شیوسینا کے ماؤتھ آرگن سامنا میں کہا گیا کہ معیشت میں نرمی سے عدم اطمینانی اورعدم استحکام میں اضافہ ہوا ہے ہے اور یہ ملک میں بنے حالات سے ظاہر ہے۔
نئی دہلی : شیوسینا نے جمعہ کو کہا کہ مخالفت کی آوازوں کودبانے کی کوشش ہو رہی ہے اور یہی ایک وجہ ہے کہ ہندوستان 2019گلوبل ڈیموکریسی انڈیکس کی رینکنگ میں 10 پائیدان نیچے لڑھک گیا ہے۔شیوسینا کے ماؤتھ آرگن سامنا میں کہا گیا کہ معیشت میں نرمی سے عدم اطمینان اور عدم استحکام میں اضافہ ہوا ہے اور یہ ملک میں بنے حالات سے ظاہر ہے۔
مراٹھی اخبار میں کہا گیا،’اب (اقتصادی نرمی کے بعد)گلوبل ڈیموکریسی انڈیکس(ہندوستان کی)بھی لڑھک گئی۔ ‘دراصل، دی اکانومسٹ انٹلی جنس یونٹ(ای آئی یو)کےذریعے2019 کے لئے گلوبل ڈیموکریسی انڈیکس میں ہندوستان 10 مقام لڑھککر 51ویں مقام پر آ گیا ہے۔ ادارہ نے اس گراوٹ کی اہم وجہ ملک میں شہری آزادی کا ختم ہونابتایاہے۔
اخبار نے کہا کہ آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ختم کرنے، شہریت قانون (سی اے اے) اور مجوزہ این آر سی کے خلاف مظاہرہ ہوئے۔ گزشتہ ایک سال سے یہاں تحریک چل رہی ہے۔اس میں کہا گیا،’مظاہرہ اور مخالفت کی آوازوں کو دبانےکی کوشش ہوئی۔ جنہوں نے جے این یو کے طالب علموں کے تئیں ہمدردی دکھائی انہی پرجانچ بٹھاکر ان کو ہی ملزم کی طرح دکھایا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان گلوبل ڈیموکریسی انڈیکس میں پھسلکر 51ویں پائیدان پر پہنچ گیا۔ ‘
سامنا کے اداریہ میں کہا گیا کہ اگر حکومت اس رپورٹ کو خارج بھی کر دیتی ہے تو کیا حکمراں جماعت کے پاس اس کا کوئی جواب ہے کہ آخر کیوں ملک اقتصادی مورچے سے لےکر جمہوری مورچے پر پھسل رہا ہے۔ ‘اس میں کہا گیا کہ حکومت کو اگر ایسا لگتا ہے کہ ملک کامظاہرہ (اقتصادی مورچے پر)اچھا ہے تو پھر وہ ‘آر بی آئی سے پیسہ کیوں مانگ رہی ہے’۔
متنازعہ شہریت ترمیم قانون (سی اے اے)، جموں و کشمیر کی حالت اوراین آر سی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دی اکانومسٹ نےکہا، ‘اس گراوٹ کی اہم وجہ ملک میں’شہری آزادی کی کمی’ہے ‘۔دی اکانومسٹ نے اپنی رپورٹ میں جموں و کشمیر کی حالت کےبارے میں ذکر کیا ہے جہاں پر ریاست کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد تین سابق وزیراعلیٰ سمیت کئی اہم حزب مخالف رہنماؤں کو پانچ مہینے سے بھی زیادہ وقت سےحراست میں رکھا گیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)