹ نے کہا تھا کہ وہ پڑھائی میں اپنا سب سے بہتر نہیں دے پائی کیونکہ اس کے پاس لیپ ٹاپ اور پڑھائی کا مواد نہیں تھا۔ اس کے علاوہ کلاسز کا وقت اور اس کے گھریلو کاموں کا وقت ایک ہی تھا۔
کمیٹی کے کنوینر لکشمی نے کہا، ‘کمیٹی نے باربار ایل ایس آرانتظامیہ کو ای میل بھیجے تھے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا کیوں کہ انہیں کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ وظیفہ ملنے میں دیری اس طرح کے کمزور پس منظر والے محنتی طلبا کی طرف مرکزی حکومت کی بے حسی کو دکھاتی ہے۔’
ایل ایس آر کے جنرل سکریٹری انیمایا نے ایشوریہ کی موت کے بارے میں حقائق کا پتہ لگانے کے بعد کہا کہ فریشر(پہلےسال طلبا)کو چھوڑکر تمام اسٹوڈنٹ کو ہاسٹل چھوڑنے کے لیے کہنے کے ایل ایس آر انتظامیہ کے فیصلے سے اسٹوڈنٹ متاثرتھے۔
انہوں نے کہا، کالج انتظامیہ کواس کا جواب دینا چاہیے۔
انہوں نے جاری بیان میں کہا، ‘اسٹوڈنٹ کو مبینہ طور پر بتایا گیا کہ وظیفہ کی رقم دوسرے سال کے اختتام کے بعد دی جا سکتی ہے۔ یوجی سی اور دیگر ایجنسیاں کورونا کا بہانہ بناکر وظیفہ دستیاب کرانے میں ناکام رہی۔ حالانکہ ایک دیگر وظیفہ کا وعدہ کیا گیا تھا۔’
کئی تنظیموں نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور نشان زد کیا ہے کہ یوجی سی نے جونیئر ریسرچ فیلوشپ (جے آرایف)اور سینئر ریسرچ فیلوشپ (ایس آرایف)کوختم کر دیا ہے۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی یونین(جے این یوایس یو)نے بیان جاری کرکے کہا، ‘یہ ادارہ جاتی قتل ہے۔ ایل ایس آر اور ڈی ایس ٹی پیچیدہ ہیں اور اس کا دھیان رکھا جانا چاہیے۔’
طلبا کی مانگ ہے کہ سرکار کو دستیاب وسائل کا ڈھنگ سے سے مختص کرنا چاہیے۔ انسپایر وظیفہ کا بٹوارہ نہیں ہونے کی وجہ سے چار دن پہلے دہلی یونیورسٹی کے لیڈی شری رام کالج کی اسٹوڈنٹ نے خودکشی کر لی تھی۔بتا دیں کہ اگست مہینے میں بھی ریسرچ اسکالروں نےوظیفہ میں دیری کا مدعا اٹھایا تھا۔
ایل ایس آر کے سابق اسٹوڈنٹ یونین ای ایل ایس اے نے جاری بیان میں کہا، ‘پرنسپل اور کالج یکساں طور پرمتاثرہ کا نام جان کر حیران ہیں کیونکہ متاثرہ نے کبھی بھی شعبہ، ایڈمن، پرنسپل یا فیکلٹی کے کسی ممبر سے مدد کے لیے رابطہ نہیں کیا۔ ایل ایس آر کے پاس ایک کاؤنسلر ہے، جو ہمیشہ طلبا کی مدد کرتا ہے۔ کالج کی پالیسیاں ہاسٹل سے وابستہ باتوں کو لےکر شفاف ہیں۔’
اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے سابق بہوجن طلبا سمیت طلبا کے ایک گروپ نے کہا، ‘ہماری دوست کی ادارہ جاتی قتل کے مد نظر ایل ایس آرابنائے قدیم ایسوسی ایشن نےبے حد غیرحساس بیان جاری کیا ہے، جو متاثرہ کو ذمہ دار ٹھہراتا ہے اور کالج کے ناقص تعلیمی نظام کا بچاؤ کرتا ہے۔’
گروپ نے کہا کہ ای ایل ایس اے کے رخ سے متاثرہ کو قصوروار ٹھہرایا جا رہا ہے کہ اس نے انتظامیہ سے رابطہ نہیں کیا، جبکہ یہ کالج کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ یقینی بنائے کہ تعلیم تک تمام طلبا کی پہنچ ہو۔وبا کے بیچ شارٹ نوٹس پر طلبا سے ہاسٹل کو خالی کرنے کے لیے کہنے اور غیرمناسب قدم کی تنقید کی۔
اسٹوڈنٹ کی خودکشی پر کانگریس کے سینئررہنما راہل گاندھی نے ٹوئٹ کرکے متاثرہ فیملی کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔
انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘اس افسوس ناک گھڑی میں اس اسٹوڈنٹ کے اہل خانہ کو میری تعزیت۔ جان بوجھ کر کی گئی نوٹ بندی اور دیش بندی سے بھاجپا سرکار نے بے شمار گھر اجاڑ دیے ہیں۔ یہی سچائی ہے۔’