گھر-گھر سیندور بانٹنے کے منصوبے پر ہر طرف سے تنقید کا سامنا کرنے والی بی جے پی نے اس خبر کو ہی فرضی بتا دیا

اس ہفتے کی شروعات میں کچھ میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بی جے پی گزشتہ 11 سالوں میں اپنی حکومت کی حصولیابیوں کا جشن منانے کے لیے ایک پروگرام کے تحت ہر گھر خواتین کو سیندوربھیجے گی۔ اس پرسخت تنقید کا سامنا کرنے کے چند دنوں بعد پارٹی نے اس خبر کو ہی فرضی بتا دیا ہے۔

اس ہفتے کی شروعات میں کچھ میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بی جے پی گزشتہ 11 سالوں میں اپنی حکومت کی حصولیابیوں کا جشن منانے کے لیے ایک پروگرام کے تحت ہر گھر خواتین کو سیندوربھیجے گی۔ اس پرسخت تنقید کا سامنا کرنے کے چند دنوں بعد پارٹی نے اس خبر کو ہی فرضی بتا دیا ہے۔

بی جے پی رہنما اگنی مترا پال اور بنگا ناری شکتی کے دیگر اراکین کولکاتہ میں ‘آپریشن سیندور’ کی کامیابی کا جشن منانے کے لیے ‘ابھینندن یاترا’ میں شرکت کرتے ہوئے۔ (تصویر؛پی ٹی آئی)

نئی دہلی:  بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جمعہ (30 مئی) کو اس بات کی تردید کی کہ پارٹی ‘آپریشن سیندور’ کی کامیابی کو عوام کے درمیان پہنچانے کے اپنے منصوبے کے تحت خواتین کو سیندور تقسیم کرے گی۔ پارٹی نے اس سلسلے میں شائع ہونے والی خبروں  کو ہی  ‘فرضی’ قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، یہ خبر اس وقت آئی، جب بی جے پی نے گزشتہ 11 سالوں میں اپنی حصولیابیوں کا جشن منانے کے لیے آؤٹ ریچ پروگرام کا اعلان کیا، جو  9  جون کو شروع ہونے والا ہے۔ اسی دن وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی تیسری مدت کے لیے حلف لیا تھا۔

اگرچہ پارٹی نے اپنے منصوبوں کی کوئی تفصیلات باضابطہ طور پر شیئر نہیں کی ہیں، لیکن بتایا گیا ہے کہ ایک ماہ تک جاری رہنے والے اس پروگرام میں مرکزی وزراء اور ممبران پارلیامنٹ سمیت بی جے پی قیادت کی ‘پدایاترا’ کا منصوبہ ہے، جس میں دیگر حصولیابیوں کے علاوہ آپریشن سیندور اور ذات پر مبنی مردم شماری کے بارے میں مرکز کے فیصلے پر روشنی ڈالی جائے گئی۔

معلوم ہو کہ اس ہفتے کی  شروعات میں کچھ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس پروگرام کے تحت بی جے پی ہر گھر خواتین کو سیندور بھیجے گی اور مرکزی حکومت کی حصولیابیوں کو اجاگر کرنے والے پمفلٹ بھی تقسیم کیے جائیں گے۔

تاہم، بی جے پی نے اب اس کی تردید کی ہے اوردینک بھاسکر کی رپورٹ کو اپنے آفیشل ہینڈل سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شیئر کرتے ہوئے، اسے ‘فرضی’ قرار دیا ہے۔

اس میں لکھاگیا ہے، ‘دینک بھاسکر میں شائع ہونے والی یہ خبر پوری طرح سے جھوٹی اور دھوکہ دہی پر مبنی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے گھر گھر جا کر سیندور بانٹنے کا کوئی پروگرام نہیں رکھا ہے۔’

بی جے پی کی جانب سے سیندور بانٹنے کی منصوبہ والی کی خبروں پر اپوزیشن نے سخت رد عمل ظاہر کیا تھا

قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کے سیندور بانٹنے کے منصوبے کی خبروں پر اپوزیشن لیڈروں نے سخت رد عمل ظاہر کیا تھا۔

کانگریس کی ترجمان راگنی نائک نے اس رپورٹ کو پارٹی کی طرف سے ‘اپنی سیاسی اور سفارتی ناکامی کو چھپانے’ کی کوشش قرار دیا۔

دی ہندو کے مطابق، کانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا، ‘یہ انتہائی شرم کی بات ہے کہ مودی حکومت اپنی سیاسی اور سفارتی ناکامی کو چھپانے کے لیے سیندور کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے۔ مودی حکومت مسلح افواج کی جاں بازی اور بہادری کا کریڈٹ لینے کے لیے کس حد تک گر سکتی ہے؟’

