آر بی آئی نے ایچ ڈی ایف سی بینک لمٹیڈ کو گزشتہ دو دسمبر کو ایک آدڑ جاری کیا ہے، جو پچھلے دو سالوں میں بینک کے انٹرنیٹ بینکنگ/موبائل بینکنگ/پے مینٹ بینکنگ میں ہوئیں پریشانیوں کے سلسلے میں ہے۔ گزشتہ 21 نومبر کو بھی پرائمری ڈیٹا سینٹر میں بجلی کٹنے سے بینک کی انٹرنیٹ بینکنگ اورادائیگی کا نظام متاثر ہواتھا۔
نئی دہلی: پرائیویٹ سیکٹر کے ایچ ڈی ایف سی بینک نے جمعرات کو کہا کہ آر بی آئی نے اس سے اپنی آئندہ ڈیجیٹل کاروباری سرگرمیوں اور نئے کریڈٹ کارڈ جاری کرنے کو عارضی طور پر روکنے کے لیے کہا ہے۔سینٹرل بینک نے ایچ ڈی ایف سی کے ڈیٹا سینٹر میں پچھلے مہینے کام کاج متاثر ہونے کی وجہ سےیہ آرڈر دیا۔
ایچ ڈی ایف سی نے شیئر بازار کو بتایا،‘آر بی آئی نے ایچ ڈی ایف سی بینک لمٹیڈ کو دو دسمبر 2020 کو ایک آرڈر جاری کیا ہے، جو پچھلے دو سالوں میں بینک کے انٹرنیٹ بینکنگ/موبائل بینکنگ/پےمینٹ بینکنگ میں ہوئیں پریشانیوں کے سلسلے میں ہے، جس میں حال میں 21 نومبر 2020 کو پرائمری ڈیٹا سینٹر میں بجلی بند ہو جانے کی وجہ سے بینک کی انٹرنیٹ بینکنگ اور ادائیگی کا بند ہونا شامل ہے۔’
ایچ ڈی ایف سی بینک نے کہا کہ آر بی آئی نے آرڈر میں ‘بینک کو صلاح دی گئی ہے کہ وہ اپنےپروگرام ڈیجیٹل 2.0 اور دیگر مجوزہ آئی ٹی منصوبوں کے تحت آئندہ ڈیجیٹل بزنس ڈیولپمنٹ سے متعلق سرگرمیوں اور نئے کریڈٹ کارڈ گراہکوں کی سورسنگ کو روک دے۔’
ایچ ڈی ایف سی بینک نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی بینک کےبورڈ آف ڈائریکٹر سے کہا گیا ہے کہ وہ کمیوں کی جانچ کریں اور جوابدہی طے کریں۔ ایچ ڈی ایف سی بینک نے کہا کہ پچھلے دوسالوں میں اس نے اپنے آئی ٹی سسٹم کو مضبوط کرنے کے لیے کئی تدابیر کی ہیں اوربقیہ کام کو تیزی سے پورا کرےگی۔
بینک نے کہا ہے کہ وہ ڈیجیٹل بینکنگ چینلوں میں حالیہ پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے ٹھوس قدم اٹھا رہا ہے اور امید جتائی کہ اس کےموجودہ کریڈٹ کارڈ، ڈیجیٹل بینکنگ چینلوں اور موجودہ آپریشن پر تازہ فیصلے کا کوئی اثر نہیں پڑےگا۔ بینک کا ماننا ہے کہ ان تدابیر سے اس کے پورے کاروبار پر کوئی اثر نہیں پڑےگا۔
نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے، ‘آر بی آئی ان سبھی تدابیر کو ہٹانے پر تب غور کرےگی جب وہ انہیں لاگو کئے جانے کی جامع اور کڑی نگرانی کے بعد مطمئن ہوگی۔’ایچ ڈی ایف سی بینک کی آن لائن خدمات میں21 نومبر، 2020 کو تب رکاوٹ پیدا ہوئی تھی، جب کمپنی کے پرائمری ڈیٹا سینٹر میں بجلی کٹوتی ہو گئی تھی۔
حالانکہ، پچھلے دو سالوں میں کچھ ایسے واقعات ہوئے، جن کی وجہ سےمختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر گراہکوں نے اپنی ناراضگی ظاہر کی۔
دسمبر 2019 کے پہلے دو تین ورکنگ دنوں میں گراہک نہ تو بینک کا موبائل ایپلی کیشن اور نہ ہی انٹرنیٹ بینکنگ پلیٹ فارم میں لاگ ان کر پا رہے تھے۔ یہ پریشانیاں7 دسمبر کو دوبارہ ہونے لگی تھیں۔
تجزیہ کار ہیمندر ہجاری نے اس وقت لکھا تھا، ‘بینک کے ڈیجیٹل گراہکوں کے لیے یہ کافی خراب تھا کہ وہ لین دین کرنے کے لائق نہیں تھے، لیکن ایچ ڈی ایف سی بینک کے ذریعےشفافیت کی کمی کی وجہ سے اسے پیچیدہ بنا دیا گیا تھا۔ بینک کے سب سے تجربہ کار محکمہ عوامی مواصلات نے خاموشی اختیارکر لی اور گراہکوں وعوام کو مطمئن کرنے کے لیے اس سلسلے میں ایک بھی پریس ریلیز جاری نہیں کی۔
ان کے مطابق، ‘بینک نے اس کے بجائے ٹوئٹر کے ذریعے سے بات چیت کرنامناسب سمجھا۔ آج تک بینک نے ٹکنالوجی بریک ڈاؤن کے اسباب کے بارے میں جمع کرنے والوں کو مطلع نہیں کیا ہے اور نہ ہی ان گراہکوں کے نقصان کی بھرپائی کرنے کا کوئی یقین دلایا ہے، جنہیں ان تاریخوں تک لون اور کریڈٹ کارڈ بل جیسے آن لائن ادائیگی کرنی تھی۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)