وی ایچ پی کے پروگرام میں بی جے پی ایم ایل اے نے دہلی فسادات میں اپنے ملوث ہونے کا اشارہ دیا

شمال–مشرقی دہلی میں ایک ہندو نوجوان کی ہلاکت کے خلاف وشو ہندو پریشد اور دیگر کے ذریعے منعقدایک پروگرام میں مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی گئی تھیں۔ اسی پروگرا م کے ایک وائرل ویڈیو میں اتر پردیش کے لونی سے بی جے پی ایم ایل اے نند کشور گرجر کو یہ دعویٰ کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ 2020 کے دہلی فسادات میں ملوث تھے۔

شمال–مشرقی دہلی میں ایک ہندو نوجوان کی ہلاکت کے خلاف وشو ہندو پریشد اور دیگر کے ذریعے منعقدایک پروگرام میں مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی گئی تھیں۔ اسی پروگرا م کے ایک وائرل ویڈیو میں اتر پردیش کے لونی سے بی جے پی ایم ایل اے نند کشور گرجر کو یہ دعویٰ کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ 2020 کے دہلی فسادات میں ملوث تھے۔

غازی آباد کے لونی سے بی جے پی ایم ایل اے نند کشور گرجر۔ (تصویر: فیس بک/امیش گرگ)

غازی آباد کے لونی سے بی جے پی ایم ایل اے نند کشور گرجر۔ (تصویر: فیس بک/امیش گرگ)

نئی دہلی: وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور دیگر تنظیموں کی جانب سے اتوار (9 اکتوبر) کو مشرقی دہلی میں منعقد ‘وراٹ ہندو سبھا’ کے کئی مبینہ ویڈیوزسامنے آئے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، ایسے ہی ایک ویڈیو میں اتر پردیش کے لونی سے بی جے پی کے ایم ایل اے نند کشور گرجر کو یہ اعتراف کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ 2020 میں شمال–مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات میں ملوث تھے۔ تاہم جب ان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں  نے دعویٰ کیا کہ وہ لونی (غازی آباد) میں ہونے والے تشدد کے بارے میں بات کر رہے تھے۔

غورطلب  ہے کہ وی ایچ پی اور بی جے پی کے کئی لیڈروں نے اتوار کے پروگرام میں شرکت کی تھی ، جہاں مبینہ طور پر مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی گئی تھیں۔

اس دوران بی جے پی ایم پی پرویش ورما نے مبینہ طور پر ایک کمیونٹی کے ‘مکمل بائیکاٹ’ کی بات کی تھی۔ سوموار کو دہلی پولیس نے اس سلسلے میں نامعلوم منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس (شاہدرہ) آر ستیہ سندرم کے مطابق، پولیس سے اجازت نہ لینےکے لیے انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) کی دفعہ 188 (سرکاری ملازم کے ذریعہ جاری کردہ حکم کی نافرمانی) کے تحت منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، ایف آئی آر میں اب تک کسی بھی مقرر یا آرگنائزر کا نام شامل نہیں کیا گیا ہے۔ ایک سینئر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال ویڈیو فوٹیج دیکھ رہے ہیں۔

دریں اثنا، سوموار (10 اکتوبر) کو بی جے پی ایم ایل اے گرجر کے کئی ویڈیو کلپ منظر عام پر آئے۔ ایک میں، انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ‘ہم لوگ کسی کو  چھیڑتے نہیں، لیکن کوئی ہماری بہن بیٹی کو چھیڑے تو اسے ہم چھوڑتے بھی نہیں… دہلی کے اندر سی اے اے پر دنگاہوا ۔ تب یہ  جہادی  ہندوؤں کو مارنا شروع کیے۔ توآپ لوگ  تھے…اپنے گھر میں گھسا دیا۔ ہمارے اوپر الزام لگا دیا کہ ہم ڈھائی لاکھ لوگ دہلی میں لے کے گھسے۔ ہم توسمجھانے کے لیے گئے تھے، لیکن ہم پر پولیس نے مقدمہ درج کر دیا کہ ہم نے جہادیوں کو مارنے کا کام کیا۔ ہم جہادیوں کو ماریں گے۔ ہمیشہ ماریں گے۔

یہ میٹنگ شمال–مشرقی دہلی میں ایک ہندو نوجوان منیش کے قتل کے خلاف احتجاج کے لیے منعقد کی گئی تھی۔

منیش (19) کو 1 اکتوبر کو شمال–مشرقی دہلی کے سندر نگری علاقے میں مبینہ طور پر چاقو مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے معاملے میں  تمام ملزمین–عالم، بلال اور فیضان کو گرفتار کر لیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ ملزمین نے پرانی رنجش کی وجہ سے منیش کو قتل کیا۔

اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے،گرجر کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ‘ایسا دوبارہ نہیں ہونا چاہیے۔ اگلی بار ہم لونی سے 50000 آدمی لائیں گے۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔لونی سے 50000 آدمی آپ کے لیے آئیں گے۔ وہ پہلے بھی آئے تھے… جب بھی دہلی کو ضرورت ہوگی، کیونکہ ہم دہلی کو الگ نہیں مانتے۔

گرجر کو مزید یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ‘دادری میں ایک سور مارا جاتا ہے، گائے کاٹنے والا اخلاق ، تو وہاںسارے کے سارے، راہل گاندھی سے لے کر اکھلیش اور اروند کیجریوال تک، ایسے روتے ہیں جیسے ان کا داماد مر گیا ہو… دہلی میں قتل میں … ان کا منہ نہیں کھلتا۔

دریں اثنا، منتظمین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس تقریب کے بارے میں پولیس کو مطلع کیا تھا۔

وی ایچ پی کے الکٹرانک میڈیا کے ریاستی سربراہ اندرجیت سنگھ نے کہا، پولیس نے ابھی تک ہم سے رابطہ نہیں کیا ہے لیکن ایف آئی آر کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ ہم نے ان سے اجازت لی تھی اورانہیں تقریروں اور مقررین کے بارے میں مطلع بھی کر دیا تھا۔ یہ کوئی بند کا پروگرام نہیں تھا اور لوگوں کو دعوت نامے بھی بھیجے گئے تھے۔ یہ غیر قانونی کیسے ہو سکتا ہے؟’

دریں اثنا، گرجر نے کہا ہے کہ وہ دہلی فسادات کی بات نہیں کر رہے تھے، بلکہ لونی میں ہونے والے تشدد کی بات کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا، ‘میری لڑائی مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے، بلکہ ان کے خلاف ہے جو روزانہ ہندوؤں کو مار رہے ہیں۔ میں دہلی فسادات کی بات نہیں کر رہا تھا۔ میں لونی کے علاقے کی بات کر رہا تھا کہ کیسے ہم جہادیوں کے خلاف لڑنے کے لیے اکٹھے ہوئے۔ میں اپنے بیان پر قائم ہوں، اگر کچھ ہوتا ہے  تو میں دہلی میں 50 ہزار لوگ لےجانے کے لیے تیار ہوں اور ان جہادیوں پر حملہ کردوں گا۔

وہیں،خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی-بھاشا سے بات کرتے ہوئے اپنی صفائی  میں گرجر نے اس بات سے انکار کیا کہ وہ فسادات کے دوران دہلی آئے تھے۔

انہوں نے کہا، ‘دہلی میں ہوئے دنگوں سے  میراکیا لینا دینا ہے؟ میں وہاں نہیں گیا۔ میں نے اس پروگرام میں کہا تھا کہ میں لونی میں 25000 لوگوں کے ساتھ تیار ہوں، اس لیے یہاں کوئی فساد نہیں ہوا، جبکہ دہلی میں فسادات ہوئے۔

غور طلب ہے کہ اسی پروگرام میں ایم پی پرویش ورما نے مسلمانوں کے مکمل بائیکاٹ کی بات کی تھی، تو مہنت نول کشور داس نے ہندوؤں سے بندوق اٹھانے کی اپیل کی تھی۔

اسی دوران ایک اور مقرر جگت گرو یوگیشور آچاریہ نے کہا تھا کہ ہمارے مندروں پر انگلیاں اٹھانے والوں کے ہاتھ اور گلے کاٹ دو۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)