راگنی نائک نے دعویٰ کیا، ‘جب نریندر مودی ملک کے ہر ضلع اور ہر کونے میں آپریشن سیندور کے بڑے بڑے پوسٹر لگانے سے مطمئن نہیں ہوئے، جن پر ان کی تصویر لگی ہوئی تھی،فوج کی وردی پہنے ہوئے… اب بی جے پی نے اعلان کیا ہے کہ وہ گھر- گھر جا کر ‘سیندور’ تقسیم کرے گی۔’

معلوم ہو کہ حالیہ دنوں میں بی جے پی اور وزیر اعظم مودی کو آپریشن سیندور کی واضح سیاست کاری  کو لے کر مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

دریں اثنا، بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ امت مالویہ نے ان رپورٹوں کی تردید کی ہے، اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر الزام لگایا ہے کہ وہ ‘بے بنیاد رپورٹ کو سیاست کے لیے ٹرول کی طرح استعمال کر رہی ہیں’اور اسے سامنے لانے کے لیے کانگریس  کے ترجمان کو ‘ہلکے لوگ’ کہا ہے۔

مالویہ نے ایکس پر لکھا، ‘دینک بھاسکر میں شائع ہونے والی اس فرضی خبر کی بنیاد پر سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ لیکن اصل مضحکہ خیزی اس وقت شروع ہوئی جب مغربی بنگال کے وزیر اعلیٰ نے آفیشیل سرکاری پلیٹ فارم سے اس بے بنیاد رپورٹ پر سیاست کرنا شروع کر دی۔’

انہوں نے کہا، ‘ممتا بنرجی کو اپنی ریاست کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے بارے میں فکر مند ہونا چاہیے اور قومی سلامتی جیسے حساس مسائل پر مضحکہ خیز بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیے۔ مغربی بنگال فرقہ وارانہ کشیدگی کی آگ میں جل رہا ہے، خواتین محفوظ نہیں ہیں، بے روزگاروں کے پاس کوئی روزگار نہیں ہے – یہ ممتا بنرجی کی ترجیحات ہونی چاہیے۔’

انہوں نے کہا، ‘جہاں تک کانگریس کے ترجمانوں کا تعلق ہے – وہ ہلکے لوگ ہیں۔ ان سے بہتر کی توقع رکھنا بے معنی ہوگا۔’

اگرچہ بنرجی نے اس رپورٹ کا براہ راست حوالہ نہیں دیا تھا، لیکن انہوں نے پی ایم مودی پر آپریشن کے نام کے ساتھ ‘سیاسی ہولی ‘ کھیلنے کا الزام لگایا اور پوچھا تھاکہ وہ اپنی بیوی کو سیندور کیوں نہیں دیتے۔

وزیر اعظم کےآپریشن سیندور کےسیاسی استعمال کے خلاف  کسی بھی اپوزیشن لیڈر کی طرف سے  یہ  عوامی طور پر پہلی مذمت تھی۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بنرجی نے کہا، ‘آپریشن سیندور کا نام ایک سیاسی مقصد کے ساتھ دیا گیا ہے۔ لیکن میں اس بارے میں کچھ نہیں کہوں گی۔ جب تمام اپوزیشن لیڈر بیرون ملک مادروطن کے لیے بول رہے ہیں ، اس وقت  وزیراعظم سیاسی ہولی کھیلنے آئے ہیں- یہ وزیراعظم کو زیب نہیں دیتا۔’

بنرجی نے کہا، آپریشن سیندور کے بارے میں، اگرچہ میرے پاس کوئی تبصرہ نہیں ہے، براہ کرم یاد رکھیں کہ ہر عورت احترام  کی مستحق ہے۔ وہ اپنے شوہروں سے سیندور لیتی ہیں۔ پی ایم مودی کسی کے شوہر نہیں ہیں، آپ  پہلےاپنی بیوی کو سیندور کیوں نہیں دیتے؟ ‘

دریں اثنا، کانگریس کی ترجمان سپریا شرینتے نے بھی مالویہ کے تبصروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بی جے پی تنقید کی وجہ سے اپنی مہم واپس لینے پر مجبور ہوئی۔

انہوں نے ایکس پر لکھا،’اب وہ سستی اسکیم کو فرضی خبربتارہے ہیں ۔’

قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ دو ہفتوں میں کئی ریلیوں اور عوامی جلسوں سے خطاب کیا ہے، جہاں انہوں نے لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرنے کے لیے سیندور لفظ  کااستعمال کیا ہے۔

تاہم، انہوں نے ابھی تک اس بات کا کوئی ذکر نہیں کیا کہ پہلگام حملے کے مجرم ابھی تک کیوں نہیں پکڑے گئے، یا حملے کی تحقیقات کی کہاں تک پہنچی ہے۔