اڑیسہ کی رہنے والی دوتی چند نے سال 2018 کے ایشین گیمز میں دو سلور میڈل جیتا تھا۔ انہوں نے 100 میٹر کی دوڑ میں قومی ریکارڈ بھی بنایا ہے۔
نئی دہلی: 100 میٹر کی دوڑ میں قومی ریکارڈ بنانے والی دوتی چند نے انکشاف کیا ہے کہ ان کو اپنا شریک حیات مل گیا ہے۔ ایشیائی کھیلوں کی نقرئی تمغہ جیتنے والی دوتی نے کہا کہ وہ اڑیسہ میں اپنے آبائی گاؤں کی ایک لڑکی کے ساتھ ہم جنسی کے رشتے میں ہیں۔حالانکہ، دوتی چند کی فیملی والے ان کے اس رشتے کو منظور نہیں کر رہے ہیں اور ان کو ان کے بائیکاٹ کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔دوتی چند چاکا گوپال پور گاؤں کی رہنے والی ہیں اور ان کے ماں باپ جاج پور ضلع میں بُنکر ہیں۔ دوتی نے سال 2018 کے ایشین گیمز میں دو سلور میڈل جیتا تھا۔ دوتی چند ایسی پہلی ہندوستانی اسپورٹس اسٹار ہیں، جنہوں نے قبول کیا ہے کہ وہ ہم جنسی کے رشتے میں ہیں۔
حالانکہ23 سالہ چند نے اپنے پارٹنر کے بارے میں نہیں بتایا کیونکہ وہ توجہ کا مرکز نہیں بننا چاہتی ہیں۔انہوں نے انڈین ایکسپریس سے کہا، ‘ مجھے اپنا شریک حیات مل گیا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ہر کسی کو یہ آزادی ہونی چاہیے کہ وہ کس کے ساتھ جینا چاہتے ہیں۔ میں نے ہمیشہ ان لوگوں کے حقوق کی حمایت کی ہے جو ہم جنسی رشتے میں رہنا چاہتے ہیں۔ یہ ہرایک شخص کی خواہش پر منحصر ہے۔ ‘انہوں نے آگے کہا، ‘ فی الحال، میرا دھیان ورلڈ چمپین شپ اوراولمپک کھیلوں پر ہے لیکن مستقبل میں میں ان کے ساتھ گھر بسانا چاہوںگی۔ ‘دوتی چند نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے میں آئی پی سی کی دفعہ 377 کو غیرمجرمانہ ٹھہرائے جانے کے بعد وہ اپنے ہم جنسی رشتے اور ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے بارے میں بولنے کی جرأت کر پائی ہیں۔
انہوں نے کہا،’میرا ہمیشہ سے ماننا رہا ہے کہ ہر کسی کو پیار کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔ پیار سے بڑا کوئی جذبہ نہیں ہوتا ہے اور اس کو مسترد نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہندوستان کی سپریم کورٹ نے بھی پرانے قانون کو ختم کر دیا ہے۔دوتی نے آگے کہا،’میرا ماننا ہے کہ کسی کو بھی میرے اس فیصلے کی بنیاد پر ایک ایتھلیٹ کے طور پر مجھے’جج ‘ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہ ایک ذاتی فیصلہ ہے، جس کا احترام کیا جانا چاہیے۔ میں عالمی سطح پر ہندوستان کے لئے تمغہ جیتنے کی کوشش جاری رکھوںگی۔ ‘حالانکہ ہندوستان ایل جی بی ٹی شادیوں کو منظوری نہیں دیتا ہے، لیکن ایسا کوئی قانون نہیں ہے جو کہ ہم جنسی تعلق کو ممنوعہ قراردیتا ہو۔ گزشتہ سال ستمبر میں، سپریم کورٹ نے 158 سال پرانے برٹش قانون کو ختم کر دیا تھا، جس میں ہم جنس پرستی کو جرم کے زمرے میں رکھا گیا تھا۔
اس معاملے میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے کہا تھا،’سماج کے ہرایک فرد کی جنسی خواہش کی انفرادیت کے حق اور آئین کے آرٹیکل 14، 15 اور 21 کے ذریعے متعین کردہ بنیادی حقوق کی بنیاد پر حفاظت کی جانی چاہیے۔ ‘دوتی نے کہا کہ یہ ان کا خواب تھا کہ وہ کسی ایسے آدمی سے ملیں جو کہ ان کا شریک حیات بننے لائق ہو۔ انہوں نے کہا، ‘ میں ایک ایسے آدمی کے ساتھ رہنا چاہتی تھی جو مجھے ایک کھلاڑی کے طور پر میری حوصلہ افزائی کرے، میں پچھلے 10 سالوں سے ایک ریسر ہوں اور اگلے پانچ سے سات سالوں تک شاید ایسا ہی چلتا رہے۔ میں اپنے اسپورٹس کے سلسلے میں دنیا بھر کا سفر کرتی ہوں۔ یہ آسان نہیں ہے۔ مجھے کسی کا سہارا بھی چاہیے۔ ‘
(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)