منی پور تشدد: دی وائر کو انٹرویو دینے پر ایک پروفیسر اور دو کُکی کارکنوں کو کورٹ کا نوٹس

منی پور میں جاری تشدد کے حوالے سے حیدرآباد یونیورسٹی کے پروفیسر خام خان سوان ہاؤزنگ، کُکی مہیلا منچ کی کنوینر میری گریس زاؤ اور کُکی پیپلز الائنس کے جنرل سکریٹری ولسن لالم ہینگ شنگ نے دی وائر کے لیےکرن تھاپرکو انٹرویو دیا تھا۔ الزام ہے کہ انٹرویو کے دوران دیے گئے ان کے بیانات نے فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکایا تھا۔

منی پور میں جاری تشدد کے حوالے سے حیدرآباد یونیورسٹی کے پروفیسر خام خان سوان ہاؤزنگ، کُکی مہیلا منچ کی کنوینر میری گریس زاؤ اور کُکی پیپلز الائنس کے جنرل سکریٹری ولسن لالم ہینگ شنگ نے دی وائر کے لیےکرن تھاپرکو انٹرویو دیا تھا۔ الزام ہے کہ انٹرویو کے دوران دیے گئے ان کے بیانات نے فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکایا تھا۔

پروفیسر خام خان سوان ہاؤزنگ، میری گریس زاؤ  اور ولسن لالم ہینگ شنگ۔ (تصویر: دی وائر)

پروفیسر خام خان سوان ہاؤزنگ، میری گریس زاؤ  اور ولسن لالم ہینگ شنگ۔ (تصویر: دی وائر)

نئی دہلی: منی پور میں امپھال کی ایک عدالت نے تین لوگوں- ایک ممتاز ماہرتعلیم اور دو کُکی کارکنان -کو   میتیئی کارکنوں کی طرف سے دائر معاملوں میں طلب کیا ہے۔ الزام  ہے کہ دی وائر کو دیے ان کے حالیہ انٹرویو کے دوران ان کے بیانات نے فرقہ وارانہ جذبات کو ہوا  دی تھی۔

حیدرآباد یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے صدر پروفیسر خام خان سوان ہاؤزنگ، کُکی مہیلا منچ کی کنوینر میری گریس زاؤ اور کُکی پیپلز الائنس کے جنرل سکریٹری ولسن لالم ہینگ شنگ کو عدالت نے طلب کیا ہے۔

ان تینوں کا انٹرویوکرن تھاپر نے منی پور  میں جاری بحران سے متعلق  ایک سیریز کے تحت کیا تھا، جسے دی وائر نے مئی2023 نشر کیا ہے۔

پروفیسر ہاؤزنگ کو 6 جولائی کو امپھال ایسٹ ڈسٹرکٹ کورٹ نےاس وقت  طلب کیاتھا،  جب اس کی چیف جوڈیشل مجسٹریٹ اشیم تروناکماری دیوی نے میتیئی ٹرابئس یونین (ایم ٹی یو) کے رکن منیہار موئرنگتھیم سنگھ کی طرف سے ان کے خلاف کی گئی شکایات کا نوٹس لیا تھا۔

kham-complaint

ایم ٹی یو ہی  وہ تنظیم ہے، جس کی عرضی پر منی پور ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو حکم دیا تھاکہ وہ ریاست کی اکثریتی  میتیئی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب کا درجہ دینے کی سفارش مرکز سےکرے۔ اسی حکم کے ردعمل  میں جاری تشدد منی پور میں پھوٹ پڑا تھا، جس میں کم از کم 150 افراد ہلاک ہوئے ہیں  اور 60000 سے زیادہ لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔

پروفیسر ہاؤزنگ کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی مختلف دفعات کے تحت الزام لگائے گئے ہیں، جن میں 153اے (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 295اے (مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے کام) اور 501(1) (ہتک آمیز مواد شائع کرنا) شامل ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ 17 جون کو اپنے انٹرویو میں پروفیسر ہاؤزنگ نے کرن تھاپر سے کہا تھا کہ ریاست میں جاری تشدد کو حل کرنے کے لیے منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے اور اقلیتی کُکی برادری کے لیے الگ انتظامیہ تشکیل دی جانی چاہیے۔

مجسٹریٹ کے مطابق، منیہار سنگھ نے اپنی شکایت میں الزام لگایا ہے کہ پروفیسر ہاؤزنگ نے ‘ میتیئی برادری کے ساتھ تاریخی تعلق رکھنے والے مقدس مذہبی مقامات کے خلاف توہین آمیز تبصرے کیے’ اور   میتیئی کے لوگوں کو بدنام کرنے  کی کوشش کی۔

