انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے چیف پراسیکوٹر کریم خان نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو، وزیر دفاع یوو گالانٹ اور حماس کے تین رہنماؤں کے خلاف بھی جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی مانگ کی ہے۔
نئی دہلی: انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری کی مانگ کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، عدالت نے اسرائیلی وزیر دفاع یوو گالانٹ اور حماس کے تین رہنماؤں— یحیی سنوار، القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد دیف اور حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے لیے بھی وارنٹ جاری کرنے کی مانگ کی ہے۔
عدالت کے چیف پراسکیوٹر کریم خان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ان رہنماؤں کے خلاف الزامات کی تفصیلات دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کے دفتر نے ان الزامات کی حمایت میں شواہد جمع کیے ہیں۔
نتن یاہو اور گالانٹ کے جنگی جرائم
کریم خان کا بیان ہے کہ ان کے دفتر کے ذریعے جمع کیے گئے اور جانچ کیے گئے شواہد کی بنیاد پر ان کے پاس یہ ماننے کے لیے معقول بنیادیں ہیں کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گالانٹ 8 اکتوبر 2023 سے فلسطینی ریاست کے علاقے (غزہ کی پٹی) میں کیے گئے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا ہے کہ جنگی جرائم کے تحت شہریوں کو بھوکا رہنے پر مجبور کرنا، انہیں جسمانی نقصان پہنچانا، ظالمانہ سلوک، ان پر حملے کروانا وغیرہ شامل، ہیں جو کہ کئی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
خان نے مزید کہا کہ انسانیت کے خلاف کیے گئے جرائم سرکاری پالیسی کے مطابق فلسطینی آبادی کے خلاف بڑے پیمانے پر اور منظم طریقے سے انجام دیے گئے تھے اور ان کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ جرائم اب بھی جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے یہ ہدف ہی بنا لیا ہے کہ غزہ کے شہریوں کو جان بوجھ کر اور منظم طریقے سے ان بنیادی چیزوں سے محروم رکھا جائے جو زندہ رہنے کے لیے ضروری ہیں۔
ان کے بیان میں کہا گیا ہے، ‘یہ سب غزہ میں محاصرے کے ساتھ ہی شروع ہوا، جس میں 8 اکتوبر 2023 سے تین بارڈر کراسنگ پوائنٹ – رفح، کیریم شالوم اور ایریز کو طویل مدت کے لیے بند کرنا اور پھر سرحد کھلنے پر خوراک اور ادویات کے علاوہ ضروری سامان کی سپلائی پر من مانے ڈھنگ سےپابندی لگانا شامل تھا۔ اسی وقت، 9 اکتوبر 2023 سے اسرائیل سے غزہ کے لوگوں کے لیے صاف پانی کا بنیادی ذریعہ یعنی سرحد پار سے آنے والی پانی کی پائپ لائنوں کو منقطع کیا گیا۔ بجلی کی فراہمی میں کٹوتی بھی 8 اکتوبر 2023 سے آج تک جاری ہے۔ اس دوران عام شہریوں پر دوسرے حملے ہو رہے تھے، جہاں کھانا لینے کے لیے قطار میں کھڑے لوگ بھی مارے گئے تھے؛انسانی حقوق کے اداروں کی طرف سے کی جا رہی امدادی کارروائیوں میں خلل ڈالا گیا، امدادی کارکنوں پر حملہ کیا گیا اور انہیں ہلاک کر دیا گیا، جس سے کئی ایجنسیوں کو غزہ میں اپنی کارروائیاں بند کرنے یا محدود کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔’
خان کے مطابق، اسرائیل نے ‘بھوک مری کو جنگ کے طریقے کی طرح استعمال کرنے’ کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس کے نتیجے میں غزہ کے کچھ علاقوں میں قحط پڑ چکا ہے اور بہت سے دوسرے علاقوں میں بھی بس اسی طرح کے حالات پیدا ہونے والے ہیں۔
حماس کے رہنماؤں کے خلاف الزامات
