حال ہی میں سوشل میڈیاپر وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں یوگ گرو رام دیو کہتے دکھ رہے تھے کہ چاروں طرف آکسیجن ہی آکسیجن کا ذخیرہ ہے، لیکن مریضوں کو سانس لینا نہیں آتا ہے اور وہ منفی جذبات کوپھیلا رہے ہیں کہ آکسیجن کی کمی ہے۔ اس بارے میں آئی ایم اے کےنائب صدر ڈاکٹر نوجوت سنگھ دہیا نے جالندھر پولیس میں شکایت درج کرواکر ان کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کی ہے۔
نئی دہلی:کورونا مریضوں اور ڈاکٹروں کا مذاق اڑانے والے بابا رام دیو کےتبصروں پر شدید اعتراض کرتے ہوئے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن(آئی ایم اے)کے نائب صدر ڈاکٹر نوجوت سنگھ دہیا نے سنیچر کو جالندھر پولیس میں کیس درج کرایا اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کی ہے۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پرایک ویڈیو وائرل ہوا تھا، جس میں بابا رام دیو کہہ رہے تھے کہ ‘چاروں طرف آکسیجن ہی آکسیجن کا ذخیرہ ہے، لیکن مریضوں کو سانس لینا نہیں آتا ہے اور وہ منفی جذبات کو پھیلا رہے ہیں کہ آکسیجن کی کمی ہے۔’
शर्मनाक!pic.twitter.com/V71GmOs6ef
— Ranvijay Singh (@ranvijaylive) May 7, 2021
اس کو لے کر دہیا نے کیس دائر کیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے تبصرے ڈاکٹروں کے لیےتوہین آمیز اور ہتک آمیز ہیں۔معلوم ہو کہ ڈاکٹر نوجوت سنگھ دہیا اس وقت سرخیوں میں آ گئے تھے جب انہوں نے مہاماری کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے ریلی کرنے پر انہیں‘سپر اسپریڈر’ کہا تھا۔
آئی ایم اےکے نائب صدر نےمانگ کی ہے کہ کووڈ 19 کو لےکر پروپیگنڈہ پھیلانے کے لیے رام دیو کے خلاف مجرمانہ مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس طرح کے توہین آمیزاور ہتک آمیزتبصرے کرنا کووڈ 19مریضوں کے علاج کے لیے جاری کیے گئے ہدایات کی خلاف ورزی ہے۔
رام دیو نے کہا تھا کہ جس کا بھی آکسیجن لیول گر رہا ہے اسے ‘انولوم ولوم پرامایام’ اور ‘کپال بھاتی پرانایام’ کرنا چاہیے۔ دہیا نے اس تناظر میں پتنجلی یوگ پیٹھ کے سی ای او آچاریہ بال کرشن کے خلاف بھی کارروائی کی مانگ کی ہے۔
ڈاکٹر دہیا، جو ہڈی کی بیماریوں کے ماہر ہیں، نے کہا کہ رام دیو نے کورونا کے بارے میں‘غلط’صلاح دےکرڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2005 اوروبائی امراض سے متعلق ایکٹ1897کی خلاف ورزی کی ہے اور اس کے تحت انہیں سزادی جانی چاہیے۔
آئی ایم اے کے نائب صدر نے کہا کہ اس طرح کا تبصرہ کرکے رام دیو ڈاکٹر اور میڈیکل کمیونٹی کو بدنام کرنے کی سازش کر رہے ہیں، تاکہ زیادہ لوگ ان کے پتنجلی یوگ پیٹھ میں آئیں۔
انہوں نے دی وائر سے کہا، ‘ملک کا ہیلتھ سسٹم بالکل تباہ ہوچکا ہے اور ڈاکٹروں پر کافی زیادہ بوجھ ہے۔ ہم ڈاکٹروں اور ایم بی بی ایس طلباکےلیےدعا کر رہے ہیں جو کہ کووڈ 19 مریضوں کا علاج کر رہے ہیں اور رام دیو ان کا تعاون کرنے کے بجائےمذاق اڑا رہے ہیں۔ مہاماری کے دوران 900 سے زیادہ ڈاکٹروں کی موت ہو چکی ہے۔’
جالندھر کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی ایس پی)گرمیت سنگھ نے کہا ہے کہ انہیں سنیچر کو اس بارے میں ایک شکایت ملی ہے اور انہوں نے جانچ کرنا شروع کر دیا ہے، جس کے بعد ایف آئی آر درج کی جائےگی۔
دہیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر پولیس ایف آئی آر درج نہیں کرتی ہے تو وہ کورٹ کیس دائر کریں گے۔
معلوم ہو کہ بابا رام دیو اور ان کی پتنجلی یوگ پیٹھ پورے کورونا مہاماری کے دوران کافی تنازعہ میں رہی ہے، جب انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی کمپنی نے کووڈ 19 کے علاج کی دوا کھوج لی ہے۔ حالانکہ آج تک ان دعووں کے کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہیں۔
(اس خبر کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)