ضلع عدالت نے ہاؤزنگ کو28 جولائی تک انہیں بھیجے گئے نوٹس کا جواب دینے کی ہدایت دی ہے۔ دی وائرنے  تبصرے کے لیے ان سے رابطہ کیا، لیکن فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں ملا۔

تاہم، 7 جولائی کو ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، ‘اگر ایک اکثریتی ریاست اور اس کی حکومت نے سچائی کو خاموش کرانے اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرنے کے لیےاقتدار کی اپنی اجارہ داری کو استعمال کرنے کا انتخاب کیا ہے، تو ہمیں متحد ہونا ہوگا، اس کے لیے احتجاج کرنا پڑے گا اور منی پورکے اس تشدد کے لیے لڑنا پڑے گا۔

حیدرآباد یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے اندر’کمیونیٹاس ‘ نامی ایک طلبہ تنظیم نے ہاؤزنگ کے خلاف عدالتی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے ان کی تعلیمی آزادی کے ساتھ ساتھ ذاتی تحفظ کو بھی خطرہ ہے۔

کُکی کارکنوں کو بھی نشانہ بنایا گیا

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، امپھال ایسٹ ڈسٹرکٹ کورٹ نے کُکی مہیلا منچ کی کنوینر میری گریس زاؤ اور کُکی پیپلز الائنس کے جنرل سکریٹری ولسن لالم ہینگ شنگ کو 30 جون کو اس وقت طلب کیاتھا،  جب ایک مجسٹریٹ نے لوریمبم چا سومیرندرو نامی ایک شخص کی جانب سے لگا ئے گئے اسی طرح کے الزامات کا نوٹس لیا تھا۔

سومیریندرو خود کو سماجی کارکن بتاتے  ہیں۔

میری گریس نے 14 جون کوکرن تھاپر سے تشدد کی وجہ سے ریاست کی کُکی برادری کو درپیش مشکلات کے بارے میں بات کی تھی۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ کے استعفیٰ کے ساتھ ساتھ کُکی برادری کے لیے علیحدہ انتظامیہ کے مطالبے کی بھی  حمایت کی تھی۔

ہینگ شنگ بی جے پی حامی کُکی پیپلز الائنس سے تعلق رکھتے  ہیں۔ 26 مئی کو اپنے انٹرویو میں انہوں نے تھاپر کو بتایا تھا کہ وزیر اعلیٰ سنگھ نے مبینہ طور پر بھیڑ کوایک ایم ایل اے کا گھر نذر آتش کرنے کی اجازت دی تھی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ کُکی الگ انتظامی اکائی  کے لیے لڑیں گے۔

اپنی شکایت میں سومیریندرو نے الزام لگایا کہ زاؤ اور ہینگ شنگ نے منی پور میں جاری تشدد کو ہوا دینے کے لیے  میتیئی لوگوں کی بھیڑ اور وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ کے تشدد میں ملوث ہونے کے لیے ‘جھوٹا’ الزام لگایا۔

امپھال ٹائمز کے مطابق، سومیریندرو نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ، ‘میری گریس زاؤکا بیان مکمل طور پر جھوٹا اور من گھڑت ہے، جو  میتیئی اورکُکی برادریوں کے درمیان فرقہ وارانہ دشمنی اور نفرت کا باعث بنے گا۔’

انہوں نے کہا کہ ہینگ شنگ نے مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو بڑھاوادینے کے لیے غلط بیانات بھی دیے۔

مجسٹریٹ نے کہا کہ زاؤ اورہینگ شنگ کے ذریعےپہلی نظر میں 153اے، 200، 505(1)کے تحت جرائم کرنے کے لیے مواد موجود ہیں  اور انہیں 24 جولائی کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے کہا۔

کتاب کے مصنف کے خلاف کارروائی

ایک اور واقعہ میں منی پور کے محکمہ داخلہ نے پولیس سے زومی اسٹوڈنٹس فیڈریشن یونین کے ارکان کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا ہے،جنہوں نے ‘دی انیوٹیبل اسپلٹ: ڈاکیومنٹس آن اسٹیٹ اسپانسرڈ ایتھنک کلینزنگ ان منی پور’، 2023 کے عنوان سے ایک کتاب شائع کی ہے۔ پولیس سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ کتاب کی مزید اشاعت پر پابندی کو یقینی بنایا جائے۔

Manipur-Book

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