حماس کے رہنماؤں کے خلاف الزامات کے بارے میں خان نے کہا کہ ان کے پاس موجود شواہد کی بنیاد پر وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یحییٰ سنوار (غزہ کی پٹی میں اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے سربراہ)، محمد دیف ابراہیم المصری، جسے عام طور پر دیف (حماس کے عسکری ونگ کے کمانڈر ان چیف، جسے القسام بریگیڈز کے نام سے جانا جاتا ہے) کہا جاتا ہے، اور اسماعیل ہنیہ (حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ) 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل اور ریاست فلسطین (غزہ کی پٹی میں) کے علاقے میں بہت سے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے ذمہ دار ہیں۔
جنگی جرائم کی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ہولناک تباہی، قتل عام ، یرغمال بنانے، ریپ، جنسی زیادتی وغیرہ جیسے جرائم کا ارتکاب کیا، جو بین الاقوامی قوانین کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔
خان کا کہنا ہے کہ یہ تینوں ہی 7 اکتوبر 2023 کو حماس (خاص طور پر اس کا ملٹری ونگ، القسام بریگیڈز) اور دیگر مسلح گروپوں کی جانب سے کیے گئے حملوں میں سینکڑوں اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت اور کم از کم 245 لوگوں کو یرغمال بنانے کے لیے کے مجرمانہ طور پر ذمہ دار ہیں ۔
کیا ہو گی اگلی کارروائی؟
خان نے کہا ہے کہ ان سب کے خلاف وارنٹ گرفتاری کی مانگ اور اس سے متعلق مواد کی تیاری کرنے میں انہوں نے بین الاقوامی قانون کے ماہرین کے ایک پینل سے مشورہ لیا ہے، جو اس اپیل سے متفق ہیں۔
آئی سی سی کے ججوں کا ایک پینل اب وارنٹ گرفتاری کے لیے خان کی درخواست پر غور کرے گا۔
واضح ہو کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 252 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ تب سے،غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم میں 35090 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
دریں اثناء اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے جنگ بندی کی تمام اپیلوں کو نظر انداز کیا ہے۔
جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف انٹرنیشنل کورٹ (آئی سی جے) میں نسل کشی کا مقدمہ دائر کیا ہے۔ جنوری میں اپنے عبوری حکم میں عدالت نے اسرائیل سے کہا تھا کہ وہ جنیوا کنونشن پر عمل کرے ۔
تاہم، اسرائیل کی کارروائیوں میں کوئی کمی نہیں آئی ، مارچ میں آئی سی جے نے ایک نئے حکم میں کہا تھا کہ اسرائیل ‘اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے بغیر کسی تاخیر کے پورے غزہ میں فلسطینیوں کو بنیادی خدمات اور انسانی امداد کی فوری ضرورت کو پورا کرنے کے لیے تمام ضروری اور مؤثر اقدامات کرے گا۔’
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کا ردعمل
دریں اثنا، بی بی سی کی ایک خبر کے مطابق، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی خبر پر سخت ردعمل دیا ہے۔
وزیر اعظم نے اپنی گرفتاری کے لیے دائر درخواست کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’ایک غیر منطقی اور غلط فیصلہ‘ قرار دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ’جمہوری اسرائیل‘ کا موازانہ ’قتل عام کرنے والی تنظیم حماس سے کیا جا رہا ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق، عبرانی میں جاری ایک بیان میں انھوں نے سوال کیا کہ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی ’اسرائیل اور حماس کا موازنہ کرنے کی جرٲت کیسے ہوئی۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ یہ موازنہ ’حقائق کو مسخ کرنے کے برابر ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے بیان کو امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کا کوئی موازانہ نہیں کیا جا سکتا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وارنٹ گرفتاری کے لیے درخواست دینا ’اشتعال انگیز ہے۔ اسرائیل اور حماس میں کوئی برابری نہیں۔